اعلی درجے کی تلاش
کا
5804
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2009/03/14
 
سائٹ کے کوڈ fa1240 کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ 4471
سوال کا خلاصہ
میاں بیوی جنھوں نے ایک دوسرے سے طلاق لے لی ھے۔ ان میں سے فرزندوں کی حضانت (سرپرستی ) کا حق کس کو حاصل ھے؟
سوال
میں ایک مطَلقھ( طلاق دی گئی) ماں ھوں، میرے چار فرزند ھیں جو سب میری سرپرستی میں ھیں۔ ان کے باپ کا صحیح حق کس طرح ھے؟ کیا شرعی اور اسلامی طور سے فرزندوں کو مکمل طور پر باپ کی سرپرستی میں ھونا چاھئے؟۔
ایک مختصر

اسلامی نقطھ نظر سے سب فرزندوں کا نفقھ ( مالی اخراجات ) باپ کے کندھوں پر ھیں۔ لیکن ان کی حضانت ( سرپرستی ) اور تربیت کا حق  ان کی عمر اور لڑکے یا لڑکی ھونے کے عنوان سے مختلف ھے۔

حضرت امام خمینی (رح): اس سلسلے میں ایک سوال کے جواب میں فرماتے ھیں: "دو سال تک  بیٹے اور سات سال تک بیٹی کی حضانت (سرپرستی ) کا حق ماں کو حاصل ھے، اور اس کے بعد ماں کا کوئی حق نھیں ھے۔ اور باپ اپنے فرزندوں کو حاصل کرسکتا ھے لیکن کسی بھی صورت میں وه بچوں کا نفقھ کاٹ نھیں سکتا ھے۔ حضانت کی مدت کے دوران ، شادی کرنے کی صورت میں ماں کی حضانت کا حق ختم ھوجاتا ھے، اور یھ حق باپ کو حاصل ھوتا ھے" [1]

البتھ اس مدت میں دونوں ماں باپ ، اپنے بیٹے یا بیٹی کو دیکھه سکتے ھیں۔

حضرت آیۃ اللھ بھجت کا نقطھ نظر: " سرپرستی کے دوران ، دونوں ماں اور باپ دونوں هی اگر اپنے فرزند کو دیکھنا چاھتے ھین یا اس کو کوئی چیز دینا چاھتے ھین اور اس کا کوئی نقصان یا مشکل دور کرنا چاھتے ھیں یا کسی خاص مدت تک اس کے ساتھه رھنا چاھتے ھیں تو دوسرا اس سلسلے میں رکاوٹ نھیں بن سکتا ھے" [2]



[1]  استفتائات حضرت امام خمینی ، ج ۳ ص ۲۰۹۔ ، اجوبۃ الاستفتائات (فارسی) سوال نمبر ۱۵۰۴، ص ۳۳۹۔

[2]  توضیح المسائل ( المحشی للامام الخمینی، ) ج ۴ ، ص ۵۱۶، مسالھ ۱۹۸۶۔

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا