اعلی درجے کی تلاش
کا
5976
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2015/02/12
سوال کا خلاصہ
ترک نماز گناہ کبیرہ ہے یا گناہ صغیرہ؟
سوال
ترک نماز گناہ کبیرہ ہے یا گناہ صغیرہ؟
ایک مختصر
دین اسلام کی تعلیمات میں،نماز دین کا ستون ہے اور اس کو عمدا ترک کرنا گنا ہ کبیرہ ھونے کے علاوہ، نماز کو ترک کرنے وا لا اگرچہ بظاہر مسلما ن ہے او ر اس کے بارے میں مسلمانوں کے احکام نافذ ھوتے ہیں، لیکن حقیقت میں اس کا کافروں سے کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ جو کچھ بیان کیا گیا وہ بہت سی روایات پر مبنی ہے، کہ ہم ان میں سے دو روایتوں کی طرف ذیل میں اشارہ کرنے پر اکتفا کرتے ہیں:
۱۔ امام باقر (ع) نے فرمایا ہے:" نماز، دین کا ستون ہے اور اسے ایک خیمہ کے ستون کے مانند مدنظر رکھئے کہ اگر کھڑا ھوتو خیمہ کی رسیاں اور میخیں بھی اپنی جگہ پر مستحکم ھونگی لیکن  اگر یہ ستون ٹیڑھا ھوکر ٹوٹ جائے تو نہ کوئی میخ اور نہ رسی اپنی جگہ پر باقی رہے گی۔[1]
۲۔ عبیدہ زرارہ کہتے ہیں: میں نے امام صادق(ع) سے گناہان کبیرہ کے بارے میں سوال کیا۔ آپ (ع) نےفرمایا: امیرالمؤمنین (ع) کی تحریروں میں سات گناہان کبیرہ درج ھوئے ہیں: کفربہ پروردگار، آدم کشی، جو چیزعاق والدین کا سبب بن جاتی ہے، سود خواری، یتیموں کے مال پرظالمانہ تصرف کرنا، جنگ سے فرار اور ہجرت سے لوٹنا۔ عبید کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: کیا یہ گناہان کبیرہ ہیں؟ فرمایا: جی ہاں، میں نے پھر سے پوچھا: کیا یتیم کے مال میں سے ایک  درہم (بہت کم مقدار) پر ظالمانہ تصرف کرنا زیادہ گناہ ہے یا بے نمازی؟! حضرت[ع] نے فرمایا: بے نمازی ۔ میں نے کہا: پس بے نمازی کو کیوں گناہان کبیرہ میں شمار نہیں کیا جاتا ہے؟ امام (ع) نے مجھ سے سوال کیا: سب سے پہلا گناہ کبیرہ جو میں نےبتایا، کیا تھا؟ میں نے جواب میں کہا:کفر بہ پروردگار! آپ(ع) نے فرمایا: جو کسی دلیل کے بغیر نماز کو ترک کرے وہ کافر ہے۔[2]
 

[1]۔ برقی ، احمد  [1]  بن محمد بن خالد، المحاسن ، ج۱، ص۴۴، قم، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۱  ق                                                                                            
[2]۲۷۹، تھران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۴۰۷ق۔را ۔شیخ کلینی، کافی،ج۲، ص
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا