سید لڑکیوں اور عورتوں کی غیر سید مردوں سے شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے- اور ضروری نہیں ہےکہ سادات عورتیں اور لڑکیاں صرف سید مردوں سے شادی کریں-[1] اور کسی مرجع تقلید نے اس قسم کی ازدواج کو حرام قرار نہیں دیا ہے-
مثال کے طور پر حضرت آیت اللہ صافی گلپائیگانی اس سلسلہ میں فرماتے ہیں: نہیں، کوئی حرج نہیں ہے،لیکن حق ہے کہ شوہر، اپنی سادات بیوی کا زیادہ احترام کرے-[2]
امام موسی کاظم {ع} کی کئی بٹیاں تھیں، جنھوں نے اپنی پوری عمر میں شادی نہیں کی ہے، جیسے حضرت معصومہ{ع} لیکن اس کی وجہ سید مرد نہ ملنا نہیں تھی-
اس موضوع کے بارے میں مزید آگاہی حاصل کرنے کے لئے ہماری اسی سائٹ کے مندرجہ ذیل عناوین کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے:
1. «ازدواج با زن غیر مسلمان»؛ سؤال 1198 (سایٹ: 1201).
2. «ازدواج با دختر سنی»؛ سؤال 1254 (سایٹ: 1333).
3. «ازدواج شیعیان با اهل سنت»؛ سؤال 1708 (سایٹ: 1852).
4. «شرایط ازدواج با زنان اهل کتاب»؛ سوال 1209 (سایٹ: 1254).
5. «شرایط ازدواج موقت»؛ سؤال 1238 (سایٹ: 1225).
6. «زندگی امام موسی کاظم (ع) و فرزندانش»؛ سؤال 5100.