سائٹ کے کوڈ
fa14753
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
30152
سوال کا خلاصہ
اگر کوئی شخص اپنی ایک نقد رقم کو کسی حاجتمند کو دیدے اور چھ ماہ کے بعد اس رقم کو اضافی رقم کے ساتھ چک کی صورت میں حاصل کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟
سوال
اگر کسی شخص کا شغل ھو کہ وہ مواداولیہ کے لئے نقد اور مدت دار حساب کرتا ھو،اب گر وہ اپنی نقد رقم کو کسی حاجتمند کو دیدے اور اس کے برعکس چھ مہینوں کے بعد اس رقم کو اضافی رقم کے ساتھ اصل رقم کو چک کی صورت میں حاصل کرے؟ کیا یہ سود حساب ھوگا؟
ایک مختصر
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای{ مدظلہ العالی}:
سوال کے فرض کے مطابق سود حساب ھوتا ہے اور جائز نہیں ہے-
دفتر آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی { مدظلہ العالی}:
صرف اسی صورت میں جائز ہے کہ طرف مقابل سے مدت دار صورت میں کوئی جنس خریدے اور اسے نقد رقم ادا کرے-
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی { مدظلہ العالی}:
اس قسم کا معاملہ سود حساب ھوتا ہے اور حرام ہے-
حضرت آیت اللہ ہادوی تہرانی { دامت بر کاتہ} کا جواب:
اگر نقد رقم کو قرض کے عنوان سے حاجتمند کو دیتا ہے، تو اس پر اضافہ رقم حاصل نہیں کرسکتا ہے، یہ کام سود اور حرام ہے-