مراجع محترم تقلید کے فتاوی حسب ذیل ہیں:
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای { مدظلہ العالی}:
ج۱} اس کی تشخیص خود مکلف کے ذمہ ہے-
ج۲} صرف بے احترامی نماز کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتی ہے-
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی سیستانی{ مدظلہ العالی}:
اس حالت میں فرادا نماز پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے، مگر یہ جانتے ھو کہ بے احترامی ہے اور ضرر کا احتمال نہیں ہے اور بہرحال نماز صحیح ہے-
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی{ مدظلہ العالی}:
۱-اگر یہ کام عرف میں امام جماعت اور دوسرے مو منین کے لئے بے احترامی حساب ھوتا ھو، تو جائز نہیں ہے-
۲-نماز باطل نہیں ہے-
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی { مدظلہ العالی}:
یہ مسئلہ دوصورتوں میں واقع ھوسکتا ہے : کبھی فرادا نماز پڑھنے والا ایک اجنبی شخص ہے، اور وہ امام جماعت کو نہیں پہچانتا ہے اس صورت میں اس کا فرادا نماز پڑھنا امام کا فاسق ھونا شمار نہیں کیا جاسکتا ہے بلکہ بظاہر وہ امام کو نہیں پہچانتا ہے اور اس کے بارے میں معرفت نہیں رکھتا ہے، پس اگر وہ نماز فرادا پڑھے تو کوئی حرج نہیں ہے- لیکن اگر کوئی ایسا شخص ھو جو امام جماعت کو پہچانتا ھو مثال کے طور پر اسی محلے کا باشندہ ھو اس صورت میں نماز کو فرادا پڑھنا امام کو فاسق جاننے کی بنا پر ہے اس طرح جائز نہیں ہے اور اس کی فرادا نماز میں اشکال ہے-