یه بات طے هے که نامحرم سے تعلقات ایسے هونے چاهیئے جن میں کوئی مفسده یا فساد کا ڈر نهیں هو[1] ۔
لیکن خصوصاً نا محرم مرد اور عورت کا آپس میں جسم ملنا یا هاﺘﻬ ملانا یا مصافحه کرنا تو مذکوره سوال کے پیش نظر یه کهنا چاهئے که :
مراجع کرام نے عام طور سے یه فرمایا هے که نامحرم سے هاﺘﻬ ملانا جائز نهیں هے مگر یه که کوئی پرده حائل هو یا کوئی ثانوی عنوان جیسے ضرورت کا تقاضا ،صدق آئے ۔
مثلاً امام خمینی (ره) فرماتے هیں : ایک مرد کے لیئے جائز نهیں هے که وه نامحرم عورت کے بدن کو مس کرے بلکه اس کے هاﺘﻬ اور چهره کو بھی مس کرے مگر یه که یه کام دستانه کے ذریعه یا کپڑے کے اوپر سے هو اس شرط کے ساﺘﻬ که کوئی برا اراده نه هو اور عورت کے هاﺘﻬ کو دبائے بھی نهیں اور یهی حکم عورت کے لیئے نامحرم مرد کو مس کرنے کا هے ۔
اسی طرح جائز هے ضرورت کی وقت مرد کا عورت کوچھونا یا عورت کا مرد کو لمس کرنا اس شرط کے ساﺘﻬ که نقصان سے بچانا (چھونے یا دیکھنے ) پرهی موقوف هو مثال کے طور پر علاج کرنا ، جلے یا ڈوبنے سے نجات دینا[2]
اور اس صورت میں ضرورت اور حاجت کے بقدر هی یه عمل انجام دینا چاهئے [3] ۔
اور آپ کےسوال کے مطابق یقیناً یهاں کوئی ضرورت پیش نهیں آتی ، لهذا جب بھی آپ اس کام کے لیئے قدم اٹھائیں تو کپڑا یا دستانه ضرور استعمال کریں تا که حرام کے مرتکب نه هو۔
[1] توضیح المسائل مراجع، ج 2 ، مسئله 2442 ؛ همان ، ص809 ، سوال دوم ؛ مسائل جدید ، ج 1 ، ص138-139
[2] مزید معلومات کے لیئے ملاحظه هو : توضیح المسائل ( المحشی للامام الخمینی(ره) ) ج 2 ، ص929 ، سوال 36-37 ؛ جامع المسائل ، آیت الله فاضل ، ج 1 ،مسئله 1717 ؛ اجوبۃ الاستفتاءات ( فارسی) سوال :1310 ،ص290 ۔
[3] نجاۃ العباد، امام خمینی (ره) ، ص364 ، مسئله 23-24