سائٹ کے کوڈ
fa6242
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
24411
سوال کا خلاصہ
اگر علاج کرنے کے لیے طبیب بیمار کی شرم گاہ دیکھنے پر مجبور ہو جائے تو کیا اس میں کوئی حرج ہے؟
سوال
میں نے پڑھا ہے کہ عورت کی شرم گاہ کو دیکھنا، حتی کہ طبیب عورت کے لیے بھی حرام ہے، مگر یہ کہ مجبوری ہو۔ اس کے پیش نظر میرے لیے ایک سوال پیدا ہوا ہے اور وہ یہ ہے کہ شادی شدہ عورتیں جنہوں نے اپنے شوہر سے جنسی روابط برقرار کیے ہیں، انہیں ہر چھ ماہ بعد ایک بار طبیب کے پاس جا کر معائنہ کرانا ہوتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ طبیب اس کی شرم گاہ دیکھے، میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ، چونکہ یہ معائنہ عورت کی سلامتی کے لیے موثر ہے، اس لیے کیا یہ ضروری شمار ہوگا یا اگر ضروری نہیں ہے تو کیا عورت کو معائنہ نہیں کرانا چاہئیے؟
ایک مختصر
مراجع محترم تقلید نے آپ کے سوال کا یوں جواب دیا ہے:
س: کیا ایک عورت طبیب کے لیے عورت کی بیماری کی تشخیص کے لیے معائنہ کے دوران اس کی شرم گاہ کو دیکھنا اور ہاتھ لگانا جائز ہے؟
ج: جائز نہیں ہے ، مگر یہ کہ ضروری ہو۔
س: طبیب عورت کا ایک بیمار عورت کی شرم گاہ کو دیکھنے اور معائنہ کرنے کا اس صورت میں کیا حکم ہے کہ جب اس کے لیے آئینہ کے ذریعہ معائنہ کرنا ممکن ہو؟
ج: جب آئینہ کے ذریعہ شرم گاہ دیکھنا ممکن ہو اور بلاواسطہ شرم گاہ کو دیکھنے کی ضرورت نہ ہو، تو جائز نہیں ہے[1]۔ اور اگر علاج کے لیے شرم گاہ کو دیکھنا ضروری ہو، تو کوئی حرج نہیں ہے[2]۔