مقام معظم رھبری ( حضرت آیۃ اللھ العظمی سید علی خامنھ ای ) کے دفتر کا جواب:
نماز مغرب اور عشاء کا آخری وقت شرعی نیمھ شب تک ھےیعنی ظھر شرعی سے سوا گیاره گھنٹے (۱۵/ ۱۱) کے بعد۔ احتیاط یھ ھے کھ اس موقع تک نماز کو نھیں پڑھا ھے تو طلوع فجر تک ما فی الذمه [1] کے قصد سے بجالائے اور اس کے بعد نماز قضا ھوتی ھے۔ [2] یعنی ان کا فتوی شرعی نیمھ شب کے بعد ادا ھونا امام خمینی ( رح) کے فتوی کے مطابق ھے۔
امام خمینی (رح) تحریر الوسیله میں فرماتے ھیں: نماز مغرب و عشا کا وقت مغرب سے ( جب مشرق کی جانب سے نمودار ھونے والی سرخی ختم ھوجائے) آدھی رات تک ھے اس وقت سے تین رکعت بجالانے تک کا وقت مغرب سے مخصوص ھے اور نماز عشا کو بجالانا اس وقت جائز نھیں ھے ۔ اسی طرح چار رکعت انجام دینے تک کا وقت اس کے لئے ھے جو اپنے وطن مین (مقیم ) ھے اور دو رکعت انجام دینے تک کا وقت اس کےلئے ھے جو مسافر ھے۔ اس وقت کا آخر نماز عشاء سے مخصوس ھے اور اس وقت میں نماز مغرب نھیں پرھی جاسکتی ھے۔ پس نماز مغرب اس وقت قضا ھوتی ھے جب چار رکعت تک کا وقت ( مقیم کے لئے اور دو رکعت تک کا وقت مسافر کے لئے آدھی رات تک باقی ره گیا ھو۔ اور نماز عشاء آخری وت آدھی رات بھے اگر کسی نے آدھی رات تک نماز مغرب اور عشاء مین دیر کی ( چاھے مجبوری سے یا عمدا) تو وه آدھی رات سے نماز صبح کی اذان تک بجالائے بنا بر احتیاط نھ ادا ک نیت سے نه قضا کی نیت سے بلکھ ما فی الذمھ کی نیت سے [3]
مراجع عظام کے دفاتر کا جواب
دفتر حضرت آیۃ اللھ فاضل لنکرانی:
اذان صبح تک ادا اور قضا کی نیت کے بغیر پڑھے اور اگر اذان صبح کے بعد پرھے قضا کی نیت کرے۔