علمی نقطھ نظر سے، مرد کے لئے سونا استعمال کرنے میں بھت ھی خراب اثرات کو بیان کیا گیا ھے:
الف) اعصابی تحریک۔ [1]
ب) خون میں سفید خلیوں کی تعداد کا بڑھنا۔[2]
لیکن اس نکتھ کی جانب توجھ کرنی چاھئے کھ علم انسان کی " تندرستی" کو بیان کرنے کا ذمھ دار ھے۔ جب کھ انسان کے ملکوتی اور معنوی پھلوؤں کی پرورش ، ایک مسلمان کا اصلی مقصد ھونا چاھئے۔ اس لئے " جسم " اور " سائنس" کو ایک آلھ اور مقدمھ کے طور پر دیکھے ۔ کیوں کھ انسان ایک خاکی اور مادی موجود نھیں ھے۔ بلکھ انسان کی انسانیت اس کی ان صلاحیتوں کے کھل جانے میں ھی ممکن ھے جنھیں خداوند متعال نے خلافت الھی کے عظیم مقام تک پھنچنے کیلئے اس کو عطا کیے ھیں۔ لیکن حقیقتاً، صلاحیت کے کھل جانے کا طریقھ کیا ھے اور اس طریقے کے مشکلات اور موانع کیا ھیں۔
خداوند متعال نے احکام شرعی کی صورت میں ایک الھی عنایت کے طور پر صلاحیتوں کے کھلنے کی راھیں اور رکاوٹیں بیان کی ھیں۔
اس اصل کو مد نظر رکھه کر لازماً آپ متوجھ ھوں گے کھ احکام شرعی اپنے طورسے واقعی مصالح کے حامل ھیں ۔ لیکن ان کے فلسفے تک پھنچنے میں بعض نکات کی جانب توجھ کرنا ضروری ھے۔
۱۔ کیا انسان تمام سب احکام کے فلسفھ تک پھنچ سکتا ھے؟ اس سوال کا جواب نفی میں ھے کیونکھ :
الف ) دینی عبارات ( متون ) میں سب احکام کا فلسفھ بیان نھیں ھوا ھے۔
ب ) جن احکام کا فلسفھ بیان ھوا ھے وه معلوم نھیں، کھ کیا ان کا پورا فلسفھ بیان ھوا ھے۔ بلکھ ممکن ھے کسی ایک حکم کے بارے میں مختلف فلسفے موجود ھوں لیکن شارع مقدس نے بطور انتخاب بعض کو بیان کیا ھے۔
ج ) انسانی علوم بھی بعض احکام کی حکمتوں اور فلسفوں کے انکشاف پر قادر نھیں ھیں نھ کھ سب پر۔
پس سب احکام کے فلسفھ کو جامع اور کامل طورپر سمجھنے کی توقع بھی ایک ایسی توقع ھے جو علمی توانائیوں اور انسانی علوم کی تنگیوں سے بلند تر توقع ھے ۔ جو علمی اور تجرباتی تحقیق کے دائرے سے باھر ھے۔ مثال کے طور پر علوم انسانی میں روزے کے طبی فوائد کے بارے میں بھت زیاده باتیں بیان ھوئی ھیں۔ لیکن قرآن مجید ایک بنیادی نکتھ کی جانب اشاره کرتا ھے اور وه " تقوی" حاصل کرنا ھے۔ شاید قرآن نے جو اس کے طبی فوائد کی جانب اشاره نھیں کیا ھے اس کی وجھ یھ ھو کھ قرآن مجید اصولی طور پر اسلامی امت کو پست اور کم سطح اھداف کی طرف متوجھ نھیں کرتاھے بلکھ اسے ھمیشھ اعلی اقدار کی جانب لے جاتا ھے ۔
۳۔ مرد پر سونے کے حرام ھونے کے سبب کے سلسلے میں ممکن ھے کھ مذکوره نکات کے علاوه ، مردوں کو قیمتی زیب و زینت میں پڑنے سے روکنا بھی اس کے حرام ھونے کے اسباب میں ھو۔