قرآن کتابِ عمل ھے۔ اسلامی نقطھ نظر سے قرآن مجید کو زندگی کا دستور اور انسان سازی کےلئے کامل نمونھ درس کی نظر سےدیکھنا چاھئے۔ جو لوگ صرف بعض سوروں کی تلاوت یا ان سوروں کی تلاوت کے پیچھے ھیں جن کے ثواب زیاده ھیں تو وه دوسری سورتوں کے ثواب سے محروم رھتے ھیں ، سارے قرآن کی تلاوت کرنی چاھئے اور اس کے پورے دستور پر عمل کرنا چاھئے۔
اگر چھ روایات میں ھر سورے کے لئے ایک خاص فضیلت اور برکت بیان کی گئی ھے خصوصا سوره حمد کی جانب زیاده توجھ دلائی گئی ھے ،اور اس کو قرآن کے دو تھائی حصے کے برابر قرار دیاگیا ھے یا آیۃ الکرسی کو بھت ھی نافع اور زیاده با فضیلت بیان کیا گیا ھےاور اسی طرح سوره توحید کو ایک تھائی قرآن قرار دیا گیا ھے اور بعض دوسرے سوروں کی بھی خاص فضیلت بیان کی گئی ھے ۔
قرآن کریم کی سب سورتوں کی قرأت اور تلاوت میں دنیوی اور اخروی اثرات کے علاوه اور بھی بے شمار اثرات موجود ھیں۔ قرآن مجید کے ھر سورے کے لئے خاص فضائل بیان ھوئے ھیں ، البتھ اس نکتھ کی جانب توجھ کرنی چاھئے کھ قرآن ایک مکمل ضابطھٔ حیات اور عمل کرنے کی کتاب ھے اور اس کی تلاوت ، اس پر فکر کرنے اور ایمان لانے کے لئے نقطھٔ آغاز ھے اور اس کے مطالب اس پر عمل کرنے کا ایک وسیلھ ھیں او نیک بندوں کیلئے اجر بھی انھیں شرائط کے ساتھه متحقق ھوتا ھے۔
دوسرا نکتھ جو قابل ذکر ھے وه یھ ھے کھ ھمیں قرآن مجید کی قرأت کو تجارت کی نظر سے نھیں دیکھنا چاھئے که صرف اس بات کے پیچھے رھیں کھ کس سوره میں زیاده ثواب ھے اور ھمیشھ صرف اسی سوره کی تلاوت کرکے دوسری سورتوں کی برکتوں سے محروم رھیں قرآن ایک ایسی جامع کتاب ھے جو تمام باهم مربوط اور وابسته ھے اور انسان پورے قرآن سے فائده حاصل کرکے خود سازی کی منزل تک پھنچ سکتا ھے۔
البتھ روایات میں ھرسوره کے لئے یا قرآن مجید کے بعض حصوں کے لئے خاص فضائل اور برکا ت ذکر ھوئے ھیں۔ نمونھ کے طورپر ان میں سے بعض فضائل کو ذکر کریں گے۔
۱۔ بسم اللھ الرحمن الرحیم کی فضیلت :
اسلامی روایات میں اس آیھ شریفھ کی اتنی اھمیت ھے کھ اس کو اسم اعظم کی صف میں قرار دیا گیا ھے حضرت امام صادق علیھ السلام سے منقول ھے که "بسم اللھ الرحمن الرحیم " خدا کے اسم اعظم سے، آنکھه کی پتلی،اس کی سفیدی کی بھ نسبت زیاده نزدیک ھے [1]
اور اسی مضمون کی بھت سی روایات "بسم اللھ الرحمن الرحیم" کی فضیلت میں وارد ھوئی ھیں۔
قرآنی سورتوں کی فضیلت کے بارے میں ھر سورت کے لئے فضیلتیں ذکر ھوئی ھیں مثال کے طورپر سوره حمد کے بارے میں حضرت رسول اکرم صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم سے منقول ھے کھ آپ نے فرمایا: جو بھی سوره فاتحھ الکتاب کو پڑھے گا اس کو اتنا اجر عطا ھوگا کھ جیسے اس نے قرآن مجید کی دو تھائی کی تلاوت کی ھے۔ اور ھر مومن کی طرف سے صدقھ دیا ھے [2]
ایک اور روایت میں آیا ھے کھ جو کوئی سوره حمد کی تلاوت کرے گا وه خدا سے جو بھی چاھے گا اس کو عطا کیا جائے گا یا سوره حمد کو ھر درد اور بیماری کی شفا جانا گیا ھے ۔
بھر حال اس سوه کی اھمیت کے بارے میں کافی روایتیں وارد ھوئی ھیں اور اس کی قرأت کا کافی ثواب ھے۔
سوره توحید کی فضیلت میں بھی کافی روایتیں وارد ھوئی ھیں من جملھ یھ کھ سوره توحید کو قرآن کا ایک تھائی حصھ جانا گیا ھے ۔ اور جو سوره توحید پڑھتا ھو اس کے جنازے کی مُشایعت میں ستر ھزار ملک شرکت کرتے ھیں ۔ پیغمبر اکرم صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم نے فرمایا: جو بھی خداوند متعال اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ھے وه سورهٔ توحید کی قرأت کو نماز کے بعد پڑھنا نھ بھولے ، کیونکھ کھ جو بھی اس کو پڑھے گا دنیا اور آخرت کے خیر کو اس کے لئے اکٹھا کیا جائے گا ، اور خود اس کو اور اس کے والدین اور اس کے فرزندوں کو بخش دیا جائے گا۔ [3]
سورهٔ بقره کے بارے میں حضرت رسول اکرم صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم سے سوال کیا گیا کھ کونسا سوره سب سوروں سے افضل ھے ، آنحضرت(ص) نے فرمایا: سورهٔ بقره اور اس میں آیۃ الکرسی۔
آیۃ الکرسی کا ثواب اتنا زیاده ھے کھ شیعھ اور سنیوں نے نقل کیا ھے کھ پیغمبر اکرم صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی مومن آیۃ الکرسی کی تلاوت کرے گا اور اس کے ثواب، اھلِ قبور کو ھدیھ کرے گا خداوند متعال ھر حرف کے مقابلے میں اس کے لئے ایک فرشتھ قرار دے گا جو قیامت کے دن تک اس کے لئے تسبیح کرے گا۔
سوره آل عمران کی فضیلت میں وارد ھوا ھے کھ جو بھی اس سوره کو پڑھے گا اس کی ھر ایک آیت ، دوزخ کے پُل سے گزرنے کی ایک امان ھے [4]
اور سوره نساء کے بارے میں وارد ھوا ھے که جو بھی جمعھ کے دن سوره نساء کو پڑھے گا وه فشار قبر سے امان میں رھے گا [5]
اور سوره مائده کے بارے میں آیا ھے که جو بھی اسے ھر پنجشنبه کو پڑھے گا اس کا ایمان آلوده نھیں ھوگا ، اور وه خدا کے لئے شریک قرار نھیں دے گا۔
اسی طرح آنحضور صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم سے روایت میں منقول ھے کھ آپ (ص) نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا: کیا دو سورے آپ کو تعلیم کروں جو قرآن کے سب سے بھترین سورے ھیں؟ عرض کیا :ھاں یا رسول اللھ صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم ، آنحضرت (ص) نے معوذتین ، (سوره فلق اور سوره ناس) کی اُسے تعلیم دی، پھر ان دو کو نماز صبح میں قرأت کیا اور فرمایا کھ جب اٹھتے ھو اور جب سوتے ھو ان دو سوروں کی تلاوت کرو۔ [6]
خلاصھ یھ کھ قرآن کی ھر سورت کی ایک خاصیت ھے پس آسانی سے یھ فیصلھ نھیں کیا جاسکتا کھ کس سوره کا زیاده ثواب ھے بلکھ سب قرآن کی تلاوت کرنی چاھئے اور پورے قرآن کے فضائل سے بھره مند ھونا چاھئے۔