سائٹ کے کوڈ
fa19063
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
21926
گروپ
Exegesis
سوال کا خلاصہ
بعض احکام کے بارے میں خداوندمتعال کی خاموشی سے متعلق امام علی{ع} کی مراد کیا هے؟ اور امام{ع} نے کیوں فرمایا هے که ان کو حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو تکلیف میں نه ڈالو؟
سوال
نهج البلاغه کے کلمات قصار میں آیا هے:" إِنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَیْکُمُ الْفَرَائِضَ، فَلاَ تُضَیِّعُوهَا؛ وَ حَدَّلَکُمْ حُدُوداً، فَلاَ تَعْتَدُوهَا؛ وَ نَهَاکُمْ عَنْ أَشْیَاءَ، فَلاَ تَنْتَهِکُوهَا؛ وَ سَکَتَ لَکُمْ عَنْ أَشْیَاءَ وَ لَمْ یَدَعْهَا نِسْیَاناً، فَلاَ تَتَکَلَّفُوهَا"۔ یه آخری حصه، جس میں کها که خاموشی اختیار کی گئی هے، کس قسم کے امور میں سے هے؟اور کیا روایت کا یه حصه اس کلام کے منافی نهیں هے که: " هر فعل اور هر حالت کا ایک حکم هے"؟