حضرت عدنان کے پهلے سےحضرت ابراهیم (علیه السلام) تک اور حضرت حضرت ابراهیم سے حضرت آدم(علیه السلام) تک اپنے شجره نسب کو بیان کرنے سے پیغبر اکرم (صل الله علیه وآله وسلم) کا منع(نهی) کرنا بهت سی کتابوں میں آنحضرت (صل الله علیه وآله وسلم) سے منقول هے اور آنحضرت کے اس کا م سے منع کرنے کا سبب حضرت عدنان سے پهلے کے انساب اور اجداد سے لاعلمی هے، اس کے علاوه اس سلسله میں مورخین میں اختلاف کا سد باب کرنا مقصود هے ۔
بعض کتابوں میں موجود روایت کے مطابق مثلاً بحار الانوار [1] کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمه(علیهم السلام) [2] المناقب لآل ابی طالب(علیهم السلام) [3] میں پیغمبر اکرم (صل الله علیه وآله وسلم) نے فرمایا هے : میرے شجره نسب ( آباء و اجداد) کے بیان کرتے وقت جب(میرے جد) عدنان تک پهنچو تو اسی پر اکتفاء کرو ۔ ( عدنان کے بعد میرے اجداد کا نام نه لینا ) ۔
اسی طرح ایک دوسری روایت میں آنحضرت (صل الله علیه وآله وسلم ) سے روایت هے که آپ (صل الله علیه وآله وسلم) نے فرمایا :جب میرا شجره نسب معد بن عدنان سے ابراهیم (علیه السلام) تک پهنچ جائے تو میرے نسب کو بیان کرنے والے جھوٹے هیں [4] ۔
اس بات کی دلیل بھی جو ﻜﭽﻬ روایات میں آیا هے اس کے مطابق آنحضرت(صل الله علیه وآله وسلم) کے شجره نسب (حضرت عدنان کے پهلے سے لیکر حضرت ابراهیم (علیه السلام) تک اور حضرت ابراهیم (علیه السلام) سے حضرت آدم (علیه السلام) تک ) کے معلوم نه هونے کا سبب نسابوں (نسب بیان کرنے والے) کا اختلاف هے ۔ ایک روایت میں هے که آنحضرت(صل الله علیه وآله وسلم) نے فرمایا: جب میرا شجره نسب عدنان تک پهنچ جائے تو ثمود اور نهر والوں ( اصحاب الرس) اور ان کے درمیان بهت سی جماعتوں کو (هم نے هلاک کرڈالا) [5] اور پھر فرمایا : اور خدا کے سوا کسی کو ان کے بارے میں علم نهیں هے [6] ۔
لهذا حضرت عدنان کے بعد پیغمبر اکرم (صل الله علیه وآله وسلم) کے اپنے اجداد کا نام بیان کرنے سے منع کرنے کا سبب ، شجره نسب کا معلوم نه هونا اور نسابین اور مورخین میں اختلاف کا سد باب کرنا هے ۔
[1] بحار الانوار ، ج 15 ، ص105 روی عنه((اذا بلغ نسبی الیٰ عدنان فامسکوا))
[2] کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ ، ج 1 ، ص65
[3] المناقب لآل ابی طالب(علیهم السلام) ، ج 1 ص15
[4] العمدۃ ، ص24
[5] سوره فرقان /38
[6] قصص الانبیاء ، راوندی ، ص316؛ روی عنه (( اذا بلغ نسبی الیٰ عدنان فامسکوا ثمّ قرأ (( وعاداًو ثمودو اصحاب الرّس و قروناً بین ذالک کثیراً))لا یعلمهم الاّ الله تعالیٰ جل ذکره ۔ص