Please Wait
9786
چشم زخم یا چشم بد نفسانی اثرات کا نتیجه هے که اس سے انکار کر نے کی کوئی دلیل موجود نهیں هے، بلکه بهت سے ایسے واقعات دیکهے گئے هیں جو چشم بد سے مربوط هیں-
مرحوم شیخ عباس قمی نے چشم بد کے تعویذات کے بارے میں ،سوره مبارکه قلم کی آیت نمبر٥١ کو پڑهنے کی سفارش کی هے - یه آیت ،اس کی شان نزول کے پیش نظر چشم بد کو دور کر نے کے لئے مناسب هے –
اس آیت کے علاوه روایات میں چشم بد سے بچنے کے لئے چند دوسرے سورے پڑهنے کی تاکید کی گئی هے ، من جمله سوره "ناس" ،" فلق" ،" حمد"،" توحید"- اس کے علاوه تفاسیر کی ایک بڑی تعداد میں مذکوره آیت کے ذیل میں ، مذکوره سوروں کو پڑهنے کی بهی سفارش کی گئی هے-
چشم بد نفسانی اثرات میں سے هے جس کا اتفاق عملاً مکرر پیش آیا هے اور اس کے انکار کی کوئی دلیل نهیں هے-
بعض روایتیں اس مسئله کے سچ هو نے کو ثابت کرتی هیں- " در المنثور"میں پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم سے روایت هے که آنحضرت صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا : " چشم بد کا مسئله سچاهے" مزید فرمایا : "چشم بد صحیح وسالم انسان کو قبر میں اور صحیح وسالم اونٹ کو دیگ میں قرار دیتا هے[1]-"
امیرالمٶ منین حضرت علی علیه السلام نے فر مایا هے :" پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم نے امام حسن اور امام حسین علیهما السلام کے لئے "رقیه" لیا (" رقیه" وه دعا هے جس کو لکھـ کر چشم بد سے بچنے کے لئے اپنے ساتھـ رکهتے هیں اور اسے تعویذ بهی کهتے هیں )اور یه دعا پڑهی : " اعیذ کما بکلمات الله التّا مات واسمائه الحسنی کلّها عامۃ من شر السامۃ والهامۃ ومن شرکل عین لامۃ ومن شرّ حاسد اذا حسد" ،یعنی : میں آپ کے لئے خداوند متعال کے کامل کلمات اور اس کے اسمائے حسنی کے صدقے هر غم واندوه کے شر سے، بڑوں (رهبران و روساء) کے شر سے، ان مخلوقات کے شر سے جوآنکهوں سے دکهائی نهیں دیتے هیں ، هر چشم بد کے شر سے جو انسان کو پهنچتی هے اور حسد کرتے وقت حسد کر نے والوں کے شر سے پناه چاهتا هوں--- " اس کے بعد پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم نے هماری طرف مخاطب هوکر فرمایا :" اسی طرح حضرت ابراهیم علیه السلام نے حضرت اسماعیل علیه السلام کے لئے تعویذ دیا[2]-"
نهج البلاغه کی حکمت نمبر٤٠٠ میں بهی آیا هے : " چشم بد سچ هے اور اس سے بچنے کے لئے دعا بهی سچ هے[3]-"
مذکوره روایتوں میں واضح هوتا هے که چشم بد وهم خرافات نهیں هے بلکه ایک حقیقی امر هے جو عملاً واقع هو تا هے اور اس سے بچنے کی راهیں بهی موجود هیں-
مشهور هے که سوره مبارکه قلم کی آیت نمبر ٥١ چشم بد سے بچنے کے لئے موثر هے- اس آیت میں خداوند متعال اپنے پیغمبر صلی الله علیه وآله وسلم سے ارشاد فر ماتا هے : " اور یه کفار قرآن کو سنتے هیں تو ایسا لگتا هے که عنقریب آپ کو نظر بد سے نابود کردیں گے اور کهتے هیں یه تو دیوانه هے[4]-"
اس آیه شریفه کی شان نزو ل کے بارے میں آیا هے : قبیله بنی اسد کا ایک شخص بعض اوقات تین دن تک فاقه کشی کرتا تها ، اس کے بعد جس چیز کو بهی دیکهتا تها، تو کهتا تها : اس کے مانند میں نے آج تک نهیں دیکها هے،اس طرح اس چیز کو نقصان اور ضرر پهنچتا تها- بعض لوگ اس کام کو پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے بارے میں انجام دینا چاهتے تهے که خدا وند متعال نے پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کو اس سے بچالیا[5]-
مرحوم علامه طباطبائی (رح) مذ کوره آیت کی وضاحت میں فر ماتے هیں : "لیزلقونک" میں " ازلاق به ابصار" سے تمام مفسروں کے مطابق، مراد، چشم بد هے جوبذات خود ایک قسم کا نفسانی اثر هے اور اس سے انکار کرنے کی کوئی عقلی دلیل موجود نهیں هے، بلکه ایسے واقعات اور حوادث کا مشاهده کیا گیا هے که جو چشم بد کی تائید کرتے هیں – اس لئے همارے پاس کوئی ایسی دلیل نهیں هے جس کی بناپر هم اس سے انکار کریں اور کهیں که یه ایک خرافات پر مبنی عقیده هے[6]-
زمخشری نے اس آیت کو چشم بد سے بچنے کے لئے پڑهنے کی روایت کو حسن بصری( اهل سنت کی ایک بڑی شخصیت ) سے نقل کیا هے[7]-
مشهور محدث اور کتاب مفاتیح الجنان کے مولف مرحوم شیخ عباس قمی(رح) نے اس کتاب میں تعویذات کو بیان کر نے کے ضمن میں چشم بد سے بچنے کے لئے فرمایا هے : " چشم بد کے لئے نقل کیا گیا هے که " ان یکاد---" کو پڑها جائے [8]–
البته جن مختلف تفاسیر میں اس آیت کے ذیل میں جو روایتیں آئی هیں ، ان میں کوئی ایسی روایت نقل نهیں کی گئی هے جس میں اس آیت کو چشم بد سے بچنے کے لئے پڑهنا نقل کیاگیا هو[9]-
نامور محدث مرحوم علامه مجلسی (رح) ، چشم بد کو دور کر نے کے سلسله میں ، در المنثور کی مذکوره روایت نقل کر نے کے بعد ، حضرت امام جعفر صادق علیه السلام سے چشم بد سے بچنے کے سلسله میں ایک روایت بیان کرتے هیں که آپ (ع) نے فرمایا : "جو اس بات سے ڈر تا هے که اس کی نظر کسی کو نه لگ جائے اور اس پر کسی کی چشم بد کا اثر نه هو جائے ،اسے تین مرتبه پڑهنا چاهئے: "ما شا ءالله لا قوۃ الا بالله العلی العظیم" اور فرمایا : سوره قل اعوذ برب الناس اور قل اعوذ برب الفلق کو پڑهیں اور ایک دوسری روایت میں سوره حمد اور سوره توحید کا پڑهنا بهی اضافه هوا هے – لیکن مذکوره آیت کے تعویذات کے بارے میں کوئی بحث نهیں کی گئی هے[10]-
اس لئے جوچیز مسلم هے، وه چشم بد کا عملاً واقع هونا اور اس سے بچنے کے لئے بعض دعاٶں کا موجود هونا هے-
اس سلسله میں مزید معلومات حاصل کر نے کے لئے تفسیر نمونه ، ج٢٤ص ٤٢٦ ملا حظه هو-
[1] - در المنثور،ص٦٥١-
[2] - الکافی ج: ٢ص: ٥٦٩حدیث ٣، علی ابن ابراهیم عن ابیه عن بعض اصحابه عن القداح عن ابی عبدالله ع قال قال الیر المٶمنین ع رقی النبی ( ص ) حسنا وحسینا فقال اعیذ کما بکلمات الله التامات و اسمائه الحسنی کلها عا مۃ من شر السامۃ والهامۃ ومن شر کل عین لا مۃ ومن شر حاسد اذا حسد ثم التفت النبی ( ص ) الینا فقا ل هکذا کان یعوذ ابراهیم اسماعیل و اسحاق ع-
[3] - نهج البلاغه ص : ٥٤٧" العین حق والرقی حق-
[4] - قلم، ٥١، وان یکادو الذین کفروا لیز لقونک بابصارهم لما سمعوا الذکر ویقولون انه لمجنون تفسیر المیزان ،علامه طباطبا ئی ،ج١٩،ص٦٣٦-
[5] - الکشاف ،زمخشری،ج٣و٤،ص١٢٧٨، چاپ در الحیاء-
[6] - المیزان،ج١٩،ص٦٤٨-
[7] - الکشاف، زمخشری ج ٣و٤،ص١٢٧٩-
[8] - مفاتیح الجنان ،شیخ عباس قمی ،ص٣١٩ اگر چه مرحوم قمی نے سفینۃ البحار میں مذکوره آیت کو چشم بد سے بچنے کے لئے پڑهنا بیان نهیں کیاهے-
[9] - تفسیر المیزان ،ج١٩،ص٦٥١; تفسیر نسیم رحمت ،ص٧١; تفسیر نور الصقلیم ،ج٥،ص٤٠٠ ; تفسیر نمونه ،ج٢٤،ص٤٢٦-
[10] - حلیۃ المتقین ،علامه مجلسی ،ص٣١٩،چاپ هجرت-