Please Wait
کا
5962
5962
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2012/02/16
سوال کا خلاصہ
بعض احکام کے بارے میں خداوندمتعال کی خاموشی سے متعلق امام علی{ع} کی مراد کیا هے؟ اور امام{ع} نے کیوں فرمایا هے که ان کو حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو تکلیف میں نه ڈالو؟
سوال
نهج البلاغه کے کلمات قصار میں آیا هے:" إِنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَیْکُمُ الْفَرَائِضَ، فَلاَ تُضَیِّعُوهَا؛ وَ حَدَّلَکُمْ حُدُوداً، فَلاَ تَعْتَدُوهَا؛ وَ نَهَاکُمْ عَنْ أَشْیَاءَ، فَلاَ تَنْتَهِکُوهَا؛ وَ سَکَتَ لَکُمْ عَنْ أَشْیَاءَ وَ لَمْ یَدَعْهَا نِسْیَاناً، فَلاَ تَتَکَلَّفُوهَا"۔ یه آخری حصه، جس میں کها که خاموشی اختیار کی گئی هے، کس قسم کے امور میں سے هے؟اور کیا روایت کا یه حصه اس کلام کے منافی نهیں هے که: " هر فعل اور هر حالت کا ایک حکم هے"؟
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے