Please Wait
15019
معجزه اس کام کو کهتے هیں، جسے انبیاء، اپنی نبوت کو ثابت کرنے کے لیے انجام دیتے هیں اور دوسرے اس کام کو انجام دینے میں عاجز و بے بس هوتے هیں-
خود قرآن مجید، پیغمبراسلام صلی الله علیه وآله وسلم کا سب سے بڑا معجزه هے- قرآن مجید میں متعدد آیات پائی جاتی هیں، جو اس کتاب الهٰی کے معجزه هونے کو ثابت کرتی هیں- اس کے علاوه قرآن مجید میں ایسی فراوان آیات هیں جن کا یاک حصه بعض جهات سے پیغمبراکرم صلی الله علیه وآله وسلم کا معجزه شمار هوتا هے: جیسے مستقبل کی پیشنگوئی، ماضی کی خبر، بلند الهٰی معارف وغیره، کیونکه لوگ پیغمبراسلام صلی الله علیه وآله وسلم کے توسط سے ان وحی پر مبنی مطالب سے آگاه هوئے- قرآن مجید، پیغمبراسلام{ص} کے مزید دو معجزوں کے بارے میں واضح الفاظ میں ذکر کرتا هے: ان میں سے پهلا معجزه اسراء یعنی رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم کا معراج هے-
آنحضرت صلی الله علیه وآله وسلم کا دوسرا معجزه شق القمر {یعنی آنحضرت صلی الله علیه وآله وسلم کے اشاره سے چاند کے دو ٹکڑے هو جانا} هے- اس کے بارے میں سوره قمر کی ابتداء میں اشاره هوا هے-
لغت میں اعجاز کے معنی ، عاجز کرنا اور بے بس کرنا هے اور اصطلاح میں ، ایک ایسا کام انجام دینا یا کلام کرنا هے، جس کے مانند کوئی دوسرا شخص کام انجام نه دے سکے یا کلام نه کرسکے- پس، انبیاء {ع} اپنی نبوت کو ثابت کرنے لے لیے جن آیات اور نشانیوں کو پیش کرتے هیں، اور دوسرے ان کے مانند کام انجام دینے سے عاجز هیں، انهیں معجزه کهتے هیں، جیسے: حضرت موسی علیه السلام کے عصا کا اژدھا میں تبدیل هونا اور حضرت عیسی علیه السلام کے دم سے مردوں کا زنده هونا-
پیغمبراسلام صلی الله علیه وآله وسلم نے اپنی پوری زندگی میں بهت سے معجزے دکھائے هیں، ان کی تعداد چار هزار تک بیان کی گئی – آپ {ص} کا سب سے بڑا معجزه قرآن مجید هے، جو دوسرے انبیاء {ع} کے معجزوں کے برعکس بلکه خود آنحضرت {ص} کے دوسرے معجزوں کی به نسبت لافانی معجزه هے- کتابی صورت میں یه معجزه، اپنے اندر فراوان معجزوں سے بھرا هوا هے، جیسے: بے مثال فصاحت و بلاغت، بلند ترین معارف اسلامی وغیره، که دانشوروں اور مفسرین نے مفصل طور پر اس سلسله میں بحث کی هے- قرآن مجید کا چیلینج، قرآن مجید کے معجزه هونے کی بهترین دلیل هے که فرماتا هے: "اگر تمهیں اس کلام کے بارے میں کوئی شک هے، جسے هم نے اپنے بندے پر نازل کیا هے تو اسی جیسا ایک هی سوره لے آو[1]-" آج تک، تمام انسان، قرآن مجید کے سب سے چھوٹے سوره کے مانند ایک سوره پیش کرنے میں عاجز رهے هیں اور ابد تک عاجز رهیں گے- قرآن مجید کی غیب کے بارے میں خبریں بھی اس کے معجزه هونے کا ایک اور جلوه هے، چونکه تمام غیبی خبریں، وحی کے ذریعه پیغمبراسلام{ص} کو ملی هیں اور پهلی بار آپ {ص} کے توسط سے لوگوں کے لیے بیان کی گئی هیں، اس لیے یه بھی ایک جهت سے آپ کا معجزه هے- من جمله وه غیبی خبریں که پیغمبراکرم صلی الله علیه وآله وسلم نے لوگوں کو بیان فرمائیں اور قرآن مجید میں بھی موجود هیں،هم ان میں سے چند ایک کی طرف ذیل میں اشاره کرتے هیں:
۱۔ قبیله بنی اسد[2] میں سے بعض لوگوں نے ، صدقات حاصل کرنے کے لیے اسلام قبول کیا لیکن دل سے مومن نهیں تھے، جب وه پیغمبراکرم {ص} کی خدمت میں حاضر هوئے اور اپنے ایمان کا دعویٰ کیا، تو قرآن مجید نے پیغمبراکرم{ص} سے فرمایا: " یه بدو عرب کهتے هیں که هم ایمان لائے هیں تو آپ کهدیجئیے که تم ایمان نهیں لائے هو، بلکه یه کهو که اسلام لائے هیں که ابھی ایمان تمهارے دلوں میں داخل نهیں هوا هے[3]-" لوگوں کے دلوں کے بارے میں آگاهی معجزات الهٰی میں سے ایک معجزه تھا جو پیغمبراسلام صلی الله علیه وآله وسلم کے توسط سے محقق هوا-
۲۔ عاص بن وائل، پیغمبراسلام صلی الله علیه وآله وسلم کو ، بیٹا نه هونے کی وجه سے ابتر کهتا تھا، پیغمبراکرم صلی الله علیه وآله وسلم نے اسے ابتر اور اپنی نسل کو کوثر کها[4]- یه پیشنگوئی سچ نکلی که عاص بن وائل کی نسل اس کے بیٹوں کے بعد منقطع هوئی لیکن پیغمبراکرم صلی الله علیه وآله وسلم کی نسل مسلسل جاری اور زنده هے[5]-
۳۔ ایرانی فوج کے توسط سے بری شکست کھانے کے بعد رومیوں کے غلبه حاصل کرنے کی خبر: " روم والے مغلوب هو گئے، قریب ترین علاقه میں ، لیکن مغلوب هو جانے کے بعد عنقریب پھر غالب هو جائیں گے[6]-"
قرآن مجید نے پیغمبراسلام صلی الله علیه وآله وسلم کے لیے واقع هوئے دو معجزوں کے بارے میں خبر دی هے که یه دو معجزے حسب ذیل هیں:
۱۔ اسراء ، یعنی پیغمبراکرم صلی الله علیه وآله وسلم کا معراج:
" پاک و پاکیزه هے وه پروردگار جو اپنے بندے کو راتوں رات مسجدالحرام سے مسجد اقصی تک لے گیا، [7]"
یه آیه شریفه پیغمبراکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے معراج {اسراء} کے بارے میں هے، که خداوندمتعال نے اپنے پیغمبر{ص} کو مسجد اقصی تک لانے کے بعد "قاب و قاسیں" یا "اس سے بھی نزدیک تر[8]" اوپر لے جاتا هے-
اصلی معراج، پیغمبراسلام{ص} کا معجزه هے- معراج کے بعد بھی آنحضرت صلی الله علیه وآله وسلم نے اس بے مثال سفر کے بارے میں فراوان غیبی خبریں بیان کی هیں-
معراج کے مسئله کو تمام قابل اعتبار اسلامی دانشوروں نے بیان کیا هے- معراج، پیغمبراکرم {ص} کے مکه سے مدینه هجرت کرنے سے پهلے واقع هوا هے- اس کے واقع هونے کے سال کے بارے میں اختلاف پا یا جاتا هے، بعض لوگ بعثت کا دوسرا، تیسرا، پانچواں یا چھٹا سال بتاتے هیں اور کچحه لوگوں نے اس کے علاوه بھی بتایا هے-
جیسا که آیه شریفه میں ذکر هوا هے: " ایک بار پھر اسے "سدرۃ المنتهی[9]" کے نزدیک مشاهده کیا-" اور اس کے علاوه اهل بیت علیهم السلام[10] کی روایتوں سے بھی معلوم هوتا هے که معراج دوبار واقع هوا هے-
قرآن مجید نے صراحت کے ساتھه بیان کیا هے که ، اسراء، یعنی معراج، مسجدالحرام سے شروع هوا هے اگرچه بعض افراد نے ام هانی کے گھر یا شعب ابی طالب کو اس سفر کے مبداء کے طور پر ذکر کیا هے، ممکن هے که پهلی بار اس کا مبداء مسجدالحرام هو اور دوسری بار ام هانی کا گھر هو، لیکن دلائل شعب ابی طالب کی تائید نهیں کرتے هیں[11]-
ایک اهم مطلب جو پیغمبراکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے معراج کے بارے میں قابل ذکر، وه یه هے که: آنحضرت {ص} کا معراج روحانی تھا یا روحانی و جسمانی دونوں صورتوں میں تھا؟
اکثر مفسرین کا کهنا هے که معراج " روحانی و جسمانی تھا[12]" یعنی پیغمبراسلام صلی الله علیه وآله وسلم نے اسی مادی جسم کے ساتھه مسجدالحرام سے بیت المقدس کی طرف سفر کیا هے اور وهاں سے اسی جسم و روح کے ساتھه آسمانون کی طرف عروج کیا هےاور اس سفر کے دوران اپنے مشاهدات کے بارے میں بهت سی غیبی خبریں نقل کی هیں[13]- پیغمبراسلام صلی الله علیه وآله وسلم کے معراج کی حقیقت کے بارے میں مزید تفصیلات سے آگاهی حاصل کرنے کے لیے تفاسیر کی طرف رجوع کرنا چاهئیے-
۲۔ شق القمر{چاند کے دو ٹکڑے هونا}-
سوره قمر کی ابتداء میں ، خداوندمتعال پیغمبراسلام{ص} کے ایک بڑے معجزه کی طرف اشاره کرتے هوئے ارشاد فرماتا هے: "قیامت قریب آگئی اور چاند کے دو ٹکڑے هو گئے[14]-"
شق القمر کا واقعه یوں هے که ، مکه کے مشرکین نے {هجرت سے پهلے} پیغمبراکرم صلی الله علیه وآله وسلم سے درخواست کی که کوئی نشانی اور آیت دکھائیں اور کها" " اگر بیشک آپ خدا کے نبی هیں تو همارے لیے چاند کے دو ٹکڑے کرنا- پیغمبرخدا صلی الله علیه وآله وسلم نے ان سے فرمایا" اگر میں یه کام تمهارے لیے انجام دوں ، تو کیا تم لوگ ایمان لاو گے؟ انهوں نے کها: جی هاں- اس شب چودھویں کا چاند تھا اور چاند آسمان پر مکمل تھا- پیغمبر خدا {ص} نے اپنے پروردگار سے درخواست کی تاکه چاند کے دو ٹکڑے هو جائیں، پیغمبراکرم {ص} کے اشاره سے چاند کے دو ٹکڑے هوئے اور لوگوں کی ایک بهت بڑی تعداد نے اس عظیم معجزه کو دیکھا، لیکن مشرکین نے دوباره اس معجزه سے انکار کیا اور کها : " محمد{ص} نے همیں جادو کیا هے[15]-" قرآن مجید نے مشرکین کے اس انکار کو ان کی همیشگی عادت کے عنوان سے بیان کرتے هوئے فرمایا: " اور اگر {مشرکین} کوئی نشانی یا معجزه کو دیکھتے هیں، اس سے منه موڑتے هوئے کهتے هیں: " یه مسلسل جادو هے-"؛ انهوں نے {خدا کی آیات} کوجٹھلایا هے اور اپنے نفسانی خواهشات کی پیروی کی هے اور هر امر کی ایک قرارگاه هے[16]-"
یه چند مطالب تھے ، جو پیغمبراکرم صلی الله علیه وآله وسلم کے معجزات کے بارے میں بیان هوئے-
[1] بقره، 23:" وَ إِن کُنتُمْ فىِ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلىَ عَبْدِنَا فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَ ادْعُواْ شُهَدَاءَکُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن کُنتُمْ صَادِقِین".
[2] مجلسی ،محمدباقر،بحارالانوار،ج 17،ص 199.
[3] حجرات، 14: "قَالَتِ الْأَعْرَابُ ءَامَنَّا قُل لَّمْ تُؤْمِنُواْ وَ لَاکِن قُولُواْ أَسْلَمْنَا وَ لَمَّا یَدْخُلِ الْایمَانُ فىِ قُلُوبِکُمْ...".
[4] کوثر،3:" إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتر.
[5] بحارالانوار،ج 17،ص 203.
[6] روم،1و 2 و 3 :غُلِبَتِ الرُّومُ،فىِ أَدْنىَ الْأَرْضِ وَ هُم مِّن بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَیَغْلِبُون.
[7] اسراء، 1." سُبْحَانَ الَّذِى أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلىَ الْمَسْجِدِ الْأَقْصَا الَّذِى
َارَکْنَا حَوْلَهُ لِنرُِیَهُ مِنْ ءَایَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِیعُ الْبَصِیر".
[8] نجم،7 و 8 و 9 وَ هُوَ بِالْأُفُقِ الْأَعْلىَ، ثمَُّ دَنَا فَتَدَلىَ،فَکاَنَ قَابَ قَوْسَینِْ أَوْ أَدْنىَ، فَأَوْحَى إِلىَ عَبْدِهِ مَا أَوْحَى- ان آیات کی تفسیر جاننے کے لیے ملاخطه هو: طباطبائی، محمد حسین، ترجمه المیزان، ج 19، ص 38 کے بعد، انتشارات، دفتر انتشارات اسلامی.
[9] وَ لَقَدْ رَءَاهُ نَزْلَةً أُخْرَى،عِندَ سِدْرَةِ المُْنتَهَى.
[10] عروسی حویزی، عبدعلی، نورالثقلین، ج 3، ص 98، انتشارات اسماعیلیان، قم.
[11] آلوسی، سید محمود، روح المعانی فی تفسیر القرآن العظیم، ج 8، ص 8، انتشارات دارالکتب العلمیه، بیروت.
[12] ترجمه المیزان، ج 19، ص 39.
[13] ملاخطه هو: ترجمه المیزان، ذیل تفسیر آیه 1، سوره اسراء.
[14] قمر، 1. "اقْترََبَتِ السَّاعَةُ وَ انشَقَّ الْقَمَر".
[15] طبرسی، فضل بن حسن، ترجمه معجع البیان، ج 24، ص 10.
[16] وَ إِن یَرَوْاْ ءَایَةً یُعْرِضُواْ وَ یَقُولُواْ سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ،وَ کَذَّبُواْ وَ اتَّبَعُواْ أَهْوَاءَهُمْ وَ کُلُّ أَمْرٍ مُّسْتَقِر.