Please Wait
6137
اولاً: دوسرے ملکوں کو اسلامی جمھوریھ ایران کی مدد کی بنیاد صرف معنوی مدد ھے۔ نھ کھ مالی اور مادی مدد۔
ثانیاً: اگر دوسرے اسلامی ممالک کے لئے مادی اور مالی مدد بھی ھوگی تو اس کے بھت سے مادی اور معنوی اثرات ھیں۔
الف : مادی اثرات : یھ کام ملک کی اقتصادی ترقی کا سبب بنتا ھے، کیونکھ اقتصادی ترقی کا سب سے اھم عامل دوسرے ممالک کے ساتھه تجارتی روابط کا ھونا اور بین الاقوامی سطح پر سیاسی اثر و رسوخ کا حامل ھونا ھے۔ عالمی برادری میں سیاسی اثر و رسوخ بھی دنیا کے ممالک میں حامی اور مددکار ھونے، ان کے ساتھه اچھے روابط اور ان کی حمایت سے مالامال ھونے سے متعلق ھے۔ اسی لئے دنیا کے سبھی ممالک ، عالمی برادری میں اپنی حکومت کی بنیادوں کو مستحکم کرنے کے لئے مختلف خطوں میں اپنے دوستوں اور حامیوں کی مادی اور سیاسی مدد کرتے ھیں اور اپنی دفاعی قوتیں پیدا کرتے ھیں۔
ب ) معنوی اثرات: یھ کام خدا کی خوشنودی کے علاوه ، شرعی[1] اور انسانی ذمھ داری کو نبھانے کے لئے ھے۔ جو دنیا میں انصاف پھیلانے، ظلم و ستم کے ختم ھونے اور اسلام اور انقلاب اسلامی کے مقاصد کو پھیلانے کا سبب ھوگا۔
ج) اس سلسلے میں ایک اھم نکتھ کی جانب توجھ کرنا نھایت ھی ضروری ھے اور وه یھ کھ دین اسلام، ملکوں کی جغرافیایی تقسیم کو، جسے استعمار نے مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور نفرت پھیلانے کی غرض سے انجام دیا ھے، ھر گز قبول نھیں کرتا ھے ۔ ۔
اسلام کا نقطھ نظر یھ ھے کھ مسلمان پوری دنیا میں ایک ملت ھیں۔ اسی لئے قرآن مجید اس کے بارے میں امت واحده کی تعبیر کرتا ھے۔ " ان ھذه امتکم امۃ واحدۃ و انا ربکم فاعبدون" [2] اور سب اسلامی ممالک ایک ملک ھیں۔ جس کو فقھ اسلامی میں " دار الاسلام "کھا جاتا ھے، جس کا " دار الکفر "[3] کے مقابلے میں اطلاق ھوتا ھے۔
اسی لئے اسلامی ممالک کا سرمایھ ولی امر مسلمین کے ھاتھه میں ھے او وه جھاں بھی اسلامی امت کی صلاح ھوگی استعمال کرسکتا ھے، البتھ اگر جمھوری اسلامی کی حفاظت فقط اس پر بات پر موقوف ھو کھ اس سرمایھ کو ایران میں خرچ کریں تو ولی امر مسلمین قاعده "اھم کو مھم پر ترجیح دینے " کے مطابق اس سرمایھ کو ایران میں ھی استعمال کرے گا۔ کیوں کھ عصر حاضر میں اسلامی جمھوریھ ایران مسلمانوں کی حکومت کا مرکز ھے۔[4]
اس مدعی کی دلیل یھ ھے: کھ ھم مشاھده کرتے ھیں کھ پورے اسلام ممالک میں شیعھ اپنے شرعی ارقام کو مراجع تقلید قم کے دفاتر میں ارسال کرتے ھیں۔ اور مراجع عظام ان اموال کو نیک کاموں خصوصا علم کے نشر و انتشار، اور علمی مراکز اور مدارس کے لئے ایران اور غیر ایران میں صرف کرتے ھیں۔ و۔۔۔
[1] اصول کافی ، کتاب ایمان اور کفر ، باب حق مومن بر مومن۔ حدیث ، ۱ ، ۲،۳ ، مزید اطلاع کیلئے کتاب معراج سعادۃ ص ۳۸۵ کی طرف رجوع کریں۔
[2] سوره انبیاء / ۹۳۔
[3] ھادوی تھرانی، مھدی ، ولایت و دیانت۔
[4] ایران کے خلاف عراق کی طرف سے مسلط کئی گئ جنگ میں ، امام خمینی ( رح ) سے ایران یا لبنان یا سوریھ سے دفاع کی اولیت کے بارے میں ایک سوال پوچھا گیا۔ امام نے فرمایا: اولیت ایران سے دفاع کرنا ھے کیونکھ ایران اسلامی ممالک کا مرکز اور محور شمار کیا جاتا ھے۔