Please Wait
5934
- سیکنڈ اور
بہت سی ایسی آیات وروایات موجود ہیں جن سے معلوم ھوتا ہے کہ انسانوں کا کردار و عمل ان کے بہشت یا جہنم میں داخل ھونے کی سب سے اہم دلیل ہے- آپ شیعہ متکلموں میں سے کسی ایک کو نہیں پائیں گے جو ستاروں اور افلاک کو انسانوں کی سعادت و بد بختی میں موثر جانتے ھوں اور اگر اس سلسلہ میں کوئی روایت بھی پائی جاتی ھو اور سند کے لحاظ سے بھی قابل قبول ھو، تو بھی اس کے ظاہری معنی پر بھروسا نہیں کیا جاسکتا ہے-
بہت سی ایسی آیات وروایات موجود ہیں جن سے معلوم ھوتا ہے کہ انسانوں کا کردار و عمل ان کے بہشت یا جہنم میں داخل ھونے کی سب سے اہم دلیل ہے-
خداوند متعال قرآن مجید میں فرماتا ہے :" اور یہ وہ جنت ہے جس کا تمھیں ان اعمال کی بنا پر وارث بنایا گیا ہے جو تم انجام دیا کرتے تھے"-[1]
قرآن مجید کی آیات کے مطابق، انسان اپنے اعمال نامہ کو دیکھ کر اپنے بارے میں صحیح فیصلہ کرسکتا ہے-[2] اور اس قسم کی چیز انسان کی سعادت یا بدبختی میں ستاروں اور افلاک کے اثرات سے موافق نہیں ھوسکتی ہے-
خدا وند متعال اہل جہنم سے نقل کرکے کہتا ہے کہ وہ خداوند متعال سے شکوہ کرتے ہیں کہ{ ہم نے گناہ نہیں کیا ہے بلکہ} بدبختی نے ہم پر غلبہ کیا ہے اور ہم ایک گمراہ گروہ کے افراد تھے { اسی وجہ سے جہنم میں داخل ھوئے ہیں-}[3]
وہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ تقدیر نے ان پر غلبہ کیا ہے وہ خود مقصر نہیں ہیں- لیکن امام صادق {ع} اس آیہ شریفہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ:" ان کی بدبختی { اجباری اور قبل از وقت معین شدہ نہیں تھی} بلکہ ان کے اعمال کا نتیجہ ہے"-[4]
حضرت {ع} ایک اور جگہ پر فرماتے ہیں:" خداوند متعال مومنین کو ان کے کردار کے سبب مومنین کے نام سے پکارتا ہے-[5]
آپ شیعہ متکلموں میں سے کسی ایک کو نہیں پائیں گے جو ستاروں اور افلاک کو انسانوں کی سعادت و بد بختی میں موثر جانتے ھوں اور اگر اس سلسلہ میں کوئی روایت بھی پائی جاتی ھو اور سند کے لحاظ سے بھی قابل قبول ھو، تو بھی اس کے ظاہری معنی پر بھروسا نہیں کیا جاسکتا ہے- کتاب کافی میں تلاش و کوشش کے باوجود ہم نے اس روایت کو نہیں پایا جس کو آپ نے نقل کیا ہے ، اگر کوئی خاص روایت آپ کے مد نظر ہے، تو مہر بانی کرکے اس کے عربی متن کے ایک حصہ کو ارسال کریں تا کہ ہم اس کے بارے میں بحث کریں-
[1] اعراف، 43؛ زخرف، 72.
[2] اسراء، 14؛ "اقْرَأْ كِتابَكَ كَفى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسيبا".
[3] مؤمنون، 106؛"قالُوا رَبَّنا غَلَبَتْ عَلَيْنا شِقْوَتُنا وَ كُنَّا قَوْماً ضالِّين".
[4] شیخ صدوق، التوحید، ص 356، انتشارات جامعۀ مدرسین، قم، 1357 هـ ش.
[5] حر عاملی، محمد بن الحسن، وسائل الشیعة، ج 15، ص 317، ح 20625، مؤسسة آل البیت، قم، 1409 هـ