Please Wait
11987
خداوند عالم سے متعلق بچوں کے سوالات سے فرار نیهں کرنا چاهئے بلکه انیهں صحیح،ساده اور محکم جواب دینا چاهئے ،ساده انداز میں برپا ن نظم سے استفاده کرتے هوئے بچوں کے اطراف میں موجود خداوند عالم کی بے شمار نعمتوں کے ذریعه خداوند عالم کی ذات اور بغض صفات (جیسے:علم،قدرت،مهربانی)کو بچوں کے لئے ثابت کیا جا سکتا هے۔ه
تفضیلی جواب:اسلام میں بچوں کی مذهبی و اسلامی تربیت کو بهت هی اھمیت دی گئی هے رسول خدا(صل الله علیه وآله وسلم) اور ائمه طاھرینؑ سے بچوں کی تربیت سے متعلق ایک هزار سے زیاده روایات نقل هوئی هیں[1] اسلامی تربیت کے دستور میں بچوں سے متعلق کچھ هدایات موجود هیں جن میں پیدائش سے پهلے اور بعد کی هدایات شامل هیں۔
معرفت خدا و توحید هر پیدا هونے والے بچے کی فطرت میں یے،پغمبر اکرم (صل الله علیه وآله وسلم) فرماتے هیں((هر بچه فطرت اسلام پر پیدا هوتا یے مگر یه که اس که والدین اسے عیسائی یا یهودی بنیادیں )[2]
والدین کو پیهم مطالعه کے ذریعه بچوں کی فکری ضرورتوں کی شناخت کرکے صحیح طریقے ان کے سوالات و نا آشنا چیزوں کا جواب دینا چاهئے اور اچهے طریقے سے ان کی مذهبی تربیت کی راه میں قدم بڑھانا چاهئے۔
دینی تربیت کے طریقے :
1 – عملی تربیت : والدین کی شخصیت کا بچوں کی شخصیت بننے میں خاص اثر هوتا هے ۔ جب انسان گھر کے اندر اور اپنی زندگی میں اسلامی اصول و ضوابط کی رعایت کرتا هے ؛ مثال کے طور پر اول وقت نماز پڑھے ، روزه اور دوسرے واجبات کو اهمیت دے اور انھیں انجام دے ، همیشه یاد خدا میں رهے ، کھانے سے پهلے بسم الله کهے اور کھانے کے بعد الحمد لله کهے اور الله کی بے شمار نعمتوں پر شکر بجالائے ۔ ۔ ۔ تو یه تمام چیزیں بچه کو معرفت خدا کا سبق دیتی هیں ؛بچه کا دماغ ایک کمرے کی طرح هے اس کے سامنے جو چیز هوتی هے اس کی وه تصویر کهینچ لیتا هے ،اسی لئے مستحب هے که جب بچه پیدا هو تو اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کهی جائے تا که پیدائش سے هی اللّه اکبر کی آواز اس پر اثر ڈالے اور اسے توحید سے آشکار کرے
بچه سننے سے زیاده همارے اعمال کو دیکھ کر سبق حاصل کرتاهے ،لهذا جب هم سختیوں کے وقت خدا پر پھروسه جیسے الفاظ کا استعمال کرتے هیں تو بچه اسے زبانی طور پر یه کلمات سکھانا چاهتے هیں
امام صادقؑفرماتے هیں : (اپنے بچوں کو سوره یس یادکرائیں ۔ اس لئے که یه سوره قرآن کا خوشنما و خوشبو دار پھول هے)[3]
یقیناً یه تعلیم فقط حفظ قرآن یا تلاوت قرآن میں منحصر نهیں هے بلکه قرآنی مفاهیم یاد کرانے کو بهی شامل هے ۔ هم اس کے ذریعه بهت سے اسلامی اصول بچوں کو سکھا سکتے هیں
بچے بهت هی جستجو والے هوتے هیں،جو بهی چیز سنتے یادیکھتے هیں اس کے بار ے میں زیاده سوال کرتے هیں، ایسا نه هو که یه سوالات انهیں مضظرب کردیں
معرفت خدا سے متعلق بچوں کے سوالات پر همارا رد عمل
الف :ان سوالات کا صحیح ،واضح اور ساده اندا ز میں جواب دیا جائے،هم ساده الفاظ میں اور بندوں کے اختیار میں موجود اپنی نعمتوں سے سهارا لیتے هوئے اچهی طرح اور سادگی کے ساتھ خدا کے ذات اور اس کے بعض صفات کو برهان نظم کے ذریعه اپنے بچوں کے لئے ثابت کر سکتے هیں ؛ اثبات خدا کے لئے
سب سے عام اور آسان برهان و دلیل یهی هے،قرآن مجید اور روایات میں بھی اس برهان کو بهت اهمیت دی گئی هے،یه برهان پیچیده فلسفی مفاهیم و قواعد سے خالی هے اسی وجه سے اس برهان سے هر شخص فائده اٹھا سکتا هے ۔
ب:خلقت سے مدد لینا:مخلوقات خداوند عالم کی پیدائش کی طرف اشاره کریں بچوں کو ان عجائب سے آشنا کرائیں،زمین و آسمان اور دریائوں میں موجود مخلوقات کی خلقت پر خدا کی قدرت سے اپنے بچوں کو آگاه کریں ۔
قرآن مجید میں ایسی بهت سی آیات هیں جو همیں خلقت پر غور و فکر اور تدبر کی دعوت دیتی هیں
مثلاً هم قرآن مجید میں پڑھتے هیں: ((خداوند عالم نے شهد کی مکھی کو وحی کیا که پهاڑوں ،درختوں اور اونچی جگهوں پر گھر بناؤ ۔ پھر میٹھے پهولوں سے غذا فراهم کرو اور اپنے پروردگار کے بتا ئے هوئے طریقه پر چلو ،پھر اس سے مختلف رنگ میں میٹھا شربت نکلتا هے جس میں لوگوں کے لئے شفا هے))[4] اس طرح قرآن کریم همیں اونٹ ، پهاڑ،آسمان وزمین وغیره کی خلقت پر فکر کی دعوت دیتا هے ارشاد هو تا هے ((کیا وه اونٹ کی طرف نهیں دیکھتے که اسے کس طرح پیدا کیا گیا هے ؟اور آسمان کی طرف نهیں دیکھتے که وه کس طرح بلند کیا گیا هے ؟اور پهاڑوں کی طرف که وه کس طرح نصب کئے گئے هیں اور زمین کی طرف نهیں دیکھتے که کس طرح هموار کی گئی هے ؟))[5] اگر خداوند عالم کی ان مخلوقات کے عجائب کو ساده الفاظ اور بچوں کی زبان ان سے بیان کریں تو کافی حد تک هم انھیں خدا سے آشنا کر سکتے هیں
ج:بچوں کے سوالا ت کے اکثر جوابات همیں قرآن مجید میں مل سکتے هیں مثال کے طور پر اگر بچه نے سوال کیا که خدا کون هے ؟تو هم اسے یه آیت سنا سکتے هیں (خدا وه هے جس نے زمین و آسما ن کو پیدا کیا اور آسمان سے پانی نازل کیا جس کے ذریعه زمین سے تمهارے لئے میوے اگاے [6] اس سے کهیں که (وه [خدا ]مهربانوں میں سب سے زیاده مهربان هے )[7] اور خداوند عالم کی مهربانی بچه سے محسوس طور پر بیان کریں ۔
د:اس سے کهیں که هم بهت سی چیزوں کو نهیں دیکھتے لیکن وه موجود هیں جیسے هوا اور عقل ؛لیکن ان کے وجود سے انکار نهیں کر سکتے،یقیناً خداوندعالم بھی موجود هے لیکن دکھائی نهیں دیتا (آنکھیں اسے نهیں دیکھ سکتیں ) [8]
ھ:مناسب مذهبی قصه و کهانی بیان کرنا :بچوں کو قصه وکهانی کابهت شوق هے قرآنی ومذهبی قصوں کو ساده انداز میں بیان کر کے هم آسان اور غیر مستقیم طریقے سے مذهبی پیغام بچوں تک منقل کر سکتے هیں جیسے :حضرت ابراهیم ؑکا قصه ،اور آپ کی مشرکوں اور بت پرستوں سے بحث اور خدا کے وجود ، اس کی وحدانیت کے سلسله میں آپ کے خوبصورت استدلال وغیره بیان کریں ۔
و:خود بچوں کے تجربات سے استفاده کرنا :مفهوم دین وضرورت دین کی تشخیص و تعیین کے لئے هم بچوں کے تجربات سے استفاده کر سکتے هیں
مثال کے طورپر هفته وار پروگرام کے ذریعه کچھ سوالا ت بنائیں تا که بچے کو رفته رفته اپنے مقصد سے نزدیک کریں پھر نتیجه نکالیں که پروردگار عالم کی طرف سے انبیا ؑ کے ذریعه جو پروگرام همارے لئے آیا هے اس کا نام (دین )هے ۔
مزید مطالعه کے لئے ذیل کی کتا هیں پڑھیں :