Please Wait
9463
حکم سنگسار کا موضوع ثابت ھونا مشکل ھونے کی وجہ سے، اس قسم کا حکم شاذ و ناد رہی نافذ ھوتا ہے، لیکن پیغمبر اکرم {ص} کے زمانہ میں اس قسم کے چند مورد نافذ ھونے کے تاریخی شواہد موجود ہیں ، ایک یہودی مرد اور عورت ، اسلمی نامی ایک شخص ، قبیلہ بنی غامد کی ایک عورت اورقبیلہ بنی جہینہ کی ایک عورت شامل ہیں-
چونکہ سنگسار والی سزا کے جرم کو ثابت کرنے کے شرائط بہت سخت اور دشوار ہیں، اس لئے اس حد الہی کا عملی نفاذ شاذ و نادر ہی انجام پاتا ہے، لیکن اس کے باوجود، ایسے تاریخی شواہد موجود ہیں، جن سے معلوم ھوتا ہے کہ پیغمبر اکرم {ص} کے زمانہ میں اس قسم کے چند حکم نافذ ھوئے ہیں کہ ان میں سے ہم چند نمونوں کی طرف ذیل میں اشارہ کرتے ہیں:
1- أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ أَقَرَّ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ص بِالزِّنَى فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَم؛[1] ماعز بن مالک نے پیغمبر خدا {ص} کی خدمت میں آکر زنا انجام دینے کا اقرار کیا اور پیغمبر اکرم {ص} نے اسے سنگسار کرنے کا حکم دیا-
2. و قد ثبت في الأحاديث أن رسول الله (ص) رجم اليهودي و اليهودية لما جاءت اليهود بهما و ذكروا زناهما؛[2] روایتوں میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرم {ص} نے ایک یہودی مرد اور عورت کے خلاف ، ان کے ہم مذہبیوں کی طرف سے ان کے خلاف زنا کے مرتکب ھونے کی گواہی دینے پر سنگسار کرنے کا حکم دیا {کیونکہ یہودیوں کی شریعت کے مطابق بھی ان افراد کی سزا سنگسار کرنا ہے}
3. قال في المنتقى في سياق حوادث السنة التاسعة.... و فيها رجم رسول الله (ص) الغامديه.[3] کازرونی نے اپنی کتاب منتقی میں، سنہ نو ہجری کے حوادث کے ضمن میں بیان کیا ہے کہ اس سال ، پیغمبر اسلام {ص} نے قبیلہ نبی غامد کی ایک عورت کو سنگسار کیا-
4. و في الحديث أنه ع رجم الغامدية و الجهينية بإقرارهما كما رجم ماعزا بإقراره.[4]
روایت کی گئی ہے کہ پیغمبر اکرم {ص} نے جس طرح ماعز کو اقبال جرم کے بعد سنگسار کیا،اسی طرح اس حکم کو قبیلہ بنی غامد اور قبیلہ بنی جہینہ کی دو عورتوں کے حق میں بھی ان کے اقرار کے بعد نافذ کیا-
۵- سمعت رسول اللہ {ص} یقول یوم جمعۃ عشیۃ رجم الاسلمی- - -[5]
جابر بن سمرہ نقل کرتے ہیں کہ میں نے اسی دن جب اسلمی نام کے ایک شخص کو سنگسار کیا گیا، پیغمبر اسلام {ص} کو یوں فرماتے ھوئے سنا- - -
آپ کے سوال کے دوسرے حصہ کے بارے میں قابل ذکر ہے کہ کسی ایسی کتاب کا ھونا جس میں صرف پیغمبر اکرم {ص} کے زمانہ میں سنگسار شدہ افراد کی تفصیل موجود ھو بعید ہے، ممکن ہے اس قسم کی کتاب موجود نہ ھو، لیکن اس قسم کے واقعات احادیث اور تاریخ کی کتابوں میں درج کئے گئے ہیں ، کہ جن کی چند مثالیں ہم نے آپ کی خدمت میں بیان کیں – اس موضوع پر فقہی استدلال کی کتابوں میں بھی بحث کی گئی ہے۔ مثال کے طور پر اس سلسلہ میں گراں قیمت کتاب" جواہر الکلام" کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے-[6]
اس کے علاوہ اگر آپ " جامع فقہ اہل بیت " نامی سافٹ ویر میں لفظ " الرجم" کے بارے میں جستجو {search} کریں، تو آپ کو علمائے دین کی طرف سے سنگسار کے موضوع پر بعض فصلیں ملیں گی-
آخر پر یہ نکتہ قابل توجہ ہے کہ، اس حکم کے نفاذ کا موضوع ممکن ہے اقبال جرم کے بغیر شاذ و نادر ثابت ھو جائے، اگر چہ پہلی نظر میں انتہا پسند نظر آتا ہے، لیکن اگر اس جرم کا مرتکب شخص توبہ کرے [7]اور اس کے بعد حکم نافذ ھو جائے تو اس کے گناہ پاک ھوتے ہیں اور اس کی جگہ بہشت میں ھوگی-[8]
[1] کلینی، محمد بن یعقوب، کافی، ج 7، ص 185، ح 5، دار الکتب الإسلامیة، تهران، 1365 هـ ش.
[2] احسائی، ابن ابی جمهور، عوالی اللئالی، ج 1، ص 455، ح 193، انتشارات سید الشهداء، قم، 1405 هـ.
[3] مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، ج 21، ص 366، مؤسسة الوفاء، بیروت، 1404 هـ .
[4] عوالی اللئالی، ج 3، ص 441.
[5] بحار الانوار،ج ۳۶، ص ۲۳۹، ح ۳۸-
[6] نجفی، محمد بن حسن، جواهر الکلام فی شرح شرائع الاسلام، ج 41، ص 323-318، دار إحیاء التراث العربی، بیروت، طبع هفتم.
[7] قابل ذکر ہے کہ فقہی نقطہ نظر سے اگر انسان زنا کے بعد توبہ کرے تو امام اسے بخش سکتا ہے، لیکن اگر زنا گواھوں کی شہادت سے ثابت ھو جائے تو حد کو روکنے میں توبہ کا کوئی فائدہ نہیں ھوگا اور اگر گواھوں کی شہادت اور جرم ثابت ھونے سے پہلے توبہ کرے تو حد بھی ساقط ھوتی ہے- ملا حظہ ھو: و شرح تبصرة المتعلمين في أحكام الدين، ج2، ص 729؛ معرفة، محمد هادي، تعليق و تحقيق حول كتاب القضاء، ص: 405؛ المؤمن القمي، محمد، مباني تحرير الوسيلة، ج2، ص: 139؛ جواهر الكلام في شرح شرائع الإسلام، ج41، ص: 581.
[8] محدث نوری، مستدرک الوسائل، ج 9، ص 120، ح 10415، مؤسسة آل البیت، قم، 1408 هـ ق. محدث نوری، مستدرک الوسائل، ج 9، ص 120، ح 10415، مؤسسة آل البیت، قم، 1408 هـ -س