Please Wait
30300
اسلام کی نظر میں مرد اور عورت ایک دوسرے کے تکمله هیں اور خداوند حکیم نے ان دونوں کو ایک دوسرے کے لئے پیدا کیا هے، کیونکه یه ایک دوسرے کے لئے سکون کا سبب هیں اور ایک دوسرے کی جذباتی ، روحی اور جنسی ضرورتوں کو پورا کرتے هیں –
اسلام نے طرفین کی ضرورتوں کو پورا کر نے کے لئے ازدواج ( موقت ودائم) کا طریقه کار معین کیا هے اور مرد اور عورت کے در میان هر قسم کا رابطه ان هی حدود میں هونا چاهئے – بهت سے فقها کے نظریه کے مطابق کنواری لڑ کی کے ازدواج کے صحیح هو نے کے لئے اس کے باپ کی رضا مندی شرط هے- مگر یه که باپ اس کے ایک مناسب لڑ کے سے شادی کی مصلحت کے خلاف راضی نه هو جائے-
اگر چه لڑکی کے ازدواج کے صحیح هو نے کے لئے صرف اس کے باپ کی رضا مندی شرط هے، لیکن چونکه ماں باپ اپنے فرزندوں کے همیشه خیر خواه هو تے هیں ، اس لئے بهتر هے که یه مسئله طر فین کے والدین کی آگاهی سے حل کیا جائے – بهر حال ایسا لگتا هے که آپ دونوں کے لئے اس وقت موقت ازدواج ( متعه) کرنا بهترین حل هے-
اسلام کے مطابق مرد اور عورت دو ایسی مخلوق هیں جو ایک دوسرے کے تکمله هیں اور ایک دوسرے کے لئے پیدا کئے گئے هیں – قرآن مجید کا اس سلسله میں ارشاد هے :
" اور اس کی نشانیوں میں سے یه بھی هے که اس نے تمھارا جوڑا تمھیں میں سے پیدا کیا هے تاکه تمھیں اس سے سکون حاصل هو اور پھر تمهارے در میان محبت اور رحمت قراردی هے- --[1]"
مرد اور عورت کی ضرورتوں میں سے ایک ان کی جنسی ضرورت هے ، لیکن اس ضرورت کو پورا کر نے کے لئے اسلام کے قوانین اور احکام کے مطابق عمل کر نا ضروری هے تاکه طرفین کی عفت و پاک دامنی کے گوهر کو کوئی خدشه نه پهنچے-
اسلام نے مرد اور عورت کی ضرورتوں کو پورا کر نے کے لئے ازدواج کا طریقه کار معین فر مایا هے اور هر قسم کا جنسی رابطه ، من جمله عاشقانه گفتگو، چھونا اور ناز ونوازش از دواج کے بعد انجام پانا چاهئے – یهاں تک که آپس میں منگنی کئے گئے لڑکا لڑ کی جن کی شادی مستقبل قریب میں هونے والی هو، ازدواج سے پهلے ایک دوسرے سے جنسی لذت کا استفاده نهیں کر سکتے هیں ، اگر چه یه روابط بات چیت ، عاشقانه گفتگو اور هاتھـ ملانے تک هی کیوں نه هوں-
لیکن ضروری نهیں هے که یه عقد، عقد دائمی هو، بلکه اگر موقت هی هو کافی هے – لیکن توجه کرنی چاهئے که بهت سے فقها کے مطابق کنواری لڑکی کے ازدواج کے صحیح هو نے کے لئے باپ کی اجازت شرط هے[2]، مگر ان موارد میں یه شرط ضروری نهیں هے جهاں پر مصلحت کے خلاف باپ اپنی بیٹی کو کسی مناسب لڑ کے سے شادی کی اجازت نه دے –
بهرحال اگر آپ کسی ایسے مرجع کی تقلید کرتے هو جو لڑکی کے ازدواج کے لئے باپ کی شرط ضروری جانتا هے ، اس کے پیش نظر که جسے ازدواج کر نے کی ضرورت هو اس کے لئے ازدواج کر نا واجب هے اور یه که بهر حال ماں باپ اپنے فرزندوں کی بھلائی چاهتے هیں اور گراں قدر تجربے رکھتے هیں ، جنھیں انهوں نے آسانی کے ساتھـ حاصل نهیں کیا هے ، اس لئے آپ کے لئے بهترین حل یه هے که اپنی ضرورت کو اپنے والدین کے سامنے رکھئے اور شرعی احکام سے آگاهی کے ضمن میں که کسی لڑکی سے هر قسم کا رابطه ازدواج کے ذریعه هونا چاهئے ، لهذا اپنے والدین سے اپنی چاهتی محبوبه سے ازدواج موقت انجام دینے کی درخواست کیجئے-