Please Wait
کا
10334
10334
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2014/01/18
سوال کا خلاصہ
شیعہ کیوں منی کو نجس جانتے ہیں لیکن اہل سنت اسے نجس نہیں جانتے ہیں؟
سوال
اہل سنت منی کو نجس نہیں جانتے ہیں، شیعوں کے منی کو نجس جاننے کی دلیل کیا ہے؟
ایک مختصر
دین اسلام میں جن چیزوں کو نجس شمار کیا گیا ہے، تقریبا تمام اسلامی مذاہب کا ان پر اتفاق نطر ہے، لیکن اہل سنت منی کو نجس نہیں جانتے ہیں۔
سید مرتضی منی کی نجاست کے بارے میں کہتے ہیں:
“ شیعوں سے مخصوص فتاوی میں منی کا نجس ھونا ہے، اور یہ نجاست دھونے کے بغیر دور نہیں ھوتی ہے۔ اگر چہ ابوحنیفہ اس کی نجاست کو قبول کرتے ہیں، لیکن ان کے مطابق اس کو رگڑ دینے کے بعد خشک ھونے پر نجاست برطرف ھوتی ہے اور امام شافعی بھی اسے پاک جانتے ہیں۔
لیکن امام مالک اسے نجس جانتے ہیں اور اس کو دھونا ضروری سمجھتے ہیں پھر بھی شیعوں کے نظریہ کے ساتھ اتفاق نہیں رکھتے ہیں، کیونکہ وہ نجاسات میں سے کسی کو دھونا واجب نہیں جانتے ہیں بلکہ دھونا مستحب جانتے ہیں، لیکن شیعہ نجاست کو دھونا واجب جانتے ہیں اور ہم نے اس کی بحث کو اختلافی مسائل کی بحث میں لایا ہے اور مخالفین کے نظریہ کو کافی دلیلوں سے مسترد کیا ہے،[1]
بیشک، جس طرح سید مرتضی نے بیان کیا ہے۔ منی کی نجاست و عدم نجاست کے بارے میں اہل سنت کا نظریہ حسب ذیل ہے:
شافعی:
زندہ یا مردہ انسان کی منی اگر ۹سال پورے ھونے کے بعد نکل آئے، تو پاک ہے، حتی اگر خون کی صورت میں بھی ھو، البتہ اگر منی کا نکلنا عام طریقہ سے ھو﴿ نہ غیر معمولی طریقہ سے﴾ ،ورنہ نجاست ہے اور اس کی طہارت کی دلیل ایک روایت ہے جو بیہقی سے نقل کی گئی ہے کہ رسول خدا ﴿ص﴾ سے لباس میں لگی ھوئی منی کے بارے میں سوال کیا گیا، پس آپ ﴿ص﴾نے یوں فرمایا کہ : وہ لعاب دہن یا بینی کے پانی کے مانند ہے”۔[2]
حنبلی:
انسان کی منی پاک ہے اگر عام طریقہ سے اور لذت کے سبب سے اور لڑکیوں کے نوسال پورے ھونے اور لڑکوں کے دس سال پورے ھونے کے بعد نکل آئے، حتی اگرخون کی صورت میں نکل آئے اور اس کی طہارت کے لئے عائشہ کے کلام سے دلالت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا ہے “ میں رسول خدا ﴿ص﴾ کے لباس پرلگی منی کو رگڑ لیتی تھی اور اس کے بعد آنحضرت ﴿ص﴾ نماز کے لئے تشریف لے جاتے تھے اور اسی لباس میں نماز پڑھتے تھے۔[3]
لیکن منی کے نجس ھونے کے بارے میں پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ کی سنت اہل بیت سے نقل کی گئی روایتوں کے مطابق، یہ ہے کہ منی نجس ہے۔ ابن ابی بعفور نے امام صادق ﴿ع﴾ سے روایت نقل کی ہے کہ: میں نے آپ ﴿ع﴾ سے اس لباس کے بارے میں سوال کیا جس پر منی لگ گئی تھی؟ حضرت ﴿ع﴾ نے جواب میں فرمایا: اگر جانتے ھو کہ لباس کے کس حصہ پر منی لگی ہے تو اسی حصہ کو پانی سے دھولو اور اگر نہیں جانتے ھو کہ منی کہاں پر لگی ہے، تو پورے لباس کو پانی سے پاک کرو۔[4]
اس بنا پر، اس سلسلہ میں اختلاف، اہل بیت ﴿ع﴾کی دینی مرجعیت کو قبول کرنے یا قبول نہ کرنے پر مبنی ہے۔
سید مرتضی منی کی نجاست کے بارے میں کہتے ہیں:
“ شیعوں سے مخصوص فتاوی میں منی کا نجس ھونا ہے، اور یہ نجاست دھونے کے بغیر دور نہیں ھوتی ہے۔ اگر چہ ابوحنیفہ اس کی نجاست کو قبول کرتے ہیں، لیکن ان کے مطابق اس کو رگڑ دینے کے بعد خشک ھونے پر نجاست برطرف ھوتی ہے اور امام شافعی بھی اسے پاک جانتے ہیں۔
لیکن امام مالک اسے نجس جانتے ہیں اور اس کو دھونا ضروری سمجھتے ہیں پھر بھی شیعوں کے نظریہ کے ساتھ اتفاق نہیں رکھتے ہیں، کیونکہ وہ نجاسات میں سے کسی کو دھونا واجب نہیں جانتے ہیں بلکہ دھونا مستحب جانتے ہیں، لیکن شیعہ نجاست کو دھونا واجب جانتے ہیں اور ہم نے اس کی بحث کو اختلافی مسائل کی بحث میں لایا ہے اور مخالفین کے نظریہ کو کافی دلیلوں سے مسترد کیا ہے،[1]
بیشک، جس طرح سید مرتضی نے بیان کیا ہے۔ منی کی نجاست و عدم نجاست کے بارے میں اہل سنت کا نظریہ حسب ذیل ہے:
شافعی:
زندہ یا مردہ انسان کی منی اگر ۹سال پورے ھونے کے بعد نکل آئے، تو پاک ہے، حتی اگر خون کی صورت میں بھی ھو، البتہ اگر منی کا نکلنا عام طریقہ سے ھو﴿ نہ غیر معمولی طریقہ سے﴾ ،ورنہ نجاست ہے اور اس کی طہارت کی دلیل ایک روایت ہے جو بیہقی سے نقل کی گئی ہے کہ رسول خدا ﴿ص﴾ سے لباس میں لگی ھوئی منی کے بارے میں سوال کیا گیا، پس آپ ﴿ص﴾نے یوں فرمایا کہ : وہ لعاب دہن یا بینی کے پانی کے مانند ہے”۔[2]
حنبلی:
انسان کی منی پاک ہے اگر عام طریقہ سے اور لذت کے سبب سے اور لڑکیوں کے نوسال پورے ھونے اور لڑکوں کے دس سال پورے ھونے کے بعد نکل آئے، حتی اگرخون کی صورت میں نکل آئے اور اس کی طہارت کے لئے عائشہ کے کلام سے دلالت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا ہے “ میں رسول خدا ﴿ص﴾ کے لباس پرلگی منی کو رگڑ لیتی تھی اور اس کے بعد آنحضرت ﴿ص﴾ نماز کے لئے تشریف لے جاتے تھے اور اسی لباس میں نماز پڑھتے تھے۔[3]
لیکن منی کے نجس ھونے کے بارے میں پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ کی سنت اہل بیت سے نقل کی گئی روایتوں کے مطابق، یہ ہے کہ منی نجس ہے۔ ابن ابی بعفور نے امام صادق ﴿ع﴾ سے روایت نقل کی ہے کہ: میں نے آپ ﴿ع﴾ سے اس لباس کے بارے میں سوال کیا جس پر منی لگ گئی تھی؟ حضرت ﴿ع﴾ نے جواب میں فرمایا: اگر جانتے ھو کہ لباس کے کس حصہ پر منی لگی ہے تو اسی حصہ کو پانی سے دھولو اور اگر نہیں جانتے ھو کہ منی کہاں پر لگی ہے، تو پورے لباس کو پانی سے پاک کرو۔[4]
اس بنا پر، اس سلسلہ میں اختلاف، اہل بیت ﴿ع﴾کی دینی مرجعیت کو قبول کرنے یا قبول نہ کرنے پر مبنی ہے۔
[1] ۔ سید مرتضی، علی بن حسین،الانتصار فی انفرادات الإمامیة، ص 95، دفتر انتشارات اسلامی، قم، طبع اول، 1415ق.
[2] ۔ جزیری، عبد الرحمن، غروی، سید محمد، مازح، یاسر، الفقه علی المذاهب الأربعة و مذهب أهل البیت وفقاً لمذهب أهل البیت(ع)، ج 1، ص 75، دار الثقلین، بیروت، 1419ق.
[3] ۔ایضا۔
[4] ۔ کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، محقق، مصحح، غفاری، علی اکبر، آخوندی، محمد، ج 3، ص 53، دار الکتب الإسلامیة، تهران، طبع چهارم، 1407ق.
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے