Please Wait
5964
دور حاضر کے اکثر مراجع باکره لڑکی کے نکاح کے لئے باپ یا دادا کی اجازت شرط سمجھتے هیں ، لیکن اگر باکره نه هو یا باپ دادا نه هوں تو کسی دوسرے کی اجازت کی ضرورت نهیں هے، اگر چه یه شادی ماں کی ناراضگی کا سبب بھی نهیں بننا چاهئے ، اس لئے که ماں باپ کو کسی بھی طرح ناراض کرنا حرام هے سوائے واجبات کے انجام دینے میں ۔
دور حاضر کے اکثر مراجع باکره لڑکی کے نکاح کے لئے باپ یا دادا کی اجازت شرط سمجھتے هیں لیکن اگر کوئی باکره نهیں هے یا باپ اور دادا نهیں هیں ( انتقال کر گئے هیں ) تو کسی دوسرے شخص کی اجازت کی کوئی ضرورت نهیں هے ۔
مراجع تقلید فرماتے هیں : جو لڑکی بالغ هوچکی هے ؛ یعنی اپنے لئے مصلحت اور سمجھ کی تشخیص دے سکتی هے اور شادی کرنا چاهتی هے تو اگر باکره هے تو اسے چاهئے که باپ یا دادا سے اجازت لے ، ماں اور بھائی کی اجازت ضروری نهیں هے ؛ آیۃ الله فاضل مزید فرماتے هیں : هر چند باپ اور جد پدری نه بھی هوں ۔ [1]
لیکن یهاں دوسرا مسئله هے اور وه یه که ماں باپ کو آزار پهنچانا حرام هے لهذا جو بھی کام ان کی اذیت کے مقدمات فراهم کرے وه بھی حرام هے ۔ اس لئے اگر کوئی اولاد اپنی ماں کی اجازت کے بغیر شادی کرنا چاهتی هے تو شرعی لحاظ سے کوئی مشکل نهیں هے لیکن ایسا حل تلاش کرے جس کے ذریعه ماں کی ناراضگی ختم هوجائے ۔