اعلی درجے کی تلاش
کا
6851
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2012/05/20
سوال کا خلاصہ
نماز تراویج، جو اہل سنت کے درمیان مختلف صورتوں میں رائج ھے، کیا مذہب اہل بیت (ع) میں اس کی کوئی حیثیت ھے؟
سوال
ماہ مبارک رمضان کے آغاز سے پہلے اسلام کویسٹ سائٹ کے تمام اہل کاروں کی خدمت میں پیشگی مبارکباد پیش کرتا ھوں- میرا سوال یہ ھے کہ نماز تراویج، جو اہل سنت کے درمیان مختلف صورتوں میں رائج ھے، کیا مذہب اہل بیت (ع) میں اس کی کوئی حیثیت ھے؟
ایک مختصر

تراویج،  نوافل نمازوں کو کہا جاتا ھے، جو رمضان المبارک کی شبوں میں نماز عشاء کے بعد پڑھی جاتی ھیں-[1]

اہل سنت نے ان نمازوں کو خلیفہ دوم کے حکم سے پڑھنا شروع کیا ھے اور با جماعت پڑھتے ھیں[2]-جیساکہ آپ نے اشارہ کیا ھے، ان نمازوں کی رکعتوں کی تعداد متفاوت ھے-[3] لیکن اھلبیت (ع)کی طرف سےنقل کی گئی ایک روایت کے مطابق،پیغمبر اسلام (ص) نےاس قسم کی کوئی نماز نھیں پڑھی ھے ، اسی طرح ان احادیث کے مطابق نافلہ نمازوں کو با جماعت پڑھنا بدعت اور ناجائز ھے-[4] اور[5]


[1] سعدی،ابوحبیب،القاموس ا لفقھی لغہ و اصطلاحا،ص۱۵۵

[2] ملاحظہ ھو: ابن الشرق النووی،شرح  الاربعین ا لنوویہ فی ا لاحادیث ا لصحیحہ النبویہ،ص۲۵

[3] خلفاء کی پوری تاریخ کے دوران اور ان کے بعد نماز تراویح کی رکعتوں کی تعداد کے بارے میںں آگاھی حاصل کرنے کے لئے کتاب " الفقہ علی مذاھب الاربعہ ومذھب اھلبیت{ع}" ج۱،ص۴۷۴ ملاحظہ ھو-

[4] شیخ حر عاملی،وسائل الشیعہ،ج۸،ص۴۴،باب عدم جوازالجماعہ فی صلاہ نوافل فی شھر رمضان ولا فی غیرہ

[5] آیت اللہ جعفر سبحانی،الانصاف فی مسائل دام فیھاالخلاف،ص۳۸۱

 

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا