Please Wait
کا
7834
7834
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2014/01/18
سوال کا خلاصہ
حضرت آدم ﴿ع﴾ کو بہشت سے نکالنے کے بعد کتنے سالوں تک وہ حضرت حوا ﴿ع﴾ سے جدا آوارگی کی زندگی بسر کرتے تھے؟
سوال
حضرت آدم ﴿ع﴾ کو بہشت سے نکالنے کے بعد کتنے سالوں تک وہ حضرت حوا ﴿ع﴾ سے جدا آوارگی کی زندگی بسر کرتے تھے؟
ایک مختصر
حضرت آدم ﴿ع﴾ اور حوا ﴿ع﴾ کے بہشت سے نکالے جانے اور ان کے ایک دوسرے سے جداہونے کے بارے میں مختلف روایتیں پائی جاتی ہیں۔ مندرجہ ذیل دو حدیثوں میں اس جدائی کی مدت کے بارے میں اشارہ کیا گیا ہے:
١۔ پہلی روایت میں یوں آیا ہے: «إِنَّ اللَّهَ أَهْبَطَ آدَمَ بِالْهِنْدِ وَ أَهْبَطَ حَوَّاءَ بجُدَّة... فَمَکَثَ آدَمُ بِالْهِنْدِ مِائَةَ سَنَة...» [1] خداوند متعال نے حضرت آدم ﴿ع﴾ کو ہندوستان کی سرزمین اور حضرت حوا ﴿ع﴾ کو جدہ[2] کے علاقہ میں اتارا اور حضرت آدم ﴿ع﴾ ایک سو سال تک ہندوستان میں تھے۔
۲۔ دوسری روایت میں یوں آیا ہے:“ : «إن الله حین أهبط آدم إلى الأرض أمره أن یحرث بیده... فلبث یجأر و یبکی على الجنة مائتی سنة...»؛[3] جب خداوند متعال نے حضرت آدم ﴿ع﴾ کو زمین پر بھیجا، اسے حکم دیا کہ اپنے ہاتھوں سے قتل عام کرے۔ ۔ ۔ انھوں نے بہشت سے محروم ھونے کی وجہ سے دوسو سال گریہ وزاری میں گزارے۔
١۔ پہلی روایت میں یوں آیا ہے: «إِنَّ اللَّهَ أَهْبَطَ آدَمَ بِالْهِنْدِ وَ أَهْبَطَ حَوَّاءَ بجُدَّة... فَمَکَثَ آدَمُ بِالْهِنْدِ مِائَةَ سَنَة...» [1] خداوند متعال نے حضرت آدم ﴿ع﴾ کو ہندوستان کی سرزمین اور حضرت حوا ﴿ع﴾ کو جدہ[2] کے علاقہ میں اتارا اور حضرت آدم ﴿ع﴾ ایک سو سال تک ہندوستان میں تھے۔
۲۔ دوسری روایت میں یوں آیا ہے:“ : «إن الله حین أهبط آدم إلى الأرض أمره أن یحرث بیده... فلبث یجأر و یبکی على الجنة مائتی سنة...»؛[3] جب خداوند متعال نے حضرت آدم ﴿ع﴾ کو زمین پر بھیجا، اسے حکم دیا کہ اپنے ہاتھوں سے قتل عام کرے۔ ۔ ۔ انھوں نے بہشت سے محروم ھونے کی وجہ سے دوسو سال گریہ وزاری میں گزارے۔
[1]. ابن شعبه حرانی، حسن بن علی، تحف العقول عن آل الرسول (ص)، محقق، مصحح، غفاری، علی اکبر، ص 11، دفتر انتشارات اسلامی، قم، طبع دوم، 1404ق.
[2] ۔ بعض روایتوں میں آیاہے کہ حضرت آدم﴿ع﴾ کوہ صفا پر اترے اور حضرت حوا﴿س﴾ کوہ مروہ پر اتریں۔ ملاحظہ ھو: عروسی حویزی، عبد علی بن جمعه، تفسیر نور الثقلین، تحقیق، رسولی محلاتی، سید هاشم، ج 1، ص 61، اسماعیلیان، قم، طبع چهارم، 1415ق.
[3]. عیاشی، محمد بن مسعود، التفسیر، محقق، مصحح، رسولی محلاتی، هاشم، ج 1، ص 40، المطبعة العلمیة، تهران، طبع اول، 1380ق.
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے