Please Wait
کا
4961
4961
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2013/12/17
سوال کا خلاصہ
بینکوں میں پیسے رکھنے اور انعام حاصل کرنے کا حکم کیا ہے؟
سوال
قرض الحسنہ کے عنوان سے بینکوں یا پرائیویٹ مؤسسات میں انعام حاصل کرنے کی نیت سے﴿ قرعہ اندازی میں شرکت کرنے کی شرط کے بغیر﴾ پیسے رکھنے کا حکم کیا ہے؟ کیا انعام لینے والوں میں نام نکلنے کی صورت میں بینک سے انعام لینا جائز ہے؟
ایک مختصر
اس سلسلہ میں مراجع محترم تقلید فرماتے ہی کہ: اگر بینک میں پیسے رکھنے کے وقت سود یا قرعہ اندازی میں شرکت کی شرط نہ کی جائے، تو کوئی حرج نہیں ہے۔[1]
تبصرہ ١:
محرک اور شرط میں فرق ہے، اس بنا پر اگر پیسے، قرعہ اندازی میں شرکت کی غرض سے بینک میں بچت کے طور پر رکھے جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے، اور جو کچھ آج کل بینکوں یا مؤسسات میں رائج ہے، وہ یہی صورت ہے۔
تبصرہ ۲: آیت ا۔ ۔ ۔سیستانی کے نظریہ کے مطابق، گاہک انعام لے سکتے ہیں لیکن انھیں اس کا نصف حصہ کسی متدین فقیر کو دینا چاہئیے۔
تبصرہ ١:
محرک اور شرط میں فرق ہے، اس بنا پر اگر پیسے، قرعہ اندازی میں شرکت کی غرض سے بینک میں بچت کے طور پر رکھے جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے، اور جو کچھ آج کل بینکوں یا مؤسسات میں رائج ہے، وہ یہی صورت ہے۔
تبصرہ ۲: آیت ا۔ ۔ ۔سیستانی کے نظریہ کے مطابق، گاہک انعام لے سکتے ہیں لیکن انھیں اس کا نصف حصہ کسی متدین فقیر کو دینا چاہئیے۔
[1] ۔ آیتالله تبریزى، جواد، استفتاءات، س 2135، دفتر معظم له، قم، طبع اول، بی تا؛ آیتالله مکارم، مکارم، استفتاءات جدید، ص 585، ج 2، س 1695، محقق و مصحح: علیاننژادی، ابوالقاسم، انتشارات مدرسه امام علی بن ابی طالب(ع)، قم، چاپ دوم، 1427ق؛ صافى گلپایگانى، لطف الله، جامع الأحکام، ج2، ص 303، س 1989 و 2004، انتشارات حضرت معصومه، قم، چهارم، 1417 ه ق؛ آیت الله فاضل لنکرانى، محمد، جامع المسائل، ج1، ص 274، سؤال 1098، انتشارات امیر قلم، قم، یازدهم، ه ق؛ آیتالله خامنهاى، سید علی، اجوبة الاستفتاءات، س 1945 و 1946، دفتر معظم له، قم، چاپ اول، 1424ق؛ آیتالله وحید خراسانی، حسین، توضیحالمسائل، م 2862، انتشارات مدرسه امام باقر(ع)، قم، طبع نهم، 1428ق؛ امام خمینی، سید روح اللّه، توضیح المسائل، م 2858، محقق و مصحح: قلیپور گیلانی، مسلم، مؤسسه تنظیم و نشر آثار امام خمینی قدس سره، دفتر قم، طبع اول، 1426ق؛ بهجت، محمد تقى، رساله توضیح المسائل، ضمائم، ص 3، م 22، انتشارات شفق، قم، 92، 1428 ه ق؛ آیتالله نورى، استفتاءات، ج 2، س 476؛ آیتالله سیستانى، سائٹ معظم له، بخش بانک.
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے