Please Wait
کا
12041
12041
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2011/05/03
سوال کا خلاصہ
کیا ائمہ اطہار (ع ) کی طرف سے کوئی ایسی روایت نقل کی گئی ہے، جس کے مطابق معلوم ھوجائے کہ اہل بیت (ع ) کے دشمنوں پر لعنت بھیجنے کے ثواب ہیں؟
سوال
کیا یہ ممکن ہے کہ آپ میرے لئے ائمہ اطہار(ع) سے ایک ایسی روایت بیان کریں جس کے مطابق اہل بیت (ع) کے دشمنوں پر لعنت بھیجنے میں ثواب ھوں؟
ایک مختصر
شیعوں کی احادیث کی کتابوں میں اہل بیت (ع) کے دشمنوں پر لعنت بھیجنے کے ثواب سے متعلق کثرت سے روایتیں ملتی ہیں۔ امام رضا (ع) نے شبیب بن ریان سے فرمایا: " اگر تم امام حسین (ع) کے شہید ھوئے اصحاب کا ثواب حاصل کرنا چاہتے ھو، اور بہشت میں پیغمبر اکرم (ص) کے ساتھ ساکن ھونا چاہتے ھو، ۔ ۔ ۔ تو جب بھی امام حسین (ع) کی یاد کرو گے، تو ان کے قاتلوں پر لعنت بھیجنا۔" اس کے علاوہ داؤد بن کثیر رقی کہتے ہیں کہ:" میں امام صادق (ع) کی خد مت میں تھا، امام (ع) نے پانی مانگا اور جوں ہی پانی پی لیا تو رونے لگے اور ان کی آنکھوں میں آنسو جاری ھوئے ۔ اس کے بعد فرمایا:" اے داؤد خدا قاتلان حسین(ع ) پر لعنت کرے،"
کتاب" کامل الزیارات" میں ایک باب ہے، جس کا نام " پانی پیتے ھوئے امام حسین (ع) کی یاد کرنے اور ان کے قاتلوں پر لعنت بھیجنے والے کے ثواب ہے۔"
کتاب" کامل الزیارات" میں ایک باب ہے، جس کا نام " پانی پیتے ھوئے امام حسین (ع) کی یاد کرنے اور ان کے قاتلوں پر لعنت بھیجنے والے کے ثواب ہے۔"
تفصیلی جوابات
شیعوں کی احادیث کی کتابوں میں اہل بیت (ع) کے دشمنوں پر لعنت بھیجنے کے ثواب سے متعلق کثرت سے روایتیں ملتی ہیں۔ یہاں پر ہم ان روایتوں میں سے صرف دو نمونوں کی طرف اشارہ کرنے پر اکتفا کرتے ہیں:
۱۔ ریان بن شبیب کہتے ہیں:" میں ماہ محرم کی پہلی تاریخ کو امام رضا (ع ) کی خدمت میں حاضر ھوا۔ آپ (ع ) نے مجھ سے فرمایا: " اے ابن شبیب کیا روزے سے ھو؟" میں نے کہا:" نہیں ۔ فر مایا:" آج وہ دن ہے، جس دن حضرت زکریا [ع ]نے اپنے پروردگار سے دعا مانگی اور کہا کہ مجھے ایک پاک نسل عطا کرنا، کیونکہ تو دعا کو سننے والا ہے۔ خدا نے ان کی دعا قبول کی اور فرشتوں کو حکم دیا کہ محراب عبادت میں مشغول ذکریا کو کہدیں کہ: خداوند متعال تجھے یحی کی بشارت دیتا ہے۔ جو شخص آج کے دن روزہ رکھے اور اس کے بعد بارگاہ الہی میں دعا کرے، خدا وند متعال اس کی دعا کو قبول فرماتا ہے، جیسے حضرت زکریا کی دعا کو قبول کیا۔" اس کے بعد فرمایا: " اے ابن شبیب بیشک محرم وہ مہینہ ہے، کہ ماضی میں دور جاہلیت کے لوگ بھی اس مہینہ کے احترام میں قتل و غارت کو حرام جانتے تھے، لیکن اس امت نے نہ اس مہینہ کا احترام کیا اور نہ پیغمبر اکرم (ص) کا احترام کیا۔ اس مہینے میں پیغمبر اکرم (ص) کی اولاد کو قتل کیا گیا اور ان کی خواتین کو اسیر بنایا گیا اور ان کے مال کو لوٹ لیا گیا۔ خدا ان کے اس گناہ کو ہرگز نہیں بخش دے گا۔" اے ابن شبیب:" اگر کسی چیز کے لئے گریہ و زاری کرنا چاہتے ھو، تو حسین [ع] کے لئے گریہ و زاری کرنا کیونکہ گوسفند کے مانند ان کے بدن سے سر کو جدا کیا گیا اور آپ (ع) کے خاندان کے اٹھارہ افراد کو شہید کیا گیا، جو زمین پر بے مثال تھے۔ سات آسمانوں اور زمین نے ان کے لئے رویا ہے آپ (ع ) کی مدد کے لئے چار ہزار فرشتے زمین پر اترے اور دیکھا کہ امام حسین (ع ) قتل کئے گئے ہیں۔ یہ فرشتے آپ (ع) کی قبر پر پریشان اور خاک آلودہ ہیں اور قائم آل محمد (عج) کے ظہور تک اسی حالت میں ھوں گے۔ ۔ ۔ ان کا نعرہ " یا لثارات الحسین" ہے،" اے شبیب کے بیٹے میرے باپ نے اپنے باپ سے اور انھوں نے اپنے جد امجد سے سنا ہے کہ: جب میرے جد امام حسین (ع) قتل کئے گئے آسمان سے خون اور سرخ مٹی کی بارش ھوئی"۔ اے شبیب کے بیٹے؛ " اگر حسین (ع) پر گریہ و زاری کرو گے یہاں تک کہ آپ کی انکھوں سے آنسو جاری ھو جائیں، خداوند متعال آپ کے تمام چھوٹے بڑے گناھوں کو بخش دے گا"۔ اے شبیب کے بیٹے؛ اگر تم خدا سے ملاقات کرنا چاہتے ھو اور گناھوں سے پاک ھونا چاہتے ھو تو حسین (ع )کی زیارت کرنا۔ اے شبیب کے بیٹے؛ " اگر بہشت میں پیغمبر اکرم (ص) کے حجرہ میں ساکن ھونا چاہتے ھو، تو حسین (ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیجنا"۔
اے شبیب کے بیٹے؛ " اگر امام حسین (ع ) کے شہید ھوئے اصحاب کا ثواب حاصل کرنا چاہتے ھو تو، جب بھی حسین [ع] کی یاد آئے، کہنا کہ کاش؛ میں ان کے ساتھ ھوتا اور عظیم درجہ پر فائز ھوتا۔" اے ابن شبیب؛ " اگر ہمارے ساتھ بہشت کے بلند درجوں میں رہنا چاہتے ھو، تو ہمارے غم میں مغموم اور ہماری خوشی میں شاد و خوشحال ھو جاؤ اور ہماری ولایت سے ملحق ھوجاؤ۔ ۔ ۔"[1]
۲. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ الْكُوفِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ الْخَشَّابِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ دَاوُدَ الرَّقِّيِّ: قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ (ع) إِذَا اسْتَسْقَى الْمَاءَ فَلَمَّا شَرِبَهُ رَأَيْتُهُ قَدِ اسْتَعْبَرَ وَ اغْرَوْرَقَتْ عَيْنَاهُ بِدُمُوعِهِ ثُمَّ قَالَ لِي يَا دَاوُدُ لَعَنَ اللَّهُ قَاتِلَ الْحُسَيْنِ ع فَمَا مِنْ عَبْدٍ شَرِبَ الْمَاءَ فَذَكَرَ الْحُسَيْنَ ع وَ لَعَنَ قَاتِلَهُ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِائَةَ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَ حَطَّ عَنْهُ مِائَةَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ وَ رَفَعَ لَهُ مِائَةَ أَلْفِ دَرَجَةٍ وَ كَأَنَّمَا أَعْتَقَ مِائَةَ أَلْفِ نَسَمَةٍ وَ حَشَرَهُ اللَّهُ"؛[2]
داؤد بن کثیر کہتے ہیں کہ:" میں امام صادق (ع )کی خدمت میں تھا، امام (ع) نے پانی مانگا، جب پانی پی لیا، تو گریہ و زاری کی اور آپ (ع ) کی آنکھوں میں آنسو جاری ھوئے اور اس کے بعد فرمایا:
" اے داؤ؛ خدا حسین [ع] کے قاتلوں پر لعنت بھیجے ،کوئی ایسا بندہ نہیں ہے جو پانی پیتے وقت حسین (ع) کو یاد نہ کرے اور ان کے قاتلوں پر لعنت نہ بھیجے، اس کے لئے خدا وند متعال ایک لاکھ ثواب درج کرتا ہے۔ اور اس کے ایک لاکھ گناہ بخش دیتا ہے۔ اس کے لئے ایک لاکھ درجات بلند کرتا ہے، گویا اس نے ایک لاکھ بندے آزاد کئے ہیں اور قیامت کے دن نورانی چہرہ سے محشور ھوگا۔
قابل بیان ہے کہ کتاب" کامل الزیارات" میں ایک باب ہے، جس کا نام " پانی پیتے ھوئے امام حسین (ع )کو یاد کرنے اور ان کے قاتلوں پر لعنت بھیجنے والے کے ثواب ہے۔"[3]
۱۔ ریان بن شبیب کہتے ہیں:" میں ماہ محرم کی پہلی تاریخ کو امام رضا (ع ) کی خدمت میں حاضر ھوا۔ آپ (ع ) نے مجھ سے فرمایا: " اے ابن شبیب کیا روزے سے ھو؟" میں نے کہا:" نہیں ۔ فر مایا:" آج وہ دن ہے، جس دن حضرت زکریا [ع ]نے اپنے پروردگار سے دعا مانگی اور کہا کہ مجھے ایک پاک نسل عطا کرنا، کیونکہ تو دعا کو سننے والا ہے۔ خدا نے ان کی دعا قبول کی اور فرشتوں کو حکم دیا کہ محراب عبادت میں مشغول ذکریا کو کہدیں کہ: خداوند متعال تجھے یحی کی بشارت دیتا ہے۔ جو شخص آج کے دن روزہ رکھے اور اس کے بعد بارگاہ الہی میں دعا کرے، خدا وند متعال اس کی دعا کو قبول فرماتا ہے، جیسے حضرت زکریا کی دعا کو قبول کیا۔" اس کے بعد فرمایا: " اے ابن شبیب بیشک محرم وہ مہینہ ہے، کہ ماضی میں دور جاہلیت کے لوگ بھی اس مہینہ کے احترام میں قتل و غارت کو حرام جانتے تھے، لیکن اس امت نے نہ اس مہینہ کا احترام کیا اور نہ پیغمبر اکرم (ص) کا احترام کیا۔ اس مہینے میں پیغمبر اکرم (ص) کی اولاد کو قتل کیا گیا اور ان کی خواتین کو اسیر بنایا گیا اور ان کے مال کو لوٹ لیا گیا۔ خدا ان کے اس گناہ کو ہرگز نہیں بخش دے گا۔" اے ابن شبیب:" اگر کسی چیز کے لئے گریہ و زاری کرنا چاہتے ھو، تو حسین [ع] کے لئے گریہ و زاری کرنا کیونکہ گوسفند کے مانند ان کے بدن سے سر کو جدا کیا گیا اور آپ (ع) کے خاندان کے اٹھارہ افراد کو شہید کیا گیا، جو زمین پر بے مثال تھے۔ سات آسمانوں اور زمین نے ان کے لئے رویا ہے آپ (ع ) کی مدد کے لئے چار ہزار فرشتے زمین پر اترے اور دیکھا کہ امام حسین (ع ) قتل کئے گئے ہیں۔ یہ فرشتے آپ (ع) کی قبر پر پریشان اور خاک آلودہ ہیں اور قائم آل محمد (عج) کے ظہور تک اسی حالت میں ھوں گے۔ ۔ ۔ ان کا نعرہ " یا لثارات الحسین" ہے،" اے شبیب کے بیٹے میرے باپ نے اپنے باپ سے اور انھوں نے اپنے جد امجد سے سنا ہے کہ: جب میرے جد امام حسین (ع) قتل کئے گئے آسمان سے خون اور سرخ مٹی کی بارش ھوئی"۔ اے شبیب کے بیٹے؛ " اگر حسین (ع) پر گریہ و زاری کرو گے یہاں تک کہ آپ کی انکھوں سے آنسو جاری ھو جائیں، خداوند متعال آپ کے تمام چھوٹے بڑے گناھوں کو بخش دے گا"۔ اے شبیب کے بیٹے؛ اگر تم خدا سے ملاقات کرنا چاہتے ھو اور گناھوں سے پاک ھونا چاہتے ھو تو حسین (ع )کی زیارت کرنا۔ اے شبیب کے بیٹے؛ " اگر بہشت میں پیغمبر اکرم (ص) کے حجرہ میں ساکن ھونا چاہتے ھو، تو حسین (ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیجنا"۔
اے شبیب کے بیٹے؛ " اگر امام حسین (ع ) کے شہید ھوئے اصحاب کا ثواب حاصل کرنا چاہتے ھو تو، جب بھی حسین [ع] کی یاد آئے، کہنا کہ کاش؛ میں ان کے ساتھ ھوتا اور عظیم درجہ پر فائز ھوتا۔" اے ابن شبیب؛ " اگر ہمارے ساتھ بہشت کے بلند درجوں میں رہنا چاہتے ھو، تو ہمارے غم میں مغموم اور ہماری خوشی میں شاد و خوشحال ھو جاؤ اور ہماری ولایت سے ملحق ھوجاؤ۔ ۔ ۔"[1]
۲. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ الْكُوفِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ الْخَشَّابِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ دَاوُدَ الرَّقِّيِّ: قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ (ع) إِذَا اسْتَسْقَى الْمَاءَ فَلَمَّا شَرِبَهُ رَأَيْتُهُ قَدِ اسْتَعْبَرَ وَ اغْرَوْرَقَتْ عَيْنَاهُ بِدُمُوعِهِ ثُمَّ قَالَ لِي يَا دَاوُدُ لَعَنَ اللَّهُ قَاتِلَ الْحُسَيْنِ ع فَمَا مِنْ عَبْدٍ شَرِبَ الْمَاءَ فَذَكَرَ الْحُسَيْنَ ع وَ لَعَنَ قَاتِلَهُ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِائَةَ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَ حَطَّ عَنْهُ مِائَةَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ وَ رَفَعَ لَهُ مِائَةَ أَلْفِ دَرَجَةٍ وَ كَأَنَّمَا أَعْتَقَ مِائَةَ أَلْفِ نَسَمَةٍ وَ حَشَرَهُ اللَّهُ"؛[2]
داؤد بن کثیر کہتے ہیں کہ:" میں امام صادق (ع )کی خدمت میں تھا، امام (ع) نے پانی مانگا، جب پانی پی لیا، تو گریہ و زاری کی اور آپ (ع ) کی آنکھوں میں آنسو جاری ھوئے اور اس کے بعد فرمایا:
" اے داؤ؛ خدا حسین [ع] کے قاتلوں پر لعنت بھیجے ،کوئی ایسا بندہ نہیں ہے جو پانی پیتے وقت حسین (ع) کو یاد نہ کرے اور ان کے قاتلوں پر لعنت نہ بھیجے، اس کے لئے خدا وند متعال ایک لاکھ ثواب درج کرتا ہے۔ اور اس کے ایک لاکھ گناہ بخش دیتا ہے۔ اس کے لئے ایک لاکھ درجات بلند کرتا ہے، گویا اس نے ایک لاکھ بندے آزاد کئے ہیں اور قیامت کے دن نورانی چہرہ سے محشور ھوگا۔
قابل بیان ہے کہ کتاب" کامل الزیارات" میں ایک باب ہے، جس کا نام " پانی پیتے ھوئے امام حسین (ع )کو یاد کرنے اور ان کے قاتلوں پر لعنت بھیجنے والے کے ثواب ہے۔"[3]
[1] ۔ شيخ صدوق، الامالى، ص 129 و 130، اعلمى، بيروت، چاپ پنجم، 1400 ق، "حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ مَاجِيلَوَيْهِ رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الرَّيَّانِ بْنِ شَبِيبٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى الرِّضَا ع فِي أَوَّلِ يَوْمٍ مِنَ الْمُحَرَّمِ- فَقَالَ لِي يَا ابْنَ شَبِيبٍ أَ صَائِمٌ أَنْتَ فَقُلْتُ لَا فَقَالَ إِنَّ هَذَا الْيَوْمَ هُوَ الْيَوْمُ الَّذِي دَعَا فِيهِ زَكَرِيَّا ع رَبَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فَقَالَ رَبِّ هَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعاءِ فَاسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ وَ أَمَرَ الْمَلَائِكَةَ فَنَادَتْ زَكَرِيَّا وَ هُوَ قائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرابِ أَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيى فَمَنْ صَامَ هَذَا الْيَوْمَ ثُمَّ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ اسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ كَمَا اسْتَجَابَ لِزَكَرِيَّا ع ثُمَّ قَالَ يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنَّ الْمُحَرَّمَ هُوَ الشَّهْرُ الَّذِي كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ فِيمَا مَضَى يُحَرِّمُونَ فِيهِ الظُّلْمَ وَ الْقِتَالَ لِحُرْمَتِهِ فَمَا عَرَفَتْ هَذِهِ الْأُمَّةُ حُرْمَةَ شَهْرِهَا وَ لَا حُرْمَةَ نَبِيِّهَا ص لَقَدْ قَتَلُوا فِي هَذَا الشَّهْرِ ذُرِّيَّتَهُ وَ سَبَوْا نِسَاءَهُ وَ انْتَهَبُوا ثَقَلَهُ فَلَا غَفَرَ اللَّهُ لَهُمْ ذَلِكَ أَبَداً يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنْ كُنْتَ بَاكِياً لِشَيْءٍ فَابْكِ لِلْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ع فَإِنَّهُ ذُبِحَ كَمَا يُذْبَحُ الْكَبْشُ وَ قُتِلَ مَعَهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ رَجُلًا مَا لَهُمْ فِي الْأَرْضِ شَبِيهُونَ وَ لَقَدْ بَكَتِ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَ الْأَرَضُونَ لِقَتْلِهِ وَ لَقَدْ نَزَلَ إِلَى الْأَرْضِ مِنَ الْمَلَائِكَةِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ لِنَصْرِهِ فَوَجَدُوهُ قَدْ قُتِلَ فَهُمْ عِنْدَ قَبْرِهِ شُعْثٌ غُبْرٌ إِلَى أَنْ يَقُومَ الْقَائِمُ فَيَكُونُونَ مِنْ أَنْصَارِهِ وَ شِعَارُهُمْ يَا لَثَارَاتِ الْحُسَيْنِ يَا ابْنَ شَبِيبٍ لَقَدْ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ ع أَنَّهُ لَمَّا قُتِلَ الْحُسَيْنُ جَدِّي ص مَطَرَتِ السَّمَاءُ دَماً وَ تُرَاباً أَحْمَرَ يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنْ بَكَيْتَ عَلَى الْحُسَيْنِ ع حَتَّى تَصِيرَ دُمُوعُكَ عَلَى خَدَّيْكَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ كُلَّ ذَنْبٍ أَذْنَبْتَهُ صَغِيراً كَانَ أَوْ كَبِيراً قَلِيلًا كَانَ أَوْ كَثِيراً يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنْ سَرَّكَ أَنْ تَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ وَ لَا ذَنْبَ عَلَيْكَ فَزُرِ الْحُسَيْنَ ع يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنْ سَرَّكَ أَنْ تَسْكُنَ الْغُرَفَ الْمَبْنِيَّةَ فِي الْجَنَّةِ مَعَ النَّبِيِّ وَ آلِهِ ص فَالْعَنْ قَتَلَةَ الْحُسَيْنِ يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنْ سَرَّكَ أَنْ تَكُونَ لَكَ مِنَ الثَّوَابِ مِثْلَ مَا لِمَنِ اسْتُشْهِدَ مَعَ الْحُسَيْنِ ع فَقُلْ مَتَى مَا ذَكَرْتَهُ يا لَيْتَنِي كُنْتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزاً عَظِيماً يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنْ سَرَّكَ أَنْ تَكُونَ مَعَنَا فِي الدَّرَجَاتِ الْعُلَى مِنَ الْجِنَانِ فَاحْزَنْ لِحُزْنِنَا وَ افْرَحْ لِفَرَحِنَا وَ عَلَيْكَ بِوَلَايَتِنَا فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا تَوَلَّى حَجَراً لَحَشَرَهُ اللَّهُ مَعَهُ يَوْمَ الْقِيَامَة".
[2]- ابن قولویه قمی، كامل الزيارات، ص 107، الباب الرابع و الثلاثون ثواب من شرب الماء و ذكر الحسين (ع) و لعن قاتله، مرتضوی، طبع اول، نجف، 1356ق.
[3] ۔ ایضا۔
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے