Please Wait
12533
عاشورہ کے سلسلہ میں متاخر علماء و محققین کے مطابق جو خبر مشہور ہے وہ یہ ہے کہ انصار امام حسین علیہ السلام میں پانچ افراد پیغمبر صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب تھے جو واقعہ کربلا میں شہید ہوئے ۔ یہ پانچ افراد : انس بن حرث ، ہانی بن عروہ ، مسلم بن عوسجہ ، حبیب بن مظاہراور عبداللہ بن یقطر ہیں ۔
یہ دیکھتے ہوئے کہ واقعہ کربلا سن اکسٹھ ہجری میں پیش آیا ، اگر چہ امام حسین علیہ السلام کے انصار میں پیغمبر اسلام صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب کا ہونا حقیقت سے دور نہیں ہے کیونکہ امام کے ہمسن یا آپ سے چند سال بزرگ افراد اس وقت موجود تھے جنھوں نے آنحضرت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا زمانہ دیکھا تھا اور واقعہ کربلا کے وقت ان کا سن ساٹھ سال سے زیادہ تھا ، لیکن اگر اصحاب پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے کوئی امام حسین علیہ السلام کے انصار میں موجود نہ بھی رہاہو جب بھی قیام عاشورا کی حقانیت میں کوئی کمی نہیں آتی ، اس لئے کہ زیادہ تر اصحاب رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم عاشورہ کے زمانہ سے عہد رسالت کے فاصلہ کی بنا پر یا مرچکے تھے یا ان کے سن بہت زیادہ تھے کہ بڑھاپے کی وجہ سے وہ جنگ میں شرکت نہیں کر سکتے تھے ، اس کے باوجود امام حسین علیہ السلام کے انصار میں پانچ اصحاب پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام ذکر ہوئے ہیں جو شہدائے قیام امام حسین علیہ السلام میں شمار ہوتے ہیں ، ان پانچ افراد کے نام یہ ہیں :
- انس بن حارث کاہلی : سماوی نے کتاب ’’ ابصار العین فی اصحاب الحسینؑ ‘‘ نے ان کا نام شہدائے کربلا میں لیا ہے [1] ۔ شیخ طوسی نے ان کو اصحاب رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بھی شمار کیا ہے [2] اور ان لوگوں میں بھی شامل کیا ہےجو امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ شہید ہوئے [3]۔ جب شیخ طوسی انھیں اصحاب پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صف میں شمار کرتے ہیں تو یہ یاد دہانی بھی کرتے ہیں کہ وہ امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ شہید ہوئے ۔
انس بن حارث اس قدر جلیل القدر اور مشہور تھے کہ علامہ محسن امین نے ’’ اعیان الشیعہ ‘‘ [4] میں ان کے لئے کمیت بن زید مشہور شاعر اہل بیت علیہم السلام کے اشعار نقل کئے ہیں جہاں وہ یہ کہتا ہے :
’’سوی عصبۃ فیہم حبیب معفر قضی نحبہ و الکاھلی مرمل‘‘
- حبیب بن مظہّر[5] : آپ حضرت رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی اور امام علی علیہ السلام کے دوستداروں اور ساتھیوں میں سے تھے ۔ آپ نے جمل ، صفین اور نہروان تینوں جنگوں میں شرکت کی تھی [6] ۔ شیخ طوسی نے آپ کو اصحاب پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں شمار نہیں کیا ہے ، جبکہ امام علی ،امام حسن اور امام حسین علیہم السلام کے اصحاب میں شمار کیا ہے [7] ، لیکن بعض علماء مثلا صاحب کتاب ’’ ابصار العین ‘‘ نے آپ کو اصحاب رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ذکر کیا ہے جو کربلا میں شہید ہوئے [8] ۔
- مسلم بن عوسجہ : کتاب ’’ ابصار العین ‘‘ میں آپ کو اصحاب رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اصحاب امام علی علیہ السلام میں شمار کیا گیا ہے [9] ۔ علامہ محسن امین نے کتاب ’’ اعیان الشیعہ ‘‘ میں بھی اصحاب امام حسین علیہ السلام کے بیان میں آپ کو صحابی پیغمبر صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عنوان سے ذکر کیا ہے [10] ۔
- ہانی بن عروہ : اصحاب پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں شمار ہونے والوں میں سے ایک جناب ہانی بن عروہ بھی ہیں ۔ آپ قبیلہ ’’ مرادی‘‘ کے بزرگ اور سردار تھے اور آپ نے حضرت علی علیہ السلام کے ہمراہ تینوں جنگوں میں شرکت کی تھی [11]۔
- عبداللہ بن بقطر ( یقطر) عمیری: یہ امام حسین علیہ السلام کے رضائی بھائی ہیں [12] ۔ ان کے باپ ’’ بقطر (یقطر) ‘‘ پیغمبر اسلام کے خدمت گار تھے ۔ یہ امام حسین علیہ السلام کا خط جناب مسلم بن عقیل کے پاس کوفہ لے جارہے تھے کہ گرفتار ہوئے اور وہیں ابن زیاد کے ذریعہ شہید کئے گئے [13] ۔
[1] سماوی ، محمد بن طاہر ، ابصار العین فی انصار الحسین ، تحقیق محمد جعفر طبسی ، ص ۱۹۲ ، پژوہشکدہ تحقیقات اسلامی قم ، ۱۳۸۴ ش
[2] طوسی ، محمد بن حسن ، کتاب الرجال ، ص ۲۱ ، انتشارات حیدریہ ، نجف ۱۳۸۱ ق
[3] گذشتہ حوالہ ص ۹۹
[4] عاملی ، محمد امین ، اعیان الشیعہ ، ج ۳ ، ص ۵۰۰ ، دارالمتعارف بیروت ، ۱۴۰۶ ق
[5] صاحب کتاب ’’ اعیان الشیعہ ‘‘ نے حبیب ابن مظاہر کا نام جو ’’ مظہّر‘‘ لکھا ہے تو وہ اسی کو صحیح جانتے ہیں ۔ دیکھئے : اعیان الشیعہ ، ج ۴ ، ص ۵۵۳
[6] محدثی ، جواد ، فرہنگ عاشورا ، ص ۱۵۱ ، نشر معروف ، قم ، ۱۳۸۱ ش
[7] اعیان الشیعہ ، ج ۴ ، ص ۵۵۳
[8] ابصار العین ، ص ۱۹۳
[9] گزشتہ حوالہ
[10] اعیان الشیعہ ، ج ۱ ، ص ۶۱۲
[11] مرحوم سماوی نے ان کو اصحاب پیغمبر صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں شمار کیا ہے اور سن کے اعتبار سے یہ دیکھتے ہوئے کہ ہانی بوڑھے اور قبیلہ کے بزرگ تھے وہ کئی سال امام حسین علیہ السلام سے بڑے تھے لہذا بعید نہیں ہے کہ وہ اصحاب پیغمبرصل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے تھے ۔ دیکھئے : ابصار العین ، ص ۱۹۲
[12] رجال طوسی ، ص ۱۰۳
[13] فرہنگ عاشورا ، ص ۳۲۲ ، اگر چہ ان کا نام رجالی کتابوں میں اصحاب پیغمبر صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نہیں آیا ہے لیکن یہ دیکھتے ہوئے کہ یہ امام حسین علیہ السلام کے رضاعی بھائی تھے اور ان کے والد پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خادم تھے لہذا یہ نسبت بعید نہیں ہے اسی لئے کتاب ’’ ابصار العین ‘‘ میں ان کا نام بھی اصحاب پیغمبر صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آیا ہے ۔