Please Wait
9252
کیا آپ اس عمل کے بعض اخروی عذاب کو بیان کرسکتے ھیں۔
کیا آپ اس طرح کے آدمی (جسے استمناء کرنے کی عادت ھے) کو کوئی خاص دعا تجویز کرسکتے ھیں؟
کیا ممکن ھے اُس آدمی کو، جس نے اپنی غلطی کو جان لیا ھے۔ لیکن اس غلط کام کو جاری رکھے ھوئے ھے ۔ خدا بخش سکتا ھے؟
استمناء حرام ھے اور کوئی انسان بھی کسی بھانے سے، اس کا ارتکاب نھیں کرسکتا ھے۔ جن لوگوں کیلئے شرعی نکاح کرنا مشکل ھے انھیں کوشش کرنی چاھئے کھ ورزش کرنے ، روزه رکھنے ، اپنے بدن کے بالوں کو زیاده رکھنے اور زیاده طاقت والے کھانوں سے پرھیز کرنے ، شھوت کو تحریک کردینے والے مسائل کو نظر انداز کرنے اور ان کے بارے میں سوچنے سے پرھیز کرے ، اس کے علاوه اکیلے میں رھنے سے دوری اختیار کرنے ، اپنی شھوانی قوت کو ضعیف کرنے اور استمناء کی سبھی کے تمھیدات کو ختم کرنا چاھئے۔ [1]
اس آدمی کو اس بیماری سے نجات پانے کیلئے ایک پر عزم فیصلھ کرنا چاھئے اور خدا سے درخواست کرے کھ اس نقصان ده اور شیطانی عمل سے دوری اختیار کرنے میں وه اس کی مدد کرے۔
جیسا کھ معلوم ھے اور سب جانتے ھیں کھ استمناء ایک بڑاگناه ھے جس کی قرآن مجید میں کافی مذمت کی گئی ھے۔ [2]
اگر کوئی اس عمل کا ارتکاب کرے تو وه اخروی عذاب کا مستحق ھے۔ لیکن کونسا عذاب اس کے انتظار میں ھے یھ بس خدا ھی جانتا ھے۔
اس مسئلھ سے نجات پانے کیلئے کوئی خاص دعا نھیں ھے۔ لیکن ھر دعا جس کے مضمون میں پروردگار عظیم سے اس گناه سے دوری کی درخواست ھو چاھے جس زبان میں ھو بھتر ھے۔
اس کے علاوه خداوند متعال کا ارشاد ھے کھ گناھگاروں کو وه ان بخش دیتا ھے جو اپنے گناھوں پر نادم ھوں اور توبھ کریں [3] اور دوباره اس گناه کا قصد نھ کریں۔ لیکن اگر گناه گار اپنے گناه سے نادم نھ ھو اور توبھ بھی نھ کرے تو اُسے بخشش کی امید نھیں کرنی چاھئے لیکن ممکن ھے جو اپنے گناه پر نادم ھوا ھے اور حقیقت میں توبھ کی ھے اور دوباره وه شیطان کے جال مین پھنسا ھے اورپھلے والے گناه کا ارتکاب کیا ھے اسے کےلئے ضروری ھے کھ دوباره توبھ کرے بھرحال خدا کی رحمت سے مایوس نھ ھو اور اگر چاھے سو مرتبھ بھی توبھ توڑ دے پھر بھی خدا اپنے دروازے سے اسے دور نھیں کرتا اور خدا کی درگاه ناامیدی کی درگاه نھیں ھے۔
مراجع عظام کے دفاترکا جواب
حضرت آیه اللھ العظمی سید علی خامنھ ای (مد ظلھ العالی )کے دفتر کا جواب:
حرام ھے ، اور صرف عقد کرنے کی مشکل استمناء کے حلال ھونے کی باعث نھیں بن سکتی۔
ممکن ھے گناه کو ترک کرنا پھلے مرحلے میں مشکل اور دشوار ھو لیکن اس کے خطرناک دنیاوی اور اخروی عواقب کو مد نظر رکھیں اور جان لیں کھ اس کام کے انجام دینے سے جسمانی نقصانات کے علاوه اپنے آپ کو دنیا اور آخرت مین ھلاکت اور بد بختی میں ڈالیں گے۔
لھذا عزم مضبوط اور ارادے سے اور خداوند متعال پر توکل کرکے اور اس کی رحمت سے اعانت طلب کرکے اس گناه کبیره کو ترک کریں اور مفسده والے مطالب اور مناظر کو دیکھنے یا سننے ، اور برے دوستوں میں رھنے سھنے سے دوری اختیار کریں۔ علوم اور معارف میں زیاده کوشش کریں اور روزانھ ورزش اور مفید کاموں اور سود مند فنون جیسے خطاطی ، نقاشی ، صنعت و غیره میں مصروف رھیں اور موت کی یاد سے غافل نھ رھیں اور قیامت کی یاد اس راه میں میں انسان کی مدد کرے گی۔
چونکھ آپ نے شاده نھیں کی ھے اس لئے کوشش کریں کھ ساده کم خرچ طریقے سے شادی کرکے اپنےد ین اور جسم کو اس برے کام سے محفوظ کریں۔
حضرت آیۃ اللھ بھجت (مد ظلھ العالی ) کے دفتر کا جواب ۔
استمناء ھر صورت میں حرام ھے اور اس سے توبھ کرنا ضروری ھے۔
حضرت آیۃ اللھ فاضل لنکرانی کے دفتر کا جواب ۔
حرام ھے، اس پر فرض ھے کھ غسل جنابت کرے اور توبھ بھی کرے ، اسے چاھئے کھ توبھ نصوح کرےتا کھ خداوند تبارک اس کو بخش دے۔
حضرت آیۃ اللھ مکارم شیرازی (مد ظلھ العالی ) کے دفتر کا جواب ۔
استمناء حرام ھے اور گناھان کبیره میں شمار ھوتا ھے اس کے بھت سے ، نامطلوب اثرات ھیں
اگر آپ شھوت کو تحریک کرنے والے عوامل جیسے عریان فلموں، بری کتابوں اورجرائد ، گناه میں آلوده مجالس ، بُرے دوستوں حتی کھ عریان مناظر سے دور رھیں گے اور اپنے فارغ اوقات کو مفید مطالعھ وغیره سے بھر دیں گے اور خداپر توکل کریں گے اور ھر دن تھوڑی ورزش کریں گے انشاء اللھ اپنی ھوس اور شیطان کے وسوسے پر غلبھ پائیں گے ، ھم بھی آپ کی کامیابی کیلئے دعا کریں گے اس سلسلے میں مزید وضاحت کیلئے کتاب مشکلات جنسی جوانان ، کا مطالعھ کریں۔
[1] رجوع کریں ،عنوان، استمناء و راه نجات از آن ، 3123 (3401)
[2] سوره مومنون آیھ ۷۔
[3] سوره انعام / ۵۴، سوره بقری ۱۶۰۔ سوره مائده / ۳۹