Please Wait
6657
کسی بھی عمر اور زمانه میں تعلیم و تعلم کے لئے دیر نهیں هے ، فارسی میں ایک مشهور ضرب المثل هے که " ماهی کو جب بھی پانی سے پکڑ کے لاٶ گے ، تازه هے "- اس سلسله میں پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم نے فر مایا هے : " علم حاصل کر نا هر مسلمان پر واجب هے – آگاه رهئے که خداوند متعال طالب علموں کو دوست رکھتا هے [1]–" اسی طرح ایک اور روایت میں حضرت امام صادق علیه السلام فر ماتے هیں : " علم حاصل کر نا هر حالت میں واجب هے "[2]-
پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم اور امام صادق علیه السلام کی مذ کوره فرما ئشات سے معلوم هو تا هے که بوڑھاپا تعلیم حاصل کر نے کے لئے کوئی رکاوٹ نهیں هے – همارے عظیم دانشور اپنی زندگی کے آخری لمحات تک علم ودانش حاصل کر نے میں مسلسل مشغول رهتے تھے – ابوریحان بیرونی کے بارے میں نقل کیاگیا هے که وه مر نے سے چند لمحات پهلے تک علم حاصل کر نے اور سوال وجواب میں مشغول تھے ، اور جب ان سے یه سوال کیاگیا که اس احتصار کی حالت میں کیا سوال کر نے کا وقت هے؟ اس نے جواب میں کها : کیا اس مطلب کو جان کر مرنا بهتر هے یا نه جانتے هوئے مرجاٶں ؟
اگر چه پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم اور امام صادق علیه السلام کی فرمائشات تمام علوم پر مشتمل هیں ، لیکن دینی تعلیم کی زیاده اهمیت هے ، کیونکه غیر دینی علوم میں سے بعض کا حاصل کر نا مباح ، بعض کا مستحب اور بعض کا حاصل کرنا واجب هے ، لیکن دینی علوم کا حاصل کر نا همیشه واجب هے ، فرق صرف اتنا هے که بعض اوقات واجب عینی اور کبھی واجب کفائی هے –
ایک دن پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم مسجد میں تشریف لے گئے ، وهاں پر آپ (ص) کی دو گروه سے ملاقات هوئی – ان میں سے ایک گروه پڑھنے پڑھانے میں مشغول تھا اور ایک گروه عبادت میں مشغول تھا – پیغمبر صلی الله علیه وآله وسلم نے فر مایا : " دونوں گروه اچھائی اور نیکی میں مشغول تھے – وه گروه خدا کی عبادت کر تا هے اور یه گروه علم سیکهتا هے اور نادانوں کو سکهاتا هے اور یه گرو برتر هے ، کیونکه مجھے سکهانے کے لئے بهیجا گیا هے[3]- "
ایک اور حدیث میں پیغمبراسلام صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا :" جو شخص موت آنےتک اسلام کی حفاظت میں علم کی تلاش میں هو ، بهشت میں اس کے اور انبیاء علیهم السلام کے در میان صرف ایک در جه کا فاصله هوگا [4]– "
اس لئے علم حاصل کر نے کے لئے ، خاص کر دینی تعلیم حاصل کر نے کے لئے کبھی دیر نهیں هے
لیکن ، اگر آپ کا مراد عمر رسیده هو نے کی وجه سے حوزه علمیه میں ایڈ میشن کی مشکلات سے مربوط هے، تو اس سلسله میں همیں قبول کر نا چاهئے که بهرحال هرنظام کے لئے کچھـ قواعد و ضوابط کا هو نا ضروری هے تاکه موقع پر ستوں کی لا قانونیت کو روکا جاسکے – آپ حوزه علمیه کے داخله سے مربوط اداره سے رابطه قائم کر کے اپنی مشکلات بیان کرسکتے هیں – اگر ان کی شرائط رکھتے هو تو آپ کو داخله ملے گا [5]ورنه آپ داخله کے بغیر بھی دینی تعلیم حاصل کر نے میں مشغول هو سکتے هیں اور اساتید اور حوزه سے استفاده کرسکتے هیں –
ممکن هے، ذریعه معاش اور سنگین اخراجات جیسی مشکلات ممکن هے آپ کے لئے فکر و پریشانی کا سبب بن جائیں ، لیکن اس سلسله میں بھی بهت سی روایات هیں که فر مایا گیا هے : " خداوند متعال نے اهل علم کی روزی کی ضمانت دی هے ، من جمله اس کے ایک حدیث میں پیغمبر صلی الله علیه وآله وسلم نے فر مایا هے : " جو شخص صبح سویرے علم حاصل کر نے کے لئے نکلے ملائکه اس پر سایه فگن هو تے هیں اور اس کے ذریعه معاش میں برکت کی جاتی هے اور اس کے رزق میں سے کوئی چیز کم نهیں هوتی هے[6]-
لیکن تعلیم حاصل کر نے کے ضمن میں ، کوئی جزئی کام بھی کیا جاسکتا هے تاکه ذریعه معاش کا انتظام کیا جاسکے – حوزه میں داخله نه ملنا آپ کو صرف حوزه کے مالی امکانات سے محروم کرسکتا هے -
[1] - الکافی ، ج١،ص٣٠، کتاب فضل العلم –" قال رسول الله (ص) طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم الا ان الله یحب بغاۃ العلم "
[2] - بحار ،ج١،ص١٧١- قال ابو عبدالله (ع) " طلب العلم فریضۃ فی کل حال"-
[3] - آئین دانشوری ، ص١٩، (ترجمه المراد من صیغه المرید) به نقل از احیاء علوم الدین ، ج١،ص ٨٠ ; بحار ،ج١،ص١٨٤، قال رسول الله (ص) : " --- کلا المجلسین الی خیر اما هولاء فید عون الله و اما هولاء فیعتعلمون و یفقهون الجاهل هولاء افضل ، بالتعلیم ارسلت"
[4] - آئین دانشوری ، ص١٩، به نقل از تفسیر رازی ، ج٢،ص ١٨٠ – قال رسول الله (ص) :" من جا ءه الموت وهو بطلب العلم الدینی لیحیی به الاسلام کان بدینهو بین الانبیا درجۃ واحدۃ فی الجنۃ"
[5] - حوزه علمیه میں داخله کے طریقه کار کے سلسله میں یه سائٹ ملاحظه هو : http; haw zahnews-com/modiriyate-hozeh/web/
[6] - بحار ، ج١،ص١٨٤ – قال رسول الله (ص) : " من غذا فی طلب العلم اظلت علیه الملا ئکۃ وبورک له فی معیشته ولم ینقص من رزقۃ "