Please Wait
6322
اس مطلب کے بارے میں کھ ایک شھر میں ایک نماز جمعھ منعقد ھونی چاھئے یا ایک سے زیاده۔ شرع کی نظر میں اس کا معیار دو نماز جمعھ کے درمیان فاصلھ پر مبنی ھے مراجع تقلید فرماتے ھیں کھ دو نماز جمعھ کے درمیان کم از کم ایک فرسخ کا فاصلھ ھونا چاھئے۔
اگر کسی جگھ نماز جمعھ منعقد ھو تو ایک فرسخ سے کم فاصلے پر دوسری نماز جمعھ منعقد نھیں ھونی چاھئے ، اگر ایک فرسخ کے فاصلھ پر دوسری نماز جمعھ منعقد ھوئی تو دونوں نمازیں صحیح ھیں۔ اس بات کا ذکر ضروری ھے کھ فاصلھ میں معیار نماز جمعھ کی جگھ ھے نھ کھ وه شھر جھاں نماز جعمھ ھورھی ھے ۔ پس بڑے شھروں میں جن کا فاصلھ کئی فرسخ تک پھنچتا ھے چند نماز جمعھ منعقد ھوسکتی ھیں۔[1]
اگر کسی شھر میں دو نماز جمعھ منعقد ھوجائیں جبکھ ان کا فاصلھ ایک فرسخ سے کم ھو تو جو نماز دیر سے شروع ھوجائے وه نماز باطل ھے ، اگر دونوں ایک ھی وقت میں تکبیرۃ الاحرام کھیں گے تو دونوں نمازیں باطل ھیں [2]
البتھ امام خمینی (رح) کی نظر میں امام جمعھ ولی فقیھ کی جانب سے منصوب ھونا چاھئے پس اگر کسی شھر میں ایک امام ولی فقیھ کی طرف سے منصوب ھو اور دوسرا منصوب نھ ھوتو ظاھر ھے کھ دوسرے کی نماز باطل ھے [3]
اس کے علاوه چونکھ ایران میں عام طور پر شھر اتنے بڑے نھیں ھیں کھ وه ھر طرف سے ایک فرسخ (۶ کیلو میٹر ) تک ھوں اس لے ایک شھر کے لئے ایک امام جمعھ منصوب ھوتا ھے۔
حضرت آیۃ اللھ العظمی خامنھ ای (مد ظلھ العالی ) کے دفتر کا جواب:
اگر نماز جمعھ کے درمیان ایک فرسخ کا فاصلھ ھے تو کوئی اشکال نھیں ھے۔
حضرت آٰیۃ اللھ فاضل لنکرانی ( رح) کے دفتر کا جواب :
دو نماز جمعھ کے درمیان سب سے کم فاصلھ ایک فرسخ ھے اور اگر ایک شھر میں ایک نماز جمعھ کو پڑھیں تو کافی ھے اور نماز جمعھ اور جماعت لوگوں کے اجتماع کے لئے ھے اور اگر کوئی کام تفرقھ کا سبب بنے توجایز نھیں ھے۔
حضرت آیۃ اللھ العطمی سیستانی (مد ظلھ العالی ) کے دفتر کا جواب :
دو نماز جمعھ کے درمیان کا فاصلھ ایک فرسخ ھونا چاھئے۔
حضرت ایۃ اللھ مکارم شیرازی ( مد ظلھ العالی )
دو نماز جمعھ کے درمیان کا فاصلھ ایک فرسخ سے کم نھیں ھونا چاھئے اور اگر ایک فرسخ کے اندر اندر دو نمازیں پڑھی جائیں تو پھلی نماز صحیح اور دوسری باطل ھے۔