Please Wait
کا
12293
12293
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2014/07/15
سوال کا خلاصہ
اگر کوئی شخص روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کے ساتھ ملاعبہ ( یعنی شوخی مذاق) کرے اور اس کا بدن سست ہوجائےلیکن منی اس سے خارج نہ ہوجائے، تو اس کی تکلیف کیا ہے؟ اور اگر منی خارج ہو جائے تو اس کا حکم کیاہے؟
سوال
میں رمضان المبارک میں اپنی بیوی کو گود میں لئے ہوئے تھا اور میں نے احساس کیا کہ حالت ارضا میں ہوں، یعنی میری جنسی خواہش پوری ہونے والی ہے، میں نے فوراً اپنے آلہ تناسل کو اپنی مٹھی میں پکڑ لیا اور میں نے اپنے بدن میں سستی احساس کی، لیکن آلہ تناسل کو رہا کرنے کے بعد کوئی رطوبت مجھ سے خارج نہیں ہوئی۔ اب روزہ اور غسل کے بارے میں میرے لئے کیا حکم ہے؟
ایک مختصر
جب تک منی خارج نہ ہوجائے، جنب نہیں ہوتا ہے اور غسل واجب نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں مراجع تقلید کا فتوی یوں ہے:" اگر منی اپنی جگہ سے حرکت کرے لیکن باہر نہ نکلے، یا انسان شک کرے کہ اس کی منی باہر نکلی یا نہیں، تو اس پر غسل واجب نہیں ہے۔"[1] اس بناپر چونکہ وہ جنب نہیں ہوا ہے، اس لئے اس کے روزہ بھی صحیح ہیں۔
لیکن اگر ملاعبہ اور شوخی مذاق کی صورت میں انسان سے منی خارج ہوجائے، اگر چہ وہ جنب ہوتا ہے، لیکن اس کے روزہ باطل ہونے کی دو حالتیں ہیں:
1۔ اگر مرد یا عورت کی عادت یہ نہ ہو کہ ایک دوسرے کے ساتھ ملاعبہ کرنے یا گود میں لینے سے منی خارج ہوجائے،[2] لیکن اتفاق سے کسی خاص موقع پر منی نکل آئے، ان کا روزہ صحیح ہے، لیکن اگر ملاعبہ کو جاری رکھے اور منی نکلنے کے قریب پہنچ جائے اور اسے نہ روکے اور منی خارج ہوجائے، تو ان کا روزہ باطل ہے۔[3]
2۔ اگر زن اور مرد کی عادت یہ ہو کہ عام طور پر ملاعبہ اور ایک دوسرے کو گود میں لینے سے ان سے منی خارج ہوتی ہے،[4] تو منی کے باہر نکلنے کی صورت میں ان کا روزہ باطل ہے اور اس کی قضا بجالانی چاہئے۔[5]
یاد دہانی کی جاتی ہے کہ مذکورہ مطالب اس وقت سے متعلق ہیں کہ شخص ابتداء سے منی نکلنے کا ارادہ و قصد نہ رکھتا ہو، ورنہ اگر منی خارج کرنے کے قصد سے اپنی بیوی کے ساتھ ملاعبہ جیسا کوئی کام انجام دے اور منی خارج ہو جائے، تو روزہ کی قضا اس پر واجب ہے اور اگر مسئلہ سے آگاہ ہوتے ہوئے یہ کام انجام دے، تو کفارہ بھی واجب ہے۔
لیکن اگر یہ کام منی باہر نکلنے کا سبب نہ بنے، اکثر مراجع تقلید کہتے ہیں اس دن کے روزہ کوآخر تک پہنچا کر بعد میں اس کی قضا بھی بجا لائے[6] لیکن بعض مراجع [7] اس کے روزہ کو صحیح جانتے ہیں۔[8]
بہر حال حضرت آیت اللہ ہادوی تہرانی( دامت برکاتہ) مذکورہ سوال کا جواب یوں دیتے ہیں:
اگر جنابت کا یقین نہیں ہے اور منی کی کوئی مقدار، اگر چہ پیشاب کے ساتھ بھی نہیں نکلی ہے، تو جنابت واقع نہیں ہوئی ہے اور روزہ صحیح ہے۔
لیکن اگر جنابت واقع ہوئی ہے اور منی نکلی ہے اگر چہ پیشاب کے ساتھ، تو غسل واجب ہے اور اگر علم کے ساتھ یہ کام انجام دیا ہو، یعنی بیوی کو گود میں لیا ہو کہ جنابت واقع ہوجائے، تو اس کا روزہ باطل اور عمدی افطار کا کفارہ اس پر واجب ہے اور اگر بیوی کو گود میں لینے سے اتفاقاً جنابت واقع ہوجائے تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
لیکن اگر ملاعبہ اور شوخی مذاق کی صورت میں انسان سے منی خارج ہوجائے، اگر چہ وہ جنب ہوتا ہے، لیکن اس کے روزہ باطل ہونے کی دو حالتیں ہیں:
1۔ اگر مرد یا عورت کی عادت یہ نہ ہو کہ ایک دوسرے کے ساتھ ملاعبہ کرنے یا گود میں لینے سے منی خارج ہوجائے،[2] لیکن اتفاق سے کسی خاص موقع پر منی نکل آئے، ان کا روزہ صحیح ہے، لیکن اگر ملاعبہ کو جاری رکھے اور منی نکلنے کے قریب پہنچ جائے اور اسے نہ روکے اور منی خارج ہوجائے، تو ان کا روزہ باطل ہے۔[3]
2۔ اگر زن اور مرد کی عادت یہ ہو کہ عام طور پر ملاعبہ اور ایک دوسرے کو گود میں لینے سے ان سے منی خارج ہوتی ہے،[4] تو منی کے باہر نکلنے کی صورت میں ان کا روزہ باطل ہے اور اس کی قضا بجالانی چاہئے۔[5]
یاد دہانی کی جاتی ہے کہ مذکورہ مطالب اس وقت سے متعلق ہیں کہ شخص ابتداء سے منی نکلنے کا ارادہ و قصد نہ رکھتا ہو، ورنہ اگر منی خارج کرنے کے قصد سے اپنی بیوی کے ساتھ ملاعبہ جیسا کوئی کام انجام دے اور منی خارج ہو جائے، تو روزہ کی قضا اس پر واجب ہے اور اگر مسئلہ سے آگاہ ہوتے ہوئے یہ کام انجام دے، تو کفارہ بھی واجب ہے۔
لیکن اگر یہ کام منی باہر نکلنے کا سبب نہ بنے، اکثر مراجع تقلید کہتے ہیں اس دن کے روزہ کوآخر تک پہنچا کر بعد میں اس کی قضا بھی بجا لائے[6] لیکن بعض مراجع [7] اس کے روزہ کو صحیح جانتے ہیں۔[8]
بہر حال حضرت آیت اللہ ہادوی تہرانی( دامت برکاتہ) مذکورہ سوال کا جواب یوں دیتے ہیں:
اگر جنابت کا یقین نہیں ہے اور منی کی کوئی مقدار، اگر چہ پیشاب کے ساتھ بھی نہیں نکلی ہے، تو جنابت واقع نہیں ہوئی ہے اور روزہ صحیح ہے۔
لیکن اگر جنابت واقع ہوئی ہے اور منی نکلی ہے اگر چہ پیشاب کے ساتھ، تو غسل واجب ہے اور اگر علم کے ساتھ یہ کام انجام دیا ہو، یعنی بیوی کو گود میں لیا ہو کہ جنابت واقع ہوجائے، تو اس کا روزہ باطل اور عمدی افطار کا کفارہ اس پر واجب ہے اور اگر بیوی کو گود میں لینے سے اتفاقاً جنابت واقع ہوجائے تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
[1] ۔ امام خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، گردآورنده: بنیهاشمی خمینی، سید محمدحسین، ج 1، ص 211، م 352، دفتر انتشارات اسلامی، قم، طبع هشتم، 1424ق.
[2] ۔ آیات عظام گلپايگانى، صافى، اراکی، خوئى، سيستانى، تبريزى و شبیری: اگر وہ اطمینان رکھتاہو کہ اس سے منی نہیں نکلےگی؛ آیت عظام فاضل و مکارم :اگر منی خارج ہونے کی عادت نہ رکھتے ہوں اور منی اتفاقاً نکلے۔ اس کے روزہ باطل ہیں مگر یہ کہ اطمینان رکھتا ہو کہ اس سے منی نہیں نکلے گی۔
[3] ۔ آیت الله اراكى: (و بنا بر احتياط واجب قضا و كفّاره ہے۔).
[4] ۔ آیات عظام گلپايگانى، صافى، اراکی، خوئى، سيستانى، تبريزى و شبیری و وحید: اگر اطمینان رکھتاہو کہ اس سے منی نہیں نلکے گی۔
[5] ۔ توضیح المسائل (المحشی للامام الخمینی)، ج 1، ص 899، ذیل م 1595.
[6] ۔ آیات عظام گلپايگانى، صافى، اراکی، مکارم، نوری، خوئى، سيستانى، تبريزى، شبیری و وحید.
[7] ۔ آیات عظام خمینی، خامنهای، فاضل.
[8] ۔ توضیح المسائل (المحشی للامام الخمینی)، ج 1، ص 898، ذیل م 1594؛ وحيد خراسانى، حسين، توضيح المسائل، قم، مدرسه امام باقر(ع)،
طبع نهم، 1428 ه ق.
طبع نهم، 1428 ه ق.
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے