اعلی درجے کی تلاش
کا
10153
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2009/02/17
 
سائٹ کے کوڈ fa1309 کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ 4249
سوال کا خلاصہ
الکحل کی ایک قسم ، اتهانال هے ، کیا یه پاک هےاور اس کا پینا حلال هے؟
سوال
عرض و تسلیمات کے بعد ، مهر بانی کر کے فر مائیے ، اتهانال جو الکحل کی ایک قسم هے اور پینے کی دوائیوں میں وسیع پیمانے پر استعمال کی جاتی هے، کیا یه پاک هے اور پاک هو نے کی صورت میں کیا اس کا پینا حلال هے؟ اس سوال کے جواب کے لئے پیشگی شکریه ادا کر تا هوں-
ایک مختصر
تفصیلی جواب...
تفصیلی جوابات

کلی طور پر الکحل دو حصوں میں تقسیم هو تی هیں : ایک وه الکحل هے جو پٹرول کی صنعت سے حاصل هو تی هے اور دوسری الکحل وه هے جو شراب کو بخار ، Evaparation)) میں تبدیل کر کےحاصل کی جاتی هے-چونکه اتهانال صنعتی الکحل هے، اس لئے هم اس کو الکحل صنعتی کے حکم میں قرار دیتے هیں-

حقیقت یه هے الکحل صنعتی ، کیمیائی ماهیت کے لحاظ سے الکحل تخمیر سے کوئی فرق نهیں رکهتی هے اور دونوں الکحل ، اس کی پهلی قسم سے تعلق رکهتی هیں اور دونوں کی فارمولاOH5H2Cهے – صرف یه فرق هے که الکحل صنعتی پر لفظ شراب هرگز صادق نهیں آتا هے - جبکه الکحل تخمیر، چونکه شراب کو بخار میں تبدیل کر کے حاصل هوتی هے، اس لئے ممکن هے اس پر شراب کا عنوان صادق آئے-نامور اور مشهور فقها هر مست کر نے والی رقیق چیز کو نجس جانتےهیں- اب سوال پیدا هوتا هے که کیا صنعتی الکحل ذاتی طورپر مست کر نے والی رقیق چیزکا مصادق هو سکتی هے؟

مشهور فقها کے مطابق ایسا لگتا هے که صنعتی الکحل کو مست کر نے والی چیز کا مصداق قرار نهیں دیا جاسکتا هے ، اگر چه اس کا مواد ، مست کر نے والے مایعات میں موثر اور اصلی عامل هے –اور یه اس لئے نهیں هے که صنعتی الکحل میں متهانال جیسے زهریلے-  اور بد بودارمواد کا اضافه کیا جاتا هے بلکه اس لئے هے که الکحل کا گاڑهاپن اس قدر زیاده هے ، که فرضاً اگر اس میں مزید مواد کا اضافه نه کیا جائے ، پهر بهی اس کا هر مقدار میں پینا مسمومیت کا سبب بن جاتا هے- اس لئے عرفاً اس مواد کو مست کر نے والا مواد نهیں جانتے هیں-

مراجع معظم تقلید کا نظریه بهی مذ کوره مطلب کے بارے میں یهی هے:

امام خمینی(رح) :  الکحل صنعتی جو در وپنجره فرنیچروغیره- جیسی چیزوں کو رنگ کر نے میں کام آتا هے ، اگر انسان نه جانتا هو که اسے مست کر نے والی رقیق چیز سے بنایا گیا هے، تو پاک هے-

آیت الله العظمی زنجانی : اگر انسان نه جانتا هو که مست کر نے والی هے یا نه ،تو پاک هے-

آیت الله العظمی فاضل لنکرانی(رح)مسئله- سفید اور طبیّ الکحل ،جو خالص الکحل هے اور طبیّ امور میں استعمال هو تا هے ، پاک هے – مگر یه که شراب اور فقاع سے لی گئی هو، تو اس صورت میں نجس هے – اس کے علاوه صاف کر نے والے دوسرے مواد جو الکحل کے مشتقات هیں اور علاج و معالجه کے مراکز میں استعمال هو تے هیں ، پاک هیں-

اسی طرح صنعتی الکحل ، جواسی سفید الکحل میں تهوڑا سا زهریلا مواد ملایا هوتا هے اور صنعتوں میں استعمال هو تا هے یه بهی پاک هے، الکحل پر مشتمل عطر اور دوسرے صنعتی مواد بهی پاک هیں-

آیت الله العظمی سیستانی : الکحل ،خواه صنعتی هو یا طبی ، اس کی تمام اقسام پاک هیں-

آیت الله العظمی ناصر مکارم شیرازی : طبی ّاور صنعتی الکحل ، جس کے بارے میں انسان نهیں جانتا هو که کسی رقیق اور مست کر نے والی چیز سے بنائی گئی هو، اور اسی طرح سپرے والی عطر اور دوسری عطریات اور وه دوائیاں جو طبی یا صنعتی الکحل سے مخلوط هیں بهی پاک هیں- اور اس کے علاوه پینے کے ناقابل الکحل یا وه الکحل جن میں زهریلا مواد هو ، نجس نهیں هیں، لیکن اگر اسے رقیق بنایا جائے اور مست کر نے والی چیزمیں تبدیل هو جائے ، تو اسے پینا حرام هے، اور احتیاطاً نجس هو نے کا حکم هے-

نتیجه ، یه که اتهنال اور متهانال جیسے الکحل جو ذاتی طور پر زهریلے مواد هیں اور پینے کے قابل نهیں هیں ، پاک هیں اور جب تک نه رقیق هو کر مست کر نے والی بن جائیں ، اس قسم کے الکحل کا پینا بهی حرام نهیں هے-

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

زمرہ جات

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا