Please Wait
5341
ائمه(علیهم السلام) کے حرم اور دوسرے مذهبی مکانوں کا مسلمانوں کے نزدیک همیشه احترام رها هے ؛ اس لئے که ان مقامات کا احترام ائمه (علیهم السلام) یا اس جگه دفن شده شخصیت کا احترام هے ، لهذ ا اس جگهوں میں بے ادبی و بے حرمتی والے هر کام سے زیاده سے زیاده پرهیز کرنا چاهئے ۔ لیکن فقهی اعتبار سے مقدس مقامات جیسے مسجد ، حرم وغیره کے اندر سونے میں مضائقه نهیں هے ؛ یعنی حرام نهیں هے مگر یه که عرف عام میں ان مکانوں کے اندر سونا بے حرمتی شمار هوتا هو ایسی صورت میں چونکه عوام الناس کو یه عمل پسند نهیں هے لهذا وهاں سونے میں اشکال هے ، چاهے مسجدیں هوں یا ائمه (علیهم السلام) کے حرام اقدس و غیره ۔[1]
بزرگ شخصیتوں سے مساجد و غیره میں سونے کے سلسله میں جو کچھ نقل هو اهے اس سے یهی مطلب نکلتا هے ؛ یهاں پر دو نمونوں کی طرف اشاره کیا جا رها هے :
1. شیخ طوسی فرماتے هیں : (( مسجدوں میں سونا مکروه هے خاص کر مسجدالحرام اور مسجد النبی میں ))[2]
2. آیۃ الله خامنه ای (مدظله) : (( جو کا بھی شان مسجد کے خلاف هے اس سے پرهیز واجب هے اور مسجد میں سونا مکروه هے ))[3]
قابل ذکر هے که بعض روایات کے مطابق فقط مسجد الحرام میں سونا مکروه هے ، وه بھی اسی حد کے اندر جو پیغمبر اکرم (صل الله علیه و آله وسلم) کے زمانے مین مسجد نبی تھی اور نئی تعمیر میں اضافه هونے والی حد شامل نهیں هے [4] ۔
لهذا ، مقدس مقامات کے اندر سونا حرام نهیں هے مگر یه که وهاں سونا توهین شمار هو ، یا دوسروں کے لئے مزاحمت کا سبب بنے ۔