Please Wait
9182
خداوند عالم حجاب سے متعلق قرآن مجید میں ارشاد فرماتا هے : [قل للمؤمنینَ یغضوا من ابصارھم ][1]
(اے رسول ) مومنین سے کهدو که نامحرموں پر نگاه ڈالنے سے اپنی آنکھیں جھکائے رهیں ۔
[و قل للمؤمناتِ یغضضنَ من ابصارھنَّ ][2] (اے رسول ) ایماندار عورتوں سے کهدو که وه بھی اپنی نظریں نیچی رکھیں ۔
اسی سلسله میں امام صادق (علیه السلام) بھی فرماتے هیں : (نامحرم پر نگاه ڈالنا شیطان کے زهر آلود تیروں میں سے ایک تیر هے اور شاید ایک هی نگاه زندگی کی طولانی یاس و حسرت بن جائے )[3]
شریعت مقدسه میں حرام نگاه کا مطلب یه هے که : مرد کا نامحرم عورت کے بدن کی طرف دیکھنا
( سوائے چهره اور گٹے تک هاتھ کے ) چاهء لذت و شهوت کے قصد سے هو یا نه هو اور خود چهرے یا هاتھ کا قصد شهوت یا حرام میں مبتلا هونے کے خوف کے ساتھ دیکھنا ، اسی طرح کا نامحرم مرد کی طرف دیکھنا (سوائے چهرے ، کردن ، هاتھ اور پیر کا کچھ حصه )[4]؛ چاهے قصد کے همراه هو یا بغیر قصد کے اور قصد شهوت یا حرام کے خوف کے همراه (چهرے ، گردن ، هاتھ اور پیر کے کچھ حصه) کی طرف دیکھنا بھی حرام هے ۔
موضوع کی وضاحت کے لئے ذیل میں حرام نگاهوں کی قسمیں بیان کرتے هیں :
1- حرام نگاهیں : عورت کے میک آپ شده چهره کی طرف دیکھنا ۔
2- عورت کے زیورات کی طرف دیکھنا
3- آشنا عورت کی بے حجاب تصویر دیکھنا
4- نگاه رینه (حرام میں مبتلا هونے کے خوف سے )دیکھنا
5- نامحرم مرد کے بدن کی طرف دیکھنا (سوائے چهرے اور هاتھ کے) البته اس مسئله میں فقها کے نظریے مختلف هیں جیسے حواله نمبر 4 میں بیان کیا جائے گا ۔
6- نامحرم عورت کے بدن کے کسی حصه کی طرف دیکھنا (سوائے چهرے اور گٹے تک هاتھ کے)
7- هوس آلوده نگاهیں (چاهئے چهرے و هاتھ یا هم جنس کی طرف هی کیوں نه هوں )[5]
مطلب واضح هونے کے لئے ذیل کے دو فتوے کی طرف توجه ضروری هے :
1- سوال :
کوئی شخص شادی کرنا چاهتا هے ، کیا وه سڑک پر لذت کے بغیر عورتوں کے چهرے اور بال کی طرف دیکھ سکتا هے تا که کسی کو پسند کرکے اس کے گھر منگنی کے لئے جائے ؟
جواب : تمام مراجع عظام کا نظریه : اس طرح دیکھنا جائز نهیں هے ۔[6]
تبصره : عورت کے بدن کو شادی کی غرض سے دیکھنے کے کچھ شرائط هیں اور مذکوره بالا سوال ان موارد و شرائط سے کارج هے ۔
2- دوسرا سوال :
کیا نا محرم عورت کے جسم کے ابھار (جیسے سینه ، پیٹھ ) کی طرف کپڑے اور کوٹ کے اوپر سے دیکھنا جائز هے ؟
جواب : تمام مراجع کا نظریه : اگر قصد لذت یا گناه کا خوف هے تو ان جگهوں کی طرف دیکھنا جائز نهیں هے ۔[7]
مذکوره استفتاآت پر غور کرنے سے معلوم هوتا هے که جب سڑک پر شادی کی غرض سے بغیر لذت کے رورتوں کے چهرے اور بالوں کی طرف دیکھنا جائز نهیں هے اسی طرح جب کپڑے اور کوٹ کے اوپر سے عورت کے جسم کی ابھار (جیسے سینه اور پیٹھ و غیره) دیکھنا بھی جائز نهیں هے تو هوس آلود نگاه اور جنسی لذات کے همراه نامحرم عورت کے بدن کے ممنوعه بلکه جائز حصوں کی طف دیکھنا بدرجه اولٰی حرام هوگا ۔
لیکن جب سڑک پر یا کام کی جگه مجبور هوکر عورتوں سے سامنا کرنا هی پڑے اور نامحرم عورت مناسب حجاب میں نه هو تو شریعت کے مطابق صرف سامنے هونے اور پهلی نگاه پڑنے سے آپ گناه کے مرتکب نهیں هوتے لیکن جب آپ اپنی نگاه جمائے رهیں کے تو گناه کے مرتکب هوں گے ۔
اس کے باوجود حتی الامکان جب ضرورت نه هو تو ایسی جگهوں پر جانے یا ایسے راستوں سے گزرنے سے پرهیز کریں جهاں حرام میں ملبوث هونے یا گناه کے مرتکب هونے کا زمینه فراهم هو۔
[1] نور ، آیت 30
[2] نور ، آیت 31 ۔
[3] بحار ، ج 101 ، ص 40
[4] اس بارے میں فقها کے مختلف نظرئے هیں ذیل کے استفتاء کی طرف توجه فرمایئں :
سوال : عورت کا نامحرم مرد کے بازو اور کهنی کی طرف دیکھنے کا کیا حکم هے ؟
جواب: امام خمینی (ره) ، آقائے خامنه ای ، آقای صافی : جائز نهیں هے ۔ اقای بهجت : احتیاط واجب کے مطابق جائز نهیں هے ۔ آقائے تبریزی ، سیستانی ، مکارم شیرازی ، نوری اور وحیدی (مدظله) : اگر لذت اور گناه میں ملبوث هونے کا خوف نه هو تو مضائقه نهیں هے ۔
دیکھئے رساله دانشجوئی احکام گناه ، ص 202
[5] دیکھئے : رساله دانشجوئی، احکام گناه ، ص 197
[6] مکارم ، تعلیقات علی العروۃ ، م 26 ، و استفتاآت ، ج 1 ، س 816 / فاضل ، تعلیقات علی العروۃ ، ج 2 ، النکاح ، م 26 / صافی ، ھدایۃ العباد ، ج 2 ، النکاح ، م 28 / امام ، تحریر الوسیلۃ ، ج 2 ، النکاح ، م 28 /سیستانی ، منھاج الصالحین ، ج 2 ، النکاح ، م 28 / تبریزی ، صراط النجاۃ ، ج 6 ، م 948 / دفتر ، وحید ، رساله دانشجوئی ، احکام نگاه ، ص 201 ۔
[7] امام ، استفتآت ، ج 3 ، (احکام حجاب) ، س 27 / سیستانی ، (حجاب) ، س 5 / فاضل ، جامع المسائل ، ج 1 ، س 708 / مکارم ، استفتاآت ، ج 2 ، س 153-1023 / نوری ، استفتاآت ، ج 2 ، س 679 / تبریزی ، صراط النجاۃ ، ج 1 ، س907 / صافی ، جامع الاحکام ، ج 2 ، س1694 -1729 / خامنه ای ، استفتاء ، س 618-559 / العرو ۃ الوثقی ٰ ، ج 1 ، م 16 و دفتر : وحید و بهجت ۔ رساله دانشجوئی ، احکام نگاه ، ص 202