Please Wait
5812
1ـ بعض معصر فقها کے فتویٰ کے مطابق: اهل کتاب کفار کے هاتھوں غذا اور پانی وغیره کھانا اور پینا اس صورت میں نجس هے، اگر وه ان کے بدن یا هاتھـ سے لگا هو ـ
البته بعض دوسرے مراجع تقلید (آیت الله تبریزی، آیت الله فاصل لنکرانی اور آیت الله وحید خراسانی وغیره)[1] فرماتے یهں: "ادیان آسمانی کے پیروکار (یهودی اور عیسائی) طهارت ذاتی بدن رکھتے هیں، ان کے هاتھوں ذبح هوئے حیوانوں کے گوشت کے علاوه ان کے هاتھوں پکے هوئے تمام کھانے پاک هیں ـ مگر یه که خون یا شراب جیسی کسی دوسری نجاست سے ملے هوںـ[2]
2ـ "کلسیا کی مقدس روٹی" کھانا بھی اسی فقهی نظریه کے مطابق هے که اوپر بیان کیا گیاـ مگر یه که کوئی ثانوی عنوان پیش کیا جائے ـ مثلاً ایک عیسائی مبلغ کے هاتھـ سے روٹی لینا . . . کسی بدعدت و باطل عمل کی ترویج و تائید شمار هوجائے[3] یا مسلمانوں کی ذلالت کا سبب بنے، یا عیسائی آداب و رسوم (ایک تحریف شده آیئن کے عنوان سے) کی طرف رجحان کا سبب بنے یا فرد مسلمان کے اعتقاد میں سستی ایجاد هونے کا سبب بنے، تو ان مواقع پر حکم ثانوی کے تحت یه روٹی کھانا حرام هے ـ
3ـ جو کچھـ سوره انعام کی آیت نمبر 119[4] میں ارشاد هوا هے وه ذبیحه (ذبح هوئے حیوانات) سے مربوط هے اور تمام غذایئں اس میں شامل نهیں هیں، یعنی اگر آپ گائے اور گوسفند کے گوشت کو کھانا چاهیں تو یه حیوان شرعی طریقه سے ذبح کیا جانا چاهئے اور ذبح شرعی کی ایک شرط یه هے که ذبح کے وقت خدا کا نام لینا چاهئے پھر ذبح کیا جانا چاهئے ـ پس گوشت کے علاوه دوسری تمام غذاوں کے کھانے کے لئے اس قسم کی شرط نهیں هے ـ[5]
[1] ملاحظه هو: توضیح المسائل مراجع مذکوره ، باب طھارت، نجاسات و تعداد آنھا، نجاست کافر: الاحکام الواضحۃ، آیت الله فاضل ، ص 95، المسائل المنتخبۃ آیت الله سیستانی، ص 93.
[2] مقدس روٹی عام طور پر شراب ملاکر بنائی جاتی هے ـ
[3] اسلامی تعلیمات میں تاکید کی گئی هے که بدعت ایجاد کرنے والوں سے رابطه رکھنے سے پرهیز کریں ـ
حضرت علی (ع) نے فرمایا هے: "جو بدعت کاروں سے رابطه و پیوند برقرار کرے اور اس کا احترام کرے، بیشک اس نے اسلام کو منهدم کرنے کا اقدام کیا هے ـ قال علی (ع) من مثی الی صاحب یدعۃ فوقره فقد سعی فی ھدم الاسلام من لا یحضره الفقیھ، ج 3، ص 572.
[4] فکلو مما ذکر اسم الله علیھ ان کنتم بئایتھ مومنین(118) و ما لکم الا تاکلوا مما ذکر اسم الله علیھ و قد فصل لکم ماحرم علیکم الا مااضطرتم الیھ وان کثیراً لیضلون باھوائھم بغیر علم ان ربک ھو اعلم بالمعتدین (119)
[5] ذبیحه کے تزکیه کی شرائط کی آگاهی کے لئے ملاحظه هو: تحریر الوسیلھ ج 2 کتاب الصید و الذباحۃ، القول فی الذباحۃ، مسالۃ 11.