Please Wait
13062
غیر اسلامی ممالک کے بنکوں کے بارے میں حضرت آیۃ اللھ العظمی سید علی خامنھ ای ( مد ظلھ العالی ) کا فتوی یوں ھے:
الف) سود دینا حرام ھے ، یعنی بینک سے قرض لینا اس شرط کے ساتھه کھ زیاده پیسھ واپس کیا جائے گا یھ حرام ھے۔ مگر یھ کھ اس کو اتنی ضرورت ھو جو حرام کے ارتکاب کو جائز کرے۔ البتھ ایک شخص حرام سے بچنے کیلئے زیاده پیسھ دینے کا قصد نھ کرے اگر چھ وه جانتا ھو کھ بینک اس سے لے گا۔[1]
ب) غیر اسلامی ممالک کے بینکوں سے سود لینا جائز ھے ۔[2]
کریڈٹ کارڈ کے بارے میں حضرت آ یۃ اللھ العظمی سید علی خامنھ ای کا فتوی یوں ھے:
جو پیسھ اکونٹ میں موجود ھے اور استعمال کرتے وقت اسے اٹھاتے ھیں اس میں کوئی اشکال نھیں لیکن جو رقم اکونٹ میں پیسھ موجود ھونے کے بغیر آپ کو دی جاتی ھے اگر وه قرض کے عنوان سے ھے اس پر سود لیتے ھیں ، تو قرض کی اصلی مقدار صحیح لیکن اس سے زیاده ربا اور حرام ھے۔ [3]