اعلی درجے کی تلاش
کا
6756
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2009/01/17
 
سائٹ کے کوڈ fa720 کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ 3944
سوال کا خلاصہ
نماز جماعت میں صفوں کو کیسے تشکیل دیا جاسکتا هے؟ کیا نماز کے دوران حرکت کر نا، نماز کو باطل کر نے کا سبب بن سکتا هے؟
سوال
میں مسجد میں گیا ، وهاں پر دو افراد نماز جماعت میں مشغول تھے – ایک امام جماعت تھا اور دوسرا ماموم( ماموم جماعت کے لئے تشکیل پانے والی صف سے تھوڑا آگے اقتداء کرچکا تھا) ایک تیسرا آدمی آگیا اور پهلے والے ماموم کا هاتھـ پکڑ کر اسے پیچھے کھینچ لایا تا که امام کے پیچھے ایک صحیح صف کو تشکیل دے –کیا یه صحیح هے؟
ایک مختصر

تفصیلی جواب...

تفصیلی جوابات

جو مسئله آپ کو پیش آیا هے( نماز جماعت کی صف تشکیل دینا) اس کے بارے میں فقه کی کتابوں میں حسب ذیل بیان هواهے :

١- ماموم کو امام سے آگے کھڑا نهیں هو نا چاهئے-[1]

٢- اگر ماموم ایک مرد هو تو مستحب هے امام کے دائیں جانب [2] اور احتیاط واجب کی بناپر امام سے تھوڑا پیچھے کھڑا هو جائے اور اگر کئی افراد هوں تو امام کے پیچھے کھڑے هو جائیں- [3]

لهذا بظاهے اس قضیه میں پهلے اور دوسرے ماموم میں سے هر ایک نے اپنے فریضه پر عمل کیا هے-

لیکن اس سوال کے جواب میں که کیا دوسرے ماموم کا عمل جو پهلے ماموم کی حرکت کا موجب بناهے ، نماز کو باطل کر نے کا سبب بنا هے یا نهیں کهنا چاهئے: جو کام نماز کی حالت کو بگاڑ سکتا هے اور اسے باطل کر سکتا هے تالی بجانے اور اچھل کود کے مانند ---[4]

مرحوم سید محمد کاظم طباطبائی یزدی فر ماتے هیں[5] : نماز کی حالت میں قدم بڑھانا قبله رو [6]هو ، تو دو تین قدم یا اس سے قدرے زیاده بھی مضر نهیں هے ، چونکه اس مقدار میں راه چلنا فعل کثیر شمار نهیں هو تا هے – باوجودیکه معیار کثرت نهیں هے بلکه نمازکی صورت کا بگڑ جانا هے اور اس قدر چلنے سے ، بلکه اس سے زیاده چلنے سے بھی نماز کی حالت نهیں بگڑ تی هے ، پھر بھی ، جمله روایات اس کے جائز هو نے کی دلالت کرتی هیں-[7]

پس نماز جماعت میں ، ، نماز کی صف کو مرتب کر نے کے لئے یا دوسرے شخص کو کھڑا هو نے کے لئے جگه چھوڑ نے کے لئے حر کت کر نا حرج نهیں هے-

ذیل میں مراجع تقلید کے دفاتر کے تحریری جواب ملاحظ هوں:

آیت الله العظمی ناصر مارم شیرازی (مدظله العالی) کے دفتر کا جواب : اصل میں یه کام مشکل نهیں هے بشرطیکه قدرے پیچھےهٹنے کے وقت امام ذکر میں مشغول نه هو-

آیت الله العظمی بهجت( مدظله العالی) کے دفتر کا جواب :

بظاهر امام کے برابر کھڑا هو جا نا جائز هے اگر چه امام کا تھوڑا سا آگے هو نا مستحب اور افضل هے-

آیت الله العظمی فاضل لنکرانی  (رح) کے دفتر کا جواب :

مذکوره صورت میں اقتداء کر نا صحیح اور اگر ماموم ایک شخص هو تو اسی صورت میں هو نا مستحب هے- اگر کئی افراد هوں تو امام کے پیچھے کھڑے هو جائیں-



[1] - بعض فقها نے ماموم کے امام کے برابر کھڑے هو نے کو بھی منع کیا هے – ملاحظه هو مراجع عظام کی توضیح المسائل ج١، ص٧٨١و ٧٨٢، مسئله١٤٣٢-

[2] - بعض فقها نے اس استحصاب کی اپنے رسالوں میں تاکید کی هے ، ایضاً ملاحظه هو: مذکوره حواله نمبرا

[3] - ملاحظه هو مذکوره حواله ، الوسیله الی نیل الفضیله ،ص١٠٧،جامع عباسی اور اس کا تکمله (محشی) ج١،ص٩٦-

[4] - ملاحظه هو ایضاً ،ص٦٢٨، مسئله ١١٥١-

[5] - سید محمد کاظم طباطبائی یزدی، سوال و جواب،ص٤٧(نرم افزارجامع العضه)

[6] - قبله رو هو نا-

[7]- وسا ئل الشیعه ، ج٤ ،ص ١٢٧٩، روایت ١ وج ٥ ،ص٤٤٣، باب ٤٣، ابواب صلاه الجماعه: من لا یحضر،ج١، ص٢٧٧،روایت٨٥١وج١،ص٤٩٤،روایت١٤٢١: الکافی ، ج٣، ص٣١٦و٣٨٥وص٢٧٢: تهذیب الاحکام، ج٣،ص٣٧٥،روایت ١١٩-

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا