اعلی درجے کی تلاش
کا
27481
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2008/12/06
 
سائٹ کے کوڈ fa838 کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ 3757
سوال کا خلاصہ
مردوں میں منی کے خارج ھونے کی علامتیں کیا ھیں؟ اور کیا جنابت کی حالت میں پڑھی گئی نمازوں کی قضا کرنا ضروری ھے؟
سوال
بعض مواقع پر منی کے مانند ایک چیز میں اپنے اندر والے کپڑوں پر مشاھده کرتا ھوں۔ میں نھیں جانتا ھوں کھ یھ منی ھے یا نھیں، اور آگاھی نھ ھونے کی وجھ سے اپنی نمازوں کو انھیں کپڑوں میں پڑھتا ھوں۔ کیا مجھے غسل کرنا چاھئے؟ ادا کی گئی نمازوں کا کیا حکم ھے؟
ایک مختصر
تفصیلی جواب...
تفصیلی جوابات

آپ کا سوال در حقیقت تین حصوں میں تقسیم ھوتا ھے ، جن کا جواب الگ الگ بیان کیا جاتا ھے۔

۱۔ منی خارج ھونے کی علامتیں کیا ھیں؟ اور مردوں کیلئے کس صورت میں احتلام معلوم ھوتا ھے؟

۲۔ اگر منی خارج ھونے پر یقین کیا اس کا کیا حکم ھے؟

۳۔ جنابت میںپڑھی گئی نمازوں کا کیا حکم ھے؟

ج ۱ : فقھاء کی نظر میں منی کی تشخیص کی علامتیں مندرجھ ذیل ھیں:

سب مراجع عظام ( آیۃ اللھ بھجت ، آیۃ اللھ صافی ، اور آیۃ اللھ ناصر مکارم شیرازی کے بغیر ) ایک صحت مند مرد کو جو کھ صحیح ، سالم اور کسی طرح کی بیماری  میں مبتلا نھیں ھے منی کے خارج ھونے کی تین علامتیں ھیں :

۱۔ شھوت کے ساتھه نکلے۔

۲۔ فشار (دباؤ) کے ساتھه نکلے۔

۳۔ بدن سست ھوجائے ۔

اگر مذکوره علامتوں میں کوئی بھی علامت یا کوئی ایک علامت موجود نھ ھو تو اس کا حکم ، منی کا حکم نھیں ھے۔ مگر یھ کھ دوسرے طریقے سے اس کے منی ھونے پر یقین ھوجائے۔ [1]

آیات اعظام بھجت اور مکارم شیرازی فرماتے ھیں: مردوں میں منی خارج ھونے کی دو علامتیں ھیں: ۱۔ شھوت کے ساتھه نکلے ، ۲۔ فشار ( دباؤ ) کے ساتھه نکلے۔ اگر ان میں کوئی بھی علامت یا ایک علامت نھ ھو تو منی کا حکم نھیں رکھتا ھے ، مگر یھ کھ کسی دوسرے طریقے سے یقین کرے کھ منی ھے۔ [2]

حضرت آیۃ اللھ صافی (مد ظلھ العالی) فرماتے ھیں: اگر دباؤ کے ساتھه نکلے یا دباؤ کے ساتھه نکلے اور بدن بھی سست ھوجائے ، اس رطوبت پر منی کا حکم لگایا جاتا ھے  لیکن اگر ان میں دونوں علامتیں یا ایک علامت موجود نھ ھو تو منی کا حکم نھیں رکھتا مگر یھ کھ دوسرے طریقے سے اطمینان حاصل ھوجائے کھ منی تھی۔ [3]

ج ۲ : اگر آپ کے کپڑوں پر منی کا داغ ھو اور آپ کو پورا یقین ھوجائے   کھ جو آپ کے کپڑوں پر منی ھے وه آپ ھی کی ھے تو اس صورت میں آپ کے اوپر غسل جنابت واجب ھے لیکن اگر آپ کو شک ھوا ھے تو غسل جنابت واجب نھیں ھے او رآپ کی نمازوں کی بھی قضا نھیں ھے۔ [4]

ج ۳۔ اگر آپ  کو ابھی یقین حاصل ھوا کھ کپڑوں پر موجود داغ منی کا تھا اور آپ کے لباس پر بھی  منی کا اثر موجود تھا تو بعد والی نمازوں کیلئے غسل کرنا ضروری ھے اور اس حالت میں پڑھی گئی نمازوں کی قضا کریں۔ اگر آپ کو دنوں کے بارے میں شک ھے کھ کتنے دنوں تک  اسی حالت میں نماز پڑھی ھے تو آپ قدر متیقن پر عمل کریں  یعنی جتنی نمازوں کے بارے میں آپ کو یقین ھے کھ آپ نے انھیں جنابت کی حالت میں پڑھا ھے تو  ان کی  قضا کریں۔

بھ ھر حال اگر آپ نے اپنے کپڑوں میں منی مشاھده کی اور یقین حاصل کیا کھ وه آپ کی ھی ھے تو آپ کو غسل کرنا چاھئے اورجن نمازوں کے بارے میں  آپ کو یقین ھے کھ منی کے نکلنے کے بعد پڑھی گئی ھیں انھیں قضا کریں   لیکن ان نمازوں کو جن میں آپ  کو یھ احتمال ھے کھ منی نکلنے کے بعد پڑھی گئی ھیں انھیں قضا کرنے کی ضرورت نھیں ھے۔ [5]



[1]     توضیح المسائل مراجع ، م ۴۶، وحید ، توضیح المسائل ، م ۳۵۲۔ نوری ، توضیح المسائل مسئلھ ۳۴۷۔ اجوبۃ الاستفتاءات س ۱۸۰، عنوان : شرایط جناب ، سوال نمبر 3507 (3741)-

[2]    بھجت ، توضیح المسائل مراجع ، م ۳۴۶۔ مکارم : تعلیقات علی العروۃ الوثقی ، غسل الجنابۃ۔

[3]    توضیح المسائل م ۱۳۵۲۔

[4]    رجوع کریں عنوان: ان نمازوں کا حکم جو غسل جنابت سے جھالت کی صورت میں ادا کی گئی ھیں۔ ۔ سوال 3457 (3714)-

[5]    رسالھ توضیح المسائل ، امام خمینی ، م ۳۵۴۔ 

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

زمرہ جات

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا