Please Wait
14964
جب فرعون، آسیہ کے ایمان کے بارے میں با خبر ھوا، اس نے کئی بار اسے منع کیا اور اصرار کرتا تھا کہ وہ حضرت موسی{ع} کے دین سے دست بردار ھوکر ان کے خدا کو چھوڑ دے- لیکن اس ثابت قدم خاتون نے ہر گز فرعون کے مطالبات کو قبول نہیں کیا- سر انجام فرعون نے حکم دیا کہ اس کے ہاتھ پاوں کو میخوں سے باندھ کر تپتی دھوپ میں رکھا جائے اور ان کے سینہ پر ایک بڑا پتھر رکھا جائے، یہاں تک وہ شہید ھوجائے-
حضرت آسیہ کی قبر مصر میں ہے-[i] دستیاب تاریخی منابع میں تحقیق کے مطابق ہمیں ان کی وفات کی تاریخ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ھوسکا ہے- کتاب مقدس کے بیان کے برخلاف اسلامی منابع کے مطابق حضرت مریم{ع} حضرت عیسی{ع} کی زندگی میں ۵۱ یا ۶۳ سال کی عمر میں وفات پاگئی ہیں اور حضرت عیسی {ع} نے انھیں غسل دیا ہے -[ii]اور حضرت مریم {ع} کا مرقد بیت المقدس میں ہے-
[i] یاقوت حموی، شهاب الدين ابو عبد الله ياقوت بن عبد الله، معجم البلدان، ج 5، ص 142، دار صادر، بیروت، طبع دوم، 1995م.
[ii] کلینی، کافی، ج 1، ص 459، ح 4، نشر اسلامیه، تهران، طبع دوم، 1362ش؛ مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، ج 43، ص 206، مؤسسة الوفاء، بیروت، 1404ھ.
چونکہ سوال دو حصوں پر مشتمل ہے، اس لئے ہم جواب بھی دو حصوں میں پیش کرتے ہیں:
الف} حضرت مریم {ع}
حضرت مریم {ع} کی زندگی کی تاریخ واضح نہیں ہے اور ان کی زندگی کے جزئیات کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے-
کتاب مقدس کے بیان کے مطابق حضرت مریم {ع} حضرت عیسی {ع} کی وفات کے بعد کافی مدت تک زندہ تھیں اور انھوں نے اپنے بیٹے کو سولی پر چڑھاتے ھوئے دیکھا ہے-[1] لیکن اسلامی منابع میں کتاب مقدس کے بیان کے بر خلاف حضرت مریم {ع} حضرت عیسی {ع} کی حیات میں رحلت کر گئی ہیں اور حضرت عیسی {ع} نے انھیں غسل دیا ہے-[2] اور حضرت مریم کا مرقد بیت المقدس میں ہے-[3]
حضرت مریم{ع} کی وفات کے وقت ان کی عمر کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ بعض نے وفات کے وقت ان کی عمر ۵۱سال[4] اور بعض نے ۶۳سال لکھی ہے[5] لیکن ان کی وفات کی کیفیت کے بارے میں کوئی صحیح بات نقل کی گئی ہے-[6]
ب} حضرت آسیہ{ع}
جب ساحروں سے مبارزہ کے دن فرعون کی شریک حیات آسیہ نے حضرت موسی{ع} کا معجزہ دیکھا، تو اس کے دل کی گہرائیوں میں ایمان کا نور روشن ھوا، اور اسی وقت حضرت موسی {ع} پر ایمان لائیں- وہ مسلسل اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھتی تھیں، لیکن خدا پر ایمان اور اس کا عشق، کوئی ایسی چیز نہیں ہے جسے ہمیشہ پوشیدہ رکھا جائے، جب فرعون اس کے ایمان سے آگاہ ھوا، اس نے کئی بار اسے منع کیا اور اصرار کرتا رہا کہ حضرت موسی{ع} کے دین سے دست بردار ھو جائے اور اس کے خدا کو چھوڑ دے- لیکن اس ثابت قدم خاتون نے فرعون کے مطالبے کو نہیں مانا-
سرانجام، فرعون نے حکم دیا کہ اس کے ہاتھ پاوں کو میخوں سے باندھ کر تپتی دھوپ میں رکھا جائے اور اس کے سینہ پر ایک بڑا پتھر رکھا جائے، زندگی کے آخری لمحات میں حضرت آسیہ کی دعا یہ تھی:" پروردگارا بہشت میں میرے لئے اپنے جوار میں ایک گھر بنانا اور مجھے فرعون اور اس کے اعمال سے نجات دینا اور مجھے اس ظالم قوم سے بچانا"[7] خداوند متعال نے بھی اس مومنہ، پاک دامن اور جاں نثار خاتون کی دعا کو قبول کیا اور انھیں حضرت مریم {ع} جیسی دنیا کی بہترین خواتین کے جوارمیں قرار دیا-[8]
حضرت آسیہ {ع} کی قبر مصر میں ہے-[9] لیکن دستیاب تاریخی منابع میں تحقیق کے بعد ان کی تاریخ وفات کے بارے میں ہمیں کچھ معلوم نہ ھو سکا ہے-
حضرت مریم {ع} اور حضرت آسیہ {ع} کے تفصیلی حالات جاننے کے لئے آپ ہماری اسی سائٹ کے مندرجہ عناوین کا مطالعہ کرسکتے ہیں:
1. «سیدۀ زنان عالم فاطمه و مریم (س)»، سؤال 13764 (سایت: 13472).
2. «حضرت زینب و زنان برتر عالم»، سؤال 13365.
3. «مقام حضرت مریم (س)»، سؤال 26299.
[1] انجیل یوحنا، 25:19.
[2] کافی، ج 1، ص 459، ح 4؛ بحارالانوار، ج 43، ص 206.
[3] ابن الفقیه، ابو عبد الله احمد بن محمد بن اسحاق، البلدان، تحقيق الهادى، يوسف، ص 146، بيروت، عالم الكتب، ط الأولى، 1416/1996.
[4] ابن اثیر،، الکامل فی التاریخ، ج 1، ص 307، دار صادر، بیروت، 1385ق.
[5] ناسخ التواریخ، جلد حضرت عیسی (ع)، ص 113، پر سمام سافٹ ویر کے نقل کے مطابق-
[6] مثال کے طور پر کہاگیا ہے کہ:" حضرت مریم جس دن صحرا کی طرف چلی گئ تھیں، ایک پہاڑ کے دامن میں پہنچ کر تھک کر اور وہیں پر سوگئیں اور وفات پا گئیں خداوند متعال نے بہشت کی حوروں کو بھیجدیا اور انھوں نے انھیں غسل دیا اور اس کے بعد اس پر ایک سفید کپڑا ڈالا- حضرت عیسی {ع} اپنی ماں کو ڈھونڈھنے نکلے اور دیکھا سوئی ھوئی ہیں اور ان پر ایک سفید کپڑا ڈالا گیا ہے- دل نے نہیں چاہا کہ ماں کو بیدار کرے، بلکہ کچھ دیر تک وہیں پر ٹہلتے رہے- جب ان کی ماں کی نماز اور افطار کا وقت آپہنچا- اور وقت گزر گیا تو دھیمی آواز میں انھیں پکارا، لیکن جواب نہ ملا، ان کے قریب جاکر قدرے بلند آواز میں پکارا، جواب نہیں ملا، کپڑے کو کھینچ لیا، تو دیکھا کہ ان کی ماں اس دنیا سے چلی گئی ہیں، غم و اندوہ کی حالت میں اپنی ماں کو اٹھا لیا اور بیت المقدس میں انھیں دفن کیا- قصص الانبیاء، یا، قصص قرآن از آدم تا خاتم، حسین عماد زاده، نشر اسلام، 1388ش)، جبکہ اس نقل کا ایک حصہ اس حدیث ، سے ٹکراتا ہے، جس کے مطابق حضرت عیسی{ع} نے اپنی ماں کو غسل دیا ہے-
[7] تحریم، 11.
[8] بحارالانوار، ج 13، ص 164 و 165؛ الکامل فی التاریخ، ج 1، ص 183 - 185.
[9] . یاقوت حموی، شهاب الدين ابو عبد الله ياقوت بن عبد الله، معجم البلدان، ج 5، ص 142.