Please Wait
7212
انسان اشرف المخلوقات ھے۔ اور خداوند متعال نے باقی سب موجودات من جملھ حیوانوں، چوپاؤں کو اسی لئے خلق کیا ھے ۔ کھ ان کے منافع ( گوشت، سواری، اور بار برداری وغیره ) استعمال کرے۔ عیدوں پر حیوانات کا ذبح کرنا خدا کے دستور کے مطابق ھے۔ اور اس کی اھمیت کے پیش نظر جو حلال گوشت حیوانوں جیسے ( گائے ، بھیڑ، اونٹ اور بکری وغیره ) کو سب زمانوں میں حاصل تھی ، ان کا ذبح اور قربانی کرنا اپنے من پسند مال سے ایک قسم کا ایثار اور خیرات ھے۔ دوسری جانب فقراء اور بھوکوں کے ایک گروه کا پیٹ اس سے بھر جاتا ھے ۔ اور اس طرح معاشرے کے اقتصاد ، خصوصا کمزوروں کو ایک خاص مدد مل جاتی ھے۔
دوسری جانب مذھبی جشن اور عیدیں ایسے قیمتی اوقات ھیں۔ جن میں انسان کو چاھئے کھ زیاده ھی خدا کی نعمتوں کو یادکرکے اس کا شکر اداکرے۔ اور کوشش کرے کھ اپنے آپ کو خدا سے نزدیک کردے۔ جشن اور مذھبی رسوم میں حیوانوں کو ذبح کرنے کا فلسفھ ، قربانی کرنا ، گوشت کو خدا کی راه میں صدقھ دینا اور ضرورت مند افراد کے درمیان بانٹنا ھے اور یھ صرف خداوند متعال کی شکر گزاری اور اس سے تقرُب حاصل کرنے کیلئے ھے۔ البتھ اسلام نے حیوانات کو ذبح کرنے کا عمومی اور کلی دستور ھرایک جشن و رسم کیلئے نھیں دیا ھے۔
اسلامی نقطھ نظر میں سے انسان اشرف المخلوقات ھے اور سب چیزیں اس کی رفعت اور ترقی کیلئے خلق ھوئی ھیں قرآن مجید کا ارشاد ھے " وه خدا وه ھے جس نے زمیں کے تمام ذخیروں کو تم ھی لوگوں کیلئے پیدا کیا ھے۔۔۔۔" [1]
دوسرے الفاظ میں خداوند متعال نے دنیا کے سب موجودات انسان کی ضروریات پوری کرنے اور اسکی ترقی کیلئے اس کے اختیار میں رکھے ھیں ان ھی موجودات کے درمیان حیوانات بھی ھیں ۔ قرآن کریم کا ارشاد ھے " اے ایمان والو! اپنے عھد و پیمان اور معاملات کی پابندی کرو ۔۔۔ تمھارے لئے تمام چوپائے حلال کر دیئے گئے ھیں علاوه ان کے جو تمھیں پڑھ کر سنائے جارھے ھیں ۔۔۔" [2]
عیدوں اور مذھبی رسوم میں حیوانات کا ذبح اور قربانی کرنا خدا کے دستور سے سرچشمھ پاتا ھے ۔ اس کی جڑیں اور ثقافت بھت ھی عمیق ھیں۔ جب خدا کے امر سے، حضرت ابراھیم علیھ السلام، حضرت اسماعیل کو ذبح کرنے پر مقررھوئے۔ تو حضرت ابراھیم علیھ السلام بغیر کسی تردد اور شک کے اپنے اِکلوتے فرزند کو ذبح کرنے کے لئے آماده ھوئے ، اس طرح انھوں نے یھ ثابت کیا کھ خداوند متعال کی رضا کے لئے وه اپنے سب تعلقات کو ختم کرنے پر آماده ھیں۔ اور سب سے بڑے امتحان میں یعنی اپنی زندگی کے سب سے بھترین سرمایھ، یعنی اپنے اکلوتے بیٹے کو فدا کرکے سرفراز ھوئے۔ خداوند متعال نے حضرت ابراھیم علیھ السلام کی اس کامیابی کی قدر کرتے ھوئے حضرت اسماعیل علیھ السلام کو ذبح ھونے سے بچالیا۔ اور جنت سے ایک بھیڑ کو بھیجا تا کھ حضرت ابراھیم علیھ السلام اسی کی قربانی کریں۔ ھم بھی جب کسی حیوان کو قبلھ کی جانب کرکے یاد الھی میں ذبح اور خدا کی راه میں قربان کرتے ھیں ۔ تو حقیقت میں ھم بھی حضرت ابراھیم علیھ السلام کے مانند اپنی اَنّا کو خدا کے دستور کے مقابلے میں ذبح کرتے ھیں ۔ اس کے علاوه خدا کی راه میں ذبح اور قربانی کرنا بعض مذھبی مناسبتوں اور رسوم میں ایک واجب شرعی اور (ان اھداف اور مقاصد اور مصالح کیلئے جو اس میں پوشیده ھیں) خدا کا دستور ھے۔
قرآن مجید ، حج کے واجب ھونے کی آیات اور انکی تشریح کے بارے میں ارشاد کرتا ھے۔ " اور لوگوں کے درمیان حج کا اعلان کردو کھ لوگ تمھاری طرف پیدل اور لاغر سواریوں پر دور دراز علاقوں سے سوار ھوکر آئیں گے ، تا کھ اپنے منافع کا مشاھده کریں اور چند معین دنوں میں ان چوپاؤں پر جو خدا نے بطور رزق عطا کئے ھیں، خداکا نام لین اور پھر تم ان میں سے کھاؤ اور بھوکے محتاج افراد کو کھلاؤ" [3]
اس کے بعد والی آیت میں ارشاد ھوتا ھے:
" اور ھم نے قربانیوں کے اونٹ کو بھی اپنی نشانیوں میں سے قرار دیا ھے اس میں تمھارے لئے خیر ھے لھذا اس پر کھڑے ھونے کی حالت ھی میں نام خدا کا ذکر کرو اور اس کےبعد جب اس کے تمام پھلو گرجائیں تو اس میں سے خود کھاؤ اور قناعت کرنے والے اور مانگنے والے سب غریبوں کو کھلاؤ کھ ھم نے انھیں تمھارے لئے مسخر کردیا ھے تا کھ تم شکر گزار بندے بن جاؤ " [4]
ان دو آیات میں قربانی اور حج کی حکمتوں میں سے دو حکمتوں کی جانب اشاره کیا گیا ھے۔
۱۔ خدا کی ، بے شمار نعمتوں کیلئے شکر گزاری۔
۲۔ غریبوں اور کمزوروں کو طعام دینا۔
ایک اور آیت میں فرماتا ھے:
خدا تک ان جانوروں کا گوشت جانے والا ھے اور نھ خون ، اسکی بارگاه میں صرف تمھارا تقوی جاتا ھے اور اسی طرح ھم نے تمھارے لئے ان جانوروں کو تمھارا تابع بنادیا ھے کھ خدا کی دی ھوئی ھدایت پر اس کی کبریائی کا اعلان کرو اور نیک عمل والوں کو بشارت دیدو۔ [5]
اس آیت میں عمیق نکات کی جانب اشاره ھوا ھے کھ ان حیوانات کا گوشت اور خون جو خدا کی راه میں قرباں ھوئے ھین کبھی بھی خدا کو نھیں پھنچتے ۔ جو کچھه خدا تک پھنچتا ھے وه تقوی اورپرھیزگاری ھے ۔ یعنی آپ جو خدا کیلئے اپنے مال سے کر گزرتے ھیں اور بے نوا افراد کو طعام دیتے ھیں اور ان پر احسان کرتے ھیں یھ بڑا اھم کام ھے کھ جو تقوی کی نشانی ھے ۔ اس بات پر غور کرنا ضروری ھے کھ اسلام کی نظر میں حیوان کی قربانی کے کچھه خاص شرائط ھیں، ان میں سے :
۱۔ حیوان حلال گوشت ھو ، تا کھ اس کا گوشت انسان کی خوراک میں کام آئے۔
۲۔ قبلھ کی رو ھو اور خدا کے نام سےذبح ھو۔
۳۔ اسلامی دستور کے مطابق اس کی چار رگیں کاٹ دی جائے۔
۴۔ لوھے کے اوزار سے کاٹ دی جائے تا کھ حیوان کو تکلیف نھ ھو۔ اور اس کے علاوه اور بھی شرائط اور آداب[6] ھیں ، جو اس بات کو سمجھاتے ھیں کھ اسلام میں قربانی اھم مقاصد اور فلسفھ کے تحت ھوتی ھے اور صرف حیوانوں کا مارنا اور انھیں ختم کرنا مقصد نھیں ھے کھ یھ کھا جائے کھ کیا بھتر نھیں ھے کھ ایک حیوان کو آزاد کرنے سے مذھبی رسوم انجام دیں۔
دوسری جانب ایک دن میں پوری دنیا میں کروڑوں حیوان ذبح ھوتے ھیں جو ضروری بھی ھے اور اگر یھ کام بند ھوجائے تو انسانوں کی زندگی میں بحرانی کیفیت پیدا ھو جائے گی۔ لیکن یھ کام صرف اس مقصد کیلئے ھے کھ انسان مصرف کرے اور کوئی معنوی اور الھی ھدف اس کا موجود نھیں ۔ لیکن اسلام نے اس کام کو ھدف والا بنایا ھے اگرچھ اس کے ساتھه ساتھه انسان کی مادی ضروریات بھی پوری ھوتی ھیں اور معنوی بھی۔
پس دینی رسوم میں حیوانات کا ذبح کرنا ، اخلاقی ، اقتصادی ، سماجی پھلو کا حامل ھے اور ایک گھرے اعتقاد کی یاد دلاتا ھے جو ان کا دین ھے لیکن حیوانوں کو آزاد کرنا ان شرائط میں کھ طبیعی منابع کم ھورھے ھیں ممکن ھے حیوانوں کی نابودی کا سبب بن جائے جس میں کسی طرح کا فایده بالکل نھیں ھے۔