Please Wait
کا
6985
6985
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2009/04/20
سوال کا خلاصہ
آیت الله بهجت (دامت برکاته) کے نظریه کے مطابق کیا بیوی کی جائے سکونت انسان کے لیئے وطن ثانی شمار هوسکتی هے ؟
سوال
آیت الله بهجت (دامت برکاته) کے فتوے کے مطابق کیا طبس کا رهنے والا شخص ، مشهد مقدس میں رهنے والی عورت سے شادی کرنے کی صورت میں مشهد مقدس کو اپنے لیئے وطن ثانی قرار دے سکتا هے ؟
ایک مختصر
آیت الله العظمیٰ بهجت (دامت برکاته) کا فتویٰ اس سلسله میں اس طرح هے که انسان کا وطن وه جگه هے جهان عرف عام لوگ اس کا وطن سمجھیں اور ضروری نهیں هے که وهاں پر اس کی کوئی ملکیت هو ، یا اس نے وهاں پر چھه مهینے زندگی بسر کی هو بلکه فقط یه که وه جگه عرف عام میں اس کا وطن شمار هو یهی کافی هے [1]
لهذا جو شخص گاهے بگاهے بیوی کے رشته داروں سے ملاقات کے لیئے مشهد مقدس جاتا هے ، عرف عام میں لوگ مشهد مقدس کو اس کا وطن نهیں جانتے ، بلکه کهتے هیں رشته داروں سے ملنے مشهد مقدس گیا هوا هے ایسے شخص کو نماز قصر پڑھنی چاهیئے ۔ مگر هاں اگر اس قدر زیاده مشهد جائے اور اتنا زیاده وهاں رهے که عرف عام میں لوگ مشهد مقدس کو اس کا وطن جاننے لگیں تو سوال کی روشنی میں مشهد اس کے لیئے وطن شمار هوگا ۔
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے