Please Wait
5733
میں ایک طرف سے اپنی ماں کی رائے کا احترام کرکے اسلامی قوانین کی رعایت کرنا چاهتا هوں اور دوسری طرف سے اس عورت کے ساتھـ شادی کرنا چاهتا هوں ـ مهربانی کرکے اس سلسله مین میری راهنمائی فرمایئے ـ
دین اسلام نے انسانوں کو فساد و تباهی سے بچانے کے لئے، اخلاقی برایئوں سے پیدا هونیوالی مشکلات سے انسان اور معاشره کو بچانے کے لئے اور اس کے علاوه خاندان کے ماحول کو استحکام بخشنے کے لئے ازدواج کرنے کی بهت سفارش اور تاکید کی هے ـ اگر ایک جوان بالغ هوا هے اور اپنے مستقبل کی زندگی کے بارے میں فیصله کرسکتا هے، تو اس کام کی بھی دین اسلام تایئد کرتا هے، لیکن یهاں پر چند نکات هیں جن کی طرف توجه کرنا ضروری هے:
1ـ اسلام کے حیات بخش مکتب نے ازدواج کے موضوع کے سلسله میں جس پهلی چیز پر توجه کی هے، وه مرد اور عورت کا آپس میں "کفو" هونا هے، یعنی جوان لڑکی اور لڑکا، جو آپس میں شادی کرنا چاهتے هیں اور مستقبل میں ایک مشترک، افهام تفهیم پر مشتمل اور اختلافات سے دور زندگی بسر کرنا چاهتے هیں، ان کے لئے ضروری هے که آپس میں، دینی، فکری ثقافتی اور اخلاقی لحاظ سے کچھـ مشترکات رکھتے هوں اور فکری و ثقافتی لحاظ سے تقریباً ایک سطح پر هوں، تاکه خدا نخواسته اپنی ازدواجی زندگی میں اور اپنے بچوں کو تربیت کرنے میں اختلافات سے دوچار نه هوجایئں ـ
یه ایک ایسا مسئله هے جس کی طرف نوجونوں کو ازدواج کرتے وقت توجه کرنی چاهئے اور جذبات سےبالا، بلکه فکر و اندیشه سے قضیه کے تمام جوانب پر غور و خوض کرنے کے بعد اقدام کرنا چاهئے ـ
2ـ ایک مسلمان مرد کی غیر مسلم عورت ـــــ جواهل کتاب نه هو ــــــ سے شادی کرنا، تمام اسلامی فرقوں کے مطابق جائز نهیں هے ـ لیکن ایک مسلمان مرد کی غیر مسلم اهل کتاب مثلاً ــــــ یهودی یا عیسائی ـــــ عورت سے شادی کرنا، اهل سنت فقها کے نظریه کے مطابق جائز هےـ لیکن فقهائے امامیه (پیروان مکتب اهل بیت (ع)) کا نظریه اس سلسله میں متفاوت هے ـ ایک گروه نے دائمی اور موقت ازدواج دونوں کو جائز جانا هے، اور ایک گروه نے اسے مطلق منع کیا هے اور ایک گروه نے کها هے که ان کے ساتھـ موقت ازدواج کیا جاسکتا هے، لیکن ان کے ساتھـ ازدواج دائم کو ممنوع قرار دیا هے ـ [1] البته معاصر فقها میں دوسرے نظریه کا کوئی قائل نهیں هے ـ اهل کتاب عورت کے ساتھـ موقت ازدواج کے جائز هونے کے بارے میں ان کے درمیان کوئی اختلاف نهیں هے ـ اس کے علاوه کچھـ فقها نے دائمی ازدواج کی ممانعت نهیں کی هے ـ [2]
3ـ کسی نامحرم عورت یا لڑکی سے ازدواج اور صیغه محرمیت پڑھنے سے پهلے نزدیکی رابطه برقرار کرنا اسلامی احکام کے مطابق حرام اور ناجائز هے ـ لیکن کسی لڑکی کے ساتھـ اس غرض سے ملاقات کرنا که اس سے ازدواج کرنا چاهتا هو اور ایک دوسرے کے افکار ونظریات کے بارے میں آگاهی حاصل کرنا مقصود هو، تو کوئی حرج نهیں هے ـ اس کے علاوه جائز نهیں هے ـ
4ـ اگر کوئی لڑکا اپنی من پسند کسی لڑکی سے شادی کرنا چاهتا هو، تو اس کے لئے اپنے والدین کی رضامندی حاصل کرنا شرط نهیں هے، جو چیز اس میں شرط هے وه لڑکی کے باپ کی رضامندی هے، اگر اس کا باپ راضی نه هو تو اس کا عقد مشکل هے، البته اگرچه آپ کی مورد نظر عورت سے آپ کی شادی کے سلسله میں عقد نکاح کے صیحح هونے کے لئے آپ کی ماں کی شرط ضروری نهیں هے، لیکن اگر ایسا اقدام ماں باپ کے لئے ناراحتی اور اذیت کا سبب بنے تو یه فعل حرام هے، لیکن بهرحال عقد کے صیحح هونے پر اس کا کوئی اثر نهیں پڑتا هے ـ
5ـ چونکه آپ ایک مسلمان نوجوان هو اور اسلام کے احکام و دستورات کے پابند هو، اس لئے هم آپ کی خدمت میں تجویز کرتے هیں که لڑکی کے خاندان کی رضامندی کی صورت میں اسے چھـ مهینے یا ایک سال تک اپنے عقد میں لایئے، تاکه اس مدت کے دوران وه آپ کے ساتھـ ازدواج کرنے کی وجه سے اسلام اوراس کے احکام سے آگاه هو جائے اور آپ بھی اس مدت کے دوران اپنی من پسند عورت سے دائمی ازدواج کرنے کے لئے اپنی ماں کی رضامندی کو حاصل کر سکیں گے ـ
اس سلسله میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے مندرجه ذیل عناوین کی طرف رجوع کیا جاسکتا هے :
1ـ "ازدواج با غیر مسلمان"، سوالات: 1198 (سائٹ: 1201)، 842 ـ
2ـ "ازدواج موقت با زنان اھل کتاب"، سوال : 1209(سائٹ : 1254) ـ
3ـ "ازدواج با مسیحیان" سوال : 3801 (سائٹ: 4053) ـ
[1] محمد جواد مخنیھ، الفقھ علی المذاھب الخمسۃ، ص 47 ـ49 ـ
[2] توضیح المسائل مراجع، ج2، ص397، م 2397 ـ