Please Wait
17089
حروف مقطعات وه حروف هیں جو قرآن مجید کے بعض سوروں کى ابتداء میں آتے هیں اور ان کے مستقل معنى هیں ـ تفسیر میں ان حروف کے بارے میں مختلف نظریات پیش کئے گئے هیں که ان میں سے سب سے صیحح نظریه یه هے که یه حروف ایسے رموز هیں جن سے پیغمبر صلى الله علیه وآله وسلم اور اولیائے خدا آگاه هیں ـ جمله " صراط على حق نمسکھ " بعض محققین کا قول هے روایت کے لحاظ سے اس کى کوئى بنیاد نهیں هےـ
قرآن مجید کے 29 سوروں کى ابتداء میں الف باء کے حروف میں سے ایک یا چند حروف موجود هیں، که مجموعاً یه 78 حروف هیں اور اگر تکرارى حروف کو حذف کریں تو 14 حروف ره جاتے هیں جو حورف تهجى کے مجموعى حروف یعنى 28 کا نصف هے ـ ان حروف کو " حروف مقطعات " یا " حروف نورانى " کها جاتا هے ـ
حروف مقطعات کے بارے میں مختلف نظریات پیش کئے گئے هیں ان میں سے بعض کى طرف هم اشاره کرتے هیں:
1ـ یه حروف اس آسمانى کتاب کے بارے میں ــــ که جس نے اپنى عظمت اور اهمیت کے پیش نظر تمام عرب اور غیر عرب سخن وروں کو حیرت میں ڈال دیا اور دانشوروں کو اس کا مقابله کرنے سے عاجز کردیا هے ــــــ اشاره هے که ان هى " حروف تهجى " سے ترکیب پائى هے جو عام لوگوں کے اختیار میں هیں ـ
2ـ حروف مقطعات قرآن مجید کے متشابهات میں سے هیں، که هر گز قابل حل نهیں هیں اور مجهولات مطلق هیں اور ان کو معلوم کرنے کى راه لوگوں کے لئے مکمل طور پر مسدود هے ـ
3ـ یه حروف، فقط حروف هیں اور آواز کى خاصیت کے علاوه کسى قسم کا رمز، اشاره اور معنى نهیں رکھتے هیں ـ ان حروف کو بعض سوروں کى ابتداء میں لانے کا فلسفه الفاظ اور آواز کے معنى سے زیاده کچھـ نهیں هے اور ان حروف کى آواز اس زمانه میں قرآن مجید کى تلاوت کے دوران حضار کى توجه جذب کرتى تھى تاکه وه قرآن مجید کو سن لیں، کیونکه دشمن همیشه شور وغل برپا کرنے کى کوشش کرتے تھے تاکه قرآن مجید کى آواز راه چلنے والے عربوں کے کانوں تک نه پهنچ سکے ـ
4ـ یه حروف اس سوره میں زیاده استعمال هونے کى علامت هے، اور یه ایک معجزه هے ـ بدرالدین رزکشى کهتے هیں : " ان حروف کا ایک دقیق راز یه هے ـ که جس سوره کى ابتداء میں یه حروف واقع هوں اس سوره کے اکثر الفاظ انهى حروف سے تشکیل پاتے هیں ـ مثلاً حرف "ق"،سوره " ق " اور سوره " حم عسق " میں هر سوره میں 57 بار تکرار هوا هے ـ ایک مصرى دانشورنے اس نظریه کى بیناد پر کمپیوٹر کے ذریعه ایک پیچیده محاسبه انجام دیا هے اور اس کا یه نیتجه نکلا هے که یه حروف اس سوره میں زیاده استعمال هونے کى علامت هیں اور یه بذات خود ایک معجزه هے ـ
5ـ یه حروف قسم کھانے کے لئے استعمال هوئے هیںـ ان حروف کى قسم کھانا اس وجه سے هے که تمام زبانوں میں اصل کلام ان هى حروف کى بنیاد پر هے ـ
6ـ ان حروف اور ان سے مربوط سوروں کے درمیان ایک رابطه پایا جاتا هے، کیونکه مشابه حروف مقطعات سے شروع هوئے سوروں میں غور و فکر اور تدبر کرنے سے معلوم هوتا هے که یه سورے محتوىٰ کى حیثیت سے ایک دوسرے کے ساتھـ تشابه رکھتے هیں ـ[1]
7ـ بعض حروف مقطعات اسمائے حسنائے الهىٰ کے کسى اسم اعظم کى علامت اور اشاره هیں اور ان میں سے بعض پیغمبر اکرم صلى الله علیه وآله وسلم کے اسم مبارک کى طرف اشاره اور رمز هیں، خدا کے ناموں میں سے هر ایک نام چند حروف پر مشتمل هے اور هر نام سے ایک منتخب شده حرف غیر مربوط صورت میں قرآن مجید کی بعض سوروں کى ابتداء میں قرائت کیا جاتا هے ـ جو هر یه سفیان ثورى سے روایت کرتا هے که: جعفر بن محمد بن على بن الحسین (ع) سے عرض کى گئى : اے فرزند رسول خدا (صلى الله علیه وآله وسلم )! خدا وندمتعال کى کتاب میں جو فرمایا گیا هے که : " الم " وغیره ان کلمات کے کیا معنى هیں ؟
امام صادق علیه السلام نے جواب میں فرمایا : سوره بقره کى ابتداء میں " الم " کے معنى " انا الله الملک " هیں لیکن سوره آل عمران کى ابتداء میں موجود " الم " کے معنى انا الله المجید هیں اور ـ ـ ـ
8ـ یه حروف اسم اعظم الهىٰ کے اجزاء هیں ـ
9ـ یه حروف سوره میں موجود آیتوں کى تعداد کى طرف اشاره هے ـ
10ـ هر سوره کے حروف مقطعات، اس سوره کا نام هے، چنانچه سوره " یٰسین "،" طھ " ، " ص " میں سے هر ایک اپنے حروف مقطعات سے موسوم هوئے هیں ـ
11ـ یه حروف امت اسلامیه کى بقاء کى مدت کى طرف اشاره هیں ـ
12ـ یه حروف سوروں کے درمیان فاصله اور پهلے والے سوره کے ختم هونے اور دوسرا سوره شروع هونے کى علامت هیں ـ
13ـ یه حروف سوره کے محتوى اور پیغام کا خلاصه هیں ـ
14ـ یه حروف ان افراد کے ناموں کى طرف اشاره هیں، جن کے پاس قرآن مجید کے کچھـ نسخے موجود تھے، مثلاًٰ " س " ، سعد بن ابى وقاص کى طرف اشاره هے ـ[2]
15ـ یه حروف خدا اور اس کے رسول صلى الله علیه وآله وسلم کے درمیان رموز هیں، ان کے بارے میں کسى کو آگاهى حاصل نهیں هے ـ آزاد محققین کا نظریه یهى هے ـ[3]
امام صادق علیه السلام نے فرمایا هے : " " الم " ، خداوندمتعال اور اس کے حبیب محمد صلى الله علیه وآله وسلم کے درمیان ایک اشاره هے، خدا کا اراده هے که کوئى اور اس سے آگاه نه هو جائے اس لئے اس کو حروف کى صورت میں بیان کیا هے تا که ان رموز کو غیروں سے پوشیده رکھے اور صرف اپنے دوست پر واضح اور ظاهر کرے ـ[4]
حروف مقطعات کو ایک دوسرے کے ساتھـ مرتب کرنے کے نتیجه میں متعدد عبارتیں تشکیل پائى هیں که اهل فکر افراد نے اپنے اعتقادات اور ذوق و سلیقه کے مطابق ان حروف سے استفاده کرکے اپنى پسند کے مطالب کو اخذ کیا هے، مثال کے طور پر بدرالدین زرکشى کهتے هیں : ان حروف کى ترکیب سے یه جمله بنا یا جاسکتا هے : " تصر حکیم فاطع لھ سر " اور فیض کا شانى نے یه جمله بنایا هے : " صراط على حق نمسکھ " ( راه على (ع) راه حق هے هم اس سے تمسک کرتے هیں )[5] وغیره لیکن روایات کے لحاظ سے ان جملا ت کى کوئى بنیاد نهیں هے ـ